اپوزیشن اتحاد کا رآونڈ ون !

بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ہوئی اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کئی معنوںمیں تاریخی رہی اس میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھاجپا مخالف 15سیاسی پارٹیوں کو ایک اسٹیج پر لانے میں کامیاب رہے ۔ یہ بھی اپنے آپ میں ایک تاریخی لمحہ تھا۔ قریب ساڑھے تین گھنٹے کی میٹنگ میں اپوزیشن پارٹیاں بھاجپا کے خلاف ایک ہوکر چناو لڑنے پر رضامند ہوگئیں۔ میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت میں لالو یادو نے بتایا کہ جولائی میں اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی جس میں آ گے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔نشانے پر ہیں 2024میں نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو سکشت دینا ۔ دوسری جانب بھاجپا کے سینئر لیڈروں کی نظر میں یہ ایکتا زیادہ لمبی چلنے والی نہیں ہیں۔ بھاجپا نیتاوں کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن اتحاد ہو بھی گیا تو صرف بہار، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں ہی بھاجپا کو تھوڑی چنوتی ملے گی۔ جسے صحیح حکمت عملی اور اشوز کے ذریعے پست کیا جا سکتا ہے ۔ مہاراشٹر میں 48،بہار میں 40اور جھاکھنڈ میں لوک سبھا کی 14سیٹیں ہیں۔ پچھلی بار اتر پردیش میں اپوزیشن ایکتا کے مقابلے بھاجپا لڑ کر دکھا چکی ہے۔ باقی کی 400سیٹوںپر اپوزیشن ایکتا کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ دراصل اپوزیشن پارٹیوں کی اتحاد کی کوشش پہلی بار نہیں ہوئی ہے ۔ نئے بنے اتحاد میں زیادہ تر علاقائی پارٹیاں ہیں اور سب کے اپنے علاقائی مفادات اور اپنے جوڑ توڑ اورمسئلے ہیں۔کئی ریاستوںمیں سب کی لڑائی بھاجپا کے علاوہ کانگریس سے بھی ہے۔ اس طرح اگر سبھی متحد ہوکر صرف بھاجپا کی مخالفت میں اترتیں ہیں تو انہیں کانگریس کے ساتھ اپنی سیٹوں کا بٹوارہ کرنا پڑے گا۔ جس کے لئے خاص غور خوض اور احتجاج سے گزرنا ہوگا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپوزیشن کی اتحاد ہو نہیں سکتا ۔ کوشش یہ رہے گی کہ بھاجپا کے خلاف ایک مشترکہ امید وار ہو اور لڑائی آمنے سامنے کی ہو ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ریاستی سطح پر اختلافات کو دور کیا جائے گا۔ مگر کانگریس کو کچھ قربانی دینی ہوگی تو دیںگے ۔ بہت سی سیٹوں پر بھاجپا کانگریس کی سیدھی ٹکر ہے ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بھاجپا کا گراف نیچے آرہا ہے اور مودی جی کی مقبولیت 2019جیسی نہیں رہی ہے۔ پھر ان تمام اپوزیشن پارٹیوں کو یہ بھی معلوم ہے کہ اگر 2024میں مودی جی جیت جاتے ہیں تو ان کا کیا حال ہوگا۔ بی جے پی نے اس اتحاد کو توڑنے کی پوری کوشش کی لیکن پھر بھی کامیاب نہیں ہوئی ۔ اختلاف بہت ہیں اور تضادات بھی بہت ہیں لیکن ای ڈی ،سی بی آئی جیل کی ڈر کی وجہ بھی ان کے ساتھ آنے کی مجبوری ہے ۔ دراصل اگلا راونڈ سب سے اہم ہوگا۔ نتیش کمار نے پہلے دو پڑاو کو پار کرنے میں کافی اہم رول نبھایا ہے ۔ 10یا 12جولائی کو شملہ میں اس اپوزیشن اتحاد کا دوسرا راونڈ ہوگا۔ جہاں سیٹوں کے بٹوارے اور چیلنج پر بھی غور خوض ہوگا۔ اتحاد آسان نہیں تو ناممکن بھی نہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!