نہ کبھی سنی تھی نہ ہی دیکھی تھی!

دہلی میں ایسی برسات ہوئی جو نہ تو کبھی دیکھی تھی اور نہ ہی سنی تھی۔دہلی کا ایک حصہ پانی میں ڈوب گیا کئی برسوں بعد دہلی میں اتنی زیادہ بارش ہونے کے سبب سیلاب جیسے حالات بن گئے ہیں۔ کئی لوگ بے گھر ہو گئے ہیں تو کئی بازاروں کی دکانوںمیں پنی بھر گیا ہے ۔یہاںتک کہ نوجوانوں کی پسندیدہ مونسٹری مارکیٹ،جمنا بازار ،چندگی رام اکھاڑا ،پرانا ہنومان مندر اور لال قلع کا پچھلاحصہ پانی میں ڈوب گیا ۔پانی اتنا کہ پوری کی پوری کار ڈوب رہی تھی ۔ظاہر ہے کہ ان علاقوں کے باشندے پریشان ہیں۔ ساتھ ہی وہ طلبہ بھی پریشان ہیں جو دہلی یونیورسٹی میں پڑھنے جاتے ہیں اور جن کا شاپنگ اڈا مونسٹری مارکیٹ ان لڑکو ں نے اپنی زندگی میںشاید پہلی با ایسا سیلاب دیکھا ہوگا۔ لڑکے حیران ہیں کہ آخر دیش کی راجدھانی میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے ۔ یہاںتک کہ کئی لوگ جمنا اور پانی بھرے علاقوں میں ڈوب ڈوب کر سیلفی اور فوٹوبھی لے رہے ہیں۔ دہلی میں یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے ایک طالب علم نے کہا کہ میں نے پہلی بار اتنے سنگین حالات دہلی میں دیکھے ہیں ۔اس سے پہلے 2013میں خوب بارش ہوئی تھی تب دیکھا تھا کہ پانی شمشان گھاٹ تک آگیا تھا۔لیکن اس سے آگے پانی آتے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ پہلے ہم دوسری ریاستوں کے بارے میں سنا کرتے تھے کہ فلاں جگہ پر سیلاب آیا ہے مگر کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہم بھی ایسے باڑھ دیکھیں گے ۔ براڑی کے سنت نگر کے باشندے مہیندر کی بہن کا منگل کو نیدھن ہو گیا تھا۔آئی ایس بی ٹی کشمیر ی گیٹ ،نیگم بودھ شمشان گھاٹ پر انتم سنسکار کیا گیا تھا۔ رسمی خانہ پوری کے چلتے بدھوار کو آخر استھیا ں چننے نہیں آیا پورا شمشان گھاٹ سیلاب کے پانی میں ڈوبا ہوا تھا۔ اور باہر سڑک تک پانی تھا۔ ایسے میں رشتہ داروں نے شمشان گھاٹ کے باہر کھڑے ہوکر ہی باقی کی رسوم پوری کی ۔ مہندر کا کہنا تھاکہ اندر چھ چھ فٹ پانی بھرا ہوا ہے ۔ہم تو اب یہی مان کر چل رہے ہیں کہ استھیاں جمنا جی میں خود ہی وسرجت ہو گئی ہوںگی اس لئے ہم یہی باہر سے باقی رسم ادا کرکے چلے جائیںگے۔ یہی حال گیتا کالونی ،پشتہ روڈ شمشان گھاٹ کا بھی رہا ۔ پانی کی وجہ سے سنسکار کیلئے بنائے گئے سبھی پلیٹ فارم زیر آب تھے ۔شمشان گھاٹ کے آچاریہ جتن شرما نے بتایا کہ بدھوار کو ہی شمشان گھاٹ کے اندر پانی آگیا تھالیکن پلیٹ فارم تک پانی نہیں پہنچ پایا تھا۔ اس لئے دہاسنسکارمیں کوئی پریشانی نہیں آئی لیکن پھر پانی آہستہ آہستہ بڑھتا گیا اور لوگوں کو رات میں ہی بلاکر متوفی کے رشتہ داروں کو استھیاںلینے کو کہا گیا۔ بر سات کے پانی کی وجہ سے تین دن تک گیتا کالونی کا شمشان گھاٹ داہ سنسکار کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!