راہل کے بیان پر اتنا ہنگامہ کیوں؟

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل پریس کلب میں پریس میٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ پوری طرح سے سیکولر پارٹی ہے ۔ان سے پوچھا گیا کہ کیا کیرل میں انڈین یونین مسلم لیگ سے کانگریس کا اتحاد سیکولرزم کے خلاف نہیں ہے؟ اور اس میں کوئی سیکولرزم کے خلاف جیسا کوئی نظریہ نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جس شخص نے یہ سوال بھیجا ہے اس نے مسلم لیگ کے بارے میں ٹھیک سے نہ جانا نہ پڑھا ہے ۔ واشنگٹن پریس کلب میں راہل گاندھی نے بھارت سے وابسطہ کئی سوالوں کے جواب دئے ۔پریس کانفرنس سب کے بس کی بات نہیں ہے وہاں اتنے تلخ سواب پوچھے جاتے ہیں کہ اچھے اچھوں کی ہوا نکل جاتی ہے ۔خیر ان کے یوکرین روس جنگ کے بارے میں بھارت کے موقف کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ راہل نے مودی سرکار کی پالیسی کی حمایت کی انہوںنے مسلم لیگ اور کیرل کی سیاسی علاقائی سیاسی پارٹی ہے ۔ اس لئے کانگریس کی رہنمائی والے یوڈی ایف میں وہ شامل رہتی ہے ۔ راہل گاندھی نے امریکہ دورے میں جو کچھ بیان دیا ہے اسے لیکر بی جے پی خفا ہے اور ان پر سنگین الزام لگارہی ہے ۔بی جے پی نیتا امت مالیہ نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وائناڈ میں مقبول بنے رہنے کیلئے یہ راہل گاندھی کی مجبوری ہے کہ وہ مسلم لیگ کو سیکولر کہیں مالیہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جناح کی مسلم لیگ سیکولر مذہب کی بنیاد پر بھارت کی تقسیم کیلئے ذمہ دار ہے ۔اور راہل گاندھی اسے سیکولر کہہ رہے ہیں ۔راہل گاندھی بھلے ہی کم پڑھے لکھے ہیں یہاںتو چالاکی سے کام کر رہے ہیں۔امت مالیہ کے اس ٹویٹ کے جواب میں کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیٹ کے لکھا ہے ، ہیلو فرضی خبر کے سوداگر آپ کو آدھی رات تک جاگتے دیکھ اچھا لگا ۔پون کھیڑا نے بھی جواب دیا کہا ©،ان پڑھ ہو بھائی؟ کیرل کی مسلم لیگ اور جناح کی مسلم لیگ میں فرق معلوم نہیں جناح والی مسلم لیگ جس کے ساتھ تمہارے سابقہ لیڈروں نے اتحاد کیا دوسری والی مسلم لیگ جس کے ساتھ بھاجپا نے اتحاد کیا تھا۔2012میں ناگپور نگر نیگم چناو¿ میں میئرکا عہدہ حاصل کرنے کیلئے بی جے پی کے ذریعے انڈین یونین مسلم لیگ کی حمایت لینے کا بھی حوالہ دیا ہے۔ کارپوریشن میں بی جے پی 62سیٹیں جیتی تھی 185والے ہاو¿س میں اکثریت لینے 73ممبران کی کی ضرورت بی جے پی نے مسلم لیگ کے دو ممبروں اور دس آزاد ممبروں کی بدولت اکثریتی نمبر حاصل کیا تھا۔ بھارت کی تقسیم کے بعد پاکستان کا گٹھ بندھن چلانے والی آل انڈیا مسلم لیگ کو بھنگ کر دیا تھا۔پاکستان کے قیام کے بعد محمد علی جناح دیش کے گورنر جنرل بنے تھے مسلم لیگ نے پاکستان کو 6وزیر اعظم دئے ۔کیرل کی انڈین یونین مسلم لیگ لمبے عرصے تک کانگریس اتحاد کی ساجھیدار ہے اور کیرل میں اپوزیشن یودی ایف اتحاد کا حصہ ہے اس وقت کیرل اسمبلی میں مسلم لیگ کے 18ممبرا سمبلی ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!