27سال بعد بلاسٹ کے قصورواروں کو عمر قید!

27سال پرانے لاجپت نگر بم بلاسٹ معاملے میں سپریم کورٹ نے چار ملزمان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چاروں قصورواروں کو تاعمر جیل کاٹنی ہوگی۔انہیں سزا میں چھوٹ نہیں ملے گی،انہوںنے سنگین جرم کئے ہیں، اور معاملے کی سماعت میں کافی وقت لگا ۔تیزی سے مقدمے وقت کی مانگ ہے ۔ سپریم کورٹ نے محمد نوشاد ،مرزا نثار حسین ، محمد علی بٹ اور جاوید احمد خاں کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ معاملے بیحد سنگین ہے ۔بم بلاسٹ میں بے قصورلوگوں کی جان گئی تھی۔ اس میں ملزمان کا رول تھا۔ سپریم کورٹ نے دو ملزمان کو بھی عمر قید کی سزا سنائی ہے جنہیں ہائی کورٹ نے بری کر دیا تھا۔ جبکہ ان دونوں کو نچلی عدالت نے پھانسی کی سزا دی تھی۔ 1996میں لاجپت نگر بم بلاسٹ معاملے میں اپیل پر سماعت کے بعد دئے فیصلے میں جسٹس وی آر گوئی کی رہنمائی والی بنچ نے محمد نوشاد اور جاوید احمد کی عمر قید کی سزا کو بحال رکھا ہے ۔ان دونوں کو بھی عمر قید کی سزا دی تھی جس کے خلاف ان دونوں نے اپیل داخل کی ہوئی تھی،عمر قید کی سزا دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہ سزا کاٹنے کیلئے سرینڈر کریں۔ جسٹس وی آر گوئی ،جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سنجے کو ل پر مشتمل بنچ نے اپنے 190صفحات کے فیصلے میں چاروں قصورواروں محمد نوشاد ،مرزا نثار حسین عرف تانا ،محمد علی بٹ عرف بلا ،جاوید احمد خان کو فیصلے میں ہوئی دیری کی بنیاد پر موت کی سزا نہیں سنائی۔ عدالت نے کہا کہ قصورواروں کی جان لینے والے جرم کی سنگینیت اور ہر ایک ملزم کے رول کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان سبھی ملزمان کو بغیر کسی نرمی تاحیات عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے ۔ ملزم اگر ضمانت پر باہر ہے تو اسے فوراً متعلقہ عدالت نے سامنے سریندر کریں اور ان کے ضمانتی مچلکے منسوخ کئے جاتے ہیں۔ لاجپت نگر سینٹرل مارکیٹ میں ہوئے بم بلاسٹ سے دہلی میں سنسنی پھیل گئی تھی۔ 113لوگوں کی موت ہوئی تھی،جبکہ 38زخمی ہوئے تھے ۔ جے کے آئی ایف نے حملے کی ذمہ داری لی تھی۔ اپریل 2010میں دہلی کی نچلی عدالت نے چھ میں سے تین ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ محمد نوشاد علی بٹ اور مرزا نثار حیسن کو پھانسی کی سزا دیتے ہوئے کہا کہ ان کی شمولیت اور جرائم کی سنگینیت کے پیش نظر انہیں پھانسی کی سزا دی جاتی ہے ۔جاوید خان کو عمر قید کی سزا دی تھی۔ دو دیگر ملزمان فاروق احمد اور فریدا ڈار کو دیگر دفعات میں قصوروار قرار دیتے ہوئے جیل میں گزارے وقت کو سزا مانا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟