گولوالکر پر متنازعہ پوسٹر !

جیسے جیسے چناو¿ قریب آ رہے ہیں الٹے سیدھے پوسٹر وغیر نظر آنے لگے ہیں ۔تازہ مثال مدھیہ پر دیش کی ہے ،آر ایس ایس سابق چیف ایم ایس گولولکرکو لیکر سوشل میڈیا پر متنازعہ پورسٹر شیئر کر نفرت پھیلانے کے الزام میں کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی دگ وجے سنگ کے خلاف اندور میں کرائم کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔پولیس کے ایک افسر نے بتا یا کہ شہر کے پولیس کمشنر مکرچنددیوسکر نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ ہمیں یہ شکایت ملی تھی کہ وی کے سنگھ نے ان باتوں کو گولکر کا بتاتے ہوئے انٹر نیٹ پر ڈالا ۔جو انہوںنے (سابق آر ایس ایس چیف سے متعلق نہیں تھا) اس شکایت پر دگوجے سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ دیوسکر نے بتایا کہ دگوجے سنگھ کے الزامات کی جانچ کے بعد ہی آئندہ قدم اٹھائے جائیںگے ۔توکنج پولیس تھانے کے افسر نے بتایا کہ مقامی وکیل آر ایس ایس ورکر راجیش جوشی کی شکایت پر دگوجے سنگھ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153(a)،دفعہ 469ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ارادے سے جعلسازی )دفعہ500(ہتک عزت )اور دفعہ 505(امن عامہ کو بھنگ کرنے کے ارادے سے اشتعال نگیز مواد جاری کرنا )کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ جوشی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ دگوجے سنگھ نے سنیچر کو ٹویٹر اور فیسبک پر گروجی (سنگھ گولکر کا مقبول نام )اور تصویر والا متنازعہ پوسٹر شیئر کیا ،تاکہ دلتوں پسماندہ ،طبقات ،مسلمانوں،ہندوو¿ںمیں بے چینی پیدا کر انہیں طبقاتی جھگڑے کیلئے اکسایا جا سکے ۔ شکایت میں کہا گیاہے کہ گولکر کے بارے میں دگوجے سنگھ کے فیسبک پوسٹ سے سنگھ ورکروں اور سبھی ہندو فرقے کے دھارمک آستھا کو مبینہ طور پر چوٹ پہنچی ہے ۔ ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سنگھ ورکر جوشی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ان کے ذریعے شیئر کئے گئے پوسٹر میں دلتوں سپماندہ طبقات اور مسلمانوں کے بارے میں گروجی کے نام اور تصویر کا بیجا استعمال سے ایک دم فرضی باتیں شائع ہوئی ہیں۔ ادھر کانگریس نے دگوجے سنگھ کے خلاف درج ایف آئی آر کے بعد صوبے میں حکمراں بھاجپا پر نکتہ چینی کی ہے ۔کانگریس کی پر دیش یونٹ کے میڈیاسیل کے چیف کے کے مشرا نے کہا کہ مسٹر سنگھ بغیر ثبوت کے انٹر نیٹ پر کچھ بھی شیئر نہیں کرتے ۔گولولکر سے جڑے پوسٹر کو لیکر سنگھ کے خلاف معاملے درج کرنے میں پولیس نے غضب کی پھر تی دکھائی لیکن پولیس ان بھاجپا نیتا و¿ں پر معاملے درج کرنے میں ٹال مٹول کرتے ہے جو وی ڈی ساورکر کے بارے میں حقائق پر مبنی بیانوں کو سوشل میڈیا میں کاٹ چھانٹ کر پیش کرتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!