مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے سرکار کا مستقبل ؟

ایکناتھ شندے کی قیادت میں شیو سینا میں پچھلے سال ہوئی پھوٹ اور 16ممبران اسمبلی کی اہلیت پر سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے آنے والے فیصلوں کو لیکر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے ۔ بڑی عدالت کے امکانی فیصلے میں مہاراشٹر کی سیاست میں ایک اور زلزلہ آنے یا آنے کے بارے میں بحث چھڑی ہوئی ہے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن لیڈر اجیت پوار سرکار بچانے کیلئے کیا اس کی حمایت کریںگے؟ بحث وزیر اعلیٰ بدلنے اور دل بدل پھر شروع ہونے کو لیکر بھی چل رہی ہے۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا کے لیڈ ر سنجے راو¿ت نے پچھلے دنوں پیش گوئی والے انداز میں کہا کہ یہ سرکار ٹکنے والی نہیں ہے اور اس کا ڈیتھ وارنٹ جاری ہو چکا ہے اب صرف ایک بات طے ہونی ہے کہ اس پرکون دستخط کرتا ہے ۔ اس سے کچھ دن پہلے سجنے واو¿ت نے کہا تھا کہ دل بدل کا دوسرا سیزن پھر شروع ہونے والا ہے ۔ حالاںکہ ایسی پیش گوئی صرف سنجے راو¿ت کی ہی نہیں کئی اور لیڈر بھی ایسا کہہ رہے ہیں۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ سرکار کے کمزور ہونے دعوے کیوں کئے جارہے ہیں؟ اس کے پیچھے دو وجہ بتائی جا رہی ہیں۔ پہلی وجہ موجودہ سرکار کے سامنے موجود قانونی اڑچنیں ہیں اور دوسری وجہ پارٹی لائن سیاست ہے۔ سنجے راو¿ت کے سرکار گرجانے والے بیان کے بعد ان کی ادارت میں چھپ رہے شیو سینا کے ماو¿تھ پیس اخبار سامنا میں منگلوار کو 25اپریل کو ایک اداریہ چھپا جس میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ کا عہدہ چھوڑ دیںگے۔ اس اداریہ میں نائب وزیر اعلیٰ دیوندر فڑنویس پر طنز کسا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ بننے کی امید پالے فڑنویس کے ساتھ پچھلی بار جو ہوا لگتا ہے اس سے ابھی تک وہ سنبھل نہیں پائے ہیں اور اب وکھے پاٹل یا اجیت پوار کے نام کا تذکرہ جاری ہے ۔ اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ شندے گروپ وزیر اعلیٰ کی کرسی بچانے کیلئے بیتاب ہے وزیر اعلیٰ بدلنے جانے کی امکان کے بارے میں این سی پی کے سینئر لیڈ ر چھگن بجھبل سے جب پوچھا گیا تو انہوںنے بھی اس امکان سے انکار نہیں کیا ۔ان کا کہنا تھا بد قسمتی سے سپریم کورٹ کا فیصلہ اگر شندے کے خلاف گیا تو وزیر اعلیٰ بدلے جا سکتے ہیں لیکن سرکار نہیں کرے گی۔ بجھبل کا کہنا تھا کہ ہمنے اخبار میں پڑھا ہے کہ 16ممبران اسمبلی کی قسمت کا معاملہ سپریم کورٹ میں التویٰ ہے اس میں 16ممبران کے خلاف فیصلہ ہوگا تویہ ہار جائیںگے اور ڈس کوالیفائی ہو جائیںگے یعنی ان کی ممبری چلی جائے گی۔ ان ممبران اسمبلی میں ایکناتھ شندے بھی شامل ہیں اگر وہ ڈس کوالیفائی ہوںگے تووہ وزیر اعلیٰ کی کرسی چھوڑ دیںگے اور اگران کی جگہ نیا وزیر اعلیٰ بنادیا جاتا ہے تو موجودہ حکومت کے پاس 165ممبران کی حمایت بر قرار رہے گی۔ 16کے ڈس کوالیفائی ہونے کے بعد بھی 149ممبر اسمبلی رہ جائیںگے اس لئے وزیر اعلی تو بدلا جائے گالیکن حکومت برقرار رہے گی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!