پارلیمنٹ میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کا سوال!

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے سنیچر کو کہا کہ پارلیمنٹ میں تعطل ختم کرنے کیلئے کوئی بیچ کا راستہ نہیں ہے۔ چوںکہ اڈانی گروپ سے معاملے میں جے پی سی کی تشکیل کی اپوزیشن کی مانگ پر کوئی سمجھوتہ ہو سکتا راہل گاندھی کے معافی مانگنے کا سوال ہی اٹھتا۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کے 16پارٹیوں کا جے پی سی سے جانچ کی مانگ کرنے سے بوکھلائی ہوئی ہے اس لئے وہ تھریڈی مہم’ ڈسٹارٹ ‘ یہ یوں کہیے کہ برنام کر نا اور اشو سے توجہ بھٹکانے میں لگی ہے۔رمیش نے الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن کی جے پی سی کی تشکیل کی مانگ سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی راہل گاندھی سے معافی کی مانگ کر رہی ہے جبکہ انہوںنے ایسا کچھ نہیں کہا ہے ۔جیسا کہ حکمراں فریق بتارہا ہے۔ ان کے اس بیان سے ایک دن پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ اگر اپوزیشن بات چیت کیلئے آگے آئے تو پارلیمنٹ میں جاری موجودہ ڈیڈلاک کو ختم کیا جا سکتا ہے تو کانگریس جنرل سیکریٹری نے کہا کہ میں کوئی بیچ کا راستہ نہیں دیکھتا کیوں کہ بی جے پی کی ہماری مانگ کو لیکر کوئی سمجھو تہ نہیں کرنا چاہتی اور راہل گاندھی کے معافی کا سوال ہی نہیں اٹھتا ۔ انہوںنے کہا کہ جے پی سی سے جڑی اپوزیشن کی مانگ سے دھیان بھٹکانے کیلئے بھاجپا معافی کی مانگ کررہی ہے۔ وہ معافی کس لئے مانگے اور کس کے لئے مانگیں انہوں نے ایساکچھ کہا۔ مجھے لگتا ہے کہ 16اپوزیشن پارٹیوںنے مل کر جے پی سی کی مانگ کی ہے اس سے سرکار بوکھلا گئی ہے اور اس لئے انہوںنے تھریڈی گمراہی مہم شروع کی ہوئی ہے۔ کانگریس جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نے چین،جاپان ،ساو¿تھ کوریا اور کچھ دیگر ملکوںمیں بھارت کی اپوزیشن پارٹیوں کی نکتہ چینی کی اور سیاسی اشو بیرن ملک میں اٹھائے ۔ انہوںنے کہ کہ اگر کسی کو معافی مانگنی چاہئے تو وہ پر دھان منتری ہیں۔ انہوںنے ڈیڈلاک لگایا ہوا ہے تاکہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیا جائے لیکن ڈیڈلاک کیلئے اپوزیشن کو ذمہ دار ٹھہرانے کوشش ہوتی ہے۔تاکہ ہماری ساکھ خراب کی جائے کانگریس نے اڈانی تنازعہ سے جڑے کسی طرح کی گڑبڑی کی شکایت سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل جانچ سمیتی سے کرانے کے وزیر داخلہ امت شاہ کی دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کا بیان اڈانی گروپ کو بچانے کا دباو¿ ہے۔ ہم اڈانی کے ہیں اور کو ن سیریز کی 32کی مسٹری کی طرح رمیش نے سنیچر کو سرکار پر تین سوال داغے ۔ ابھی تو ہمیں تعطل ختم ہونے کی امید نظر نہیں آرہی ہے۔ویسے عام طور پر پارلیمنٹ چلانا سرکار کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!