مجھے پارلیمنٹ میں بولنے کا موقع ملے!

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے لندن میں دئے گئے اپنے بیان پر پارلیمنٹ میں جاری حکمراں فریق کے سنگرام پر جوابی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں اڈانی اشو پر ان کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالوں کو بھٹکانے کیلئے حکومت کی جانب سے یہ تماشہ کیا جار ہا ہے۔ انہوںنے صاف لفظوںمیں کہا: میں ایک ایم پی ہوں اورمیرے اوپر پارلیمنٹ میں الزام لگے ہیں میں ان کا جواب دوںگا۔اگر دیش میں جمہوریت ہے تو مجھے پارلیمنت میں بولنے کا موقع ملے گا۔ لندن سے لوٹے راہل گاندھی جمعرات کو لوک سبھا میں آئے مگر ہاو¿س فوراً ملتوی کردیا گیا ۔ اس کے بعد انہوںنے لوک سبھا میں کانگریس کے نیتا ادھیر رنجن چودھری کے ساتھ جاکر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی اور اپنا موقف رکھنے کیلئے وقت دینے کی درخواست کی بعد میں صحافیوں سے بات چیت میں راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے اسپیکر سے درخواست کی ہے کہ حکومت کے چار چار وزرا ءنے مجھ پر جو الزام لگائی ہے میں ممبر پارلیمنٹ ہونے کے ناطے میرا حق ہے کہ ہاو¿س میںاس کا جواب دوں ۔ اسپیکر نے میری باتیں تو سنیں لیکن کوئی پختہ یقین دہانی نہیں ملی ۔ حالاںکہ میںنے امید نہیں چھوڑی ہے ۔ اب مجھے بولنے کا موقع ملے!راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ انہوںنے لندن میں کچھ بھی بھارت مخالف بات نہیں کی ہے۔ پارلیمنٹ میں پیدا تعطل کو لیکر راہل کا کہنا تھا کہ یہ پوری کوشش مسئلہ سے دھیان ہٹانے کیلئے ہے ۔اصل میں سرکار اڈانی اشو پر ڈری ہوئی ہے اس لئے یہ پورا تماشہ رچا گیا ہے۔ادھر اسپیکر اوم برلا پورے ہنگامے سے سخت ناراض ہیں۔جمعہ کو جیسے ہی ہاو¿س کی کاروائی شروع ہوئی تو راہل گاندھی کو بولنے کی مانگ کرتے ہوئے کانگریس کے کئی ایم پی ویل میں آگئے اور اس کے بعد حکمراں جماعت کے لوگوںنے بھی راہل کے لندن میں بیانات کو لیکر ان سے امعافی مانگنے کی مانگ کرتے ہوئے اپنی سیٹوں پر ہی کھڑے ہوکر ہنگامہ شروع کر دیا ۔ قریب 20منٹ چلے ہنگامے کے دوران اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ میں سبھی کو بولنے کا موقع دوںگا۔ جب ہاو¿س میں امن بنا رہے گا۔ ممبران پارلیمنٹ نے ان کی اپیل کو نظر انداز کردیا ۔ جس کے بعد پورے دن کیلئے ہاو¿س ملتوی کردیا گیا۔ وہیں کانگریسی نیتاو¿ں کا الزام ہے کہ لوک سبھا میں کاروائی کے دوران جان بوجھ کرپارلیمنٹ ٹی وی پر سیدھے نشریات کی آواز بند کر دی گئی ۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ویڈیومیوٹ کرپارلیمنٹ میں آوازیں دبائی جا رہی ہےں ۔جو جمہوریت کیلئے خطرہ ہے وہیں لوک سیکریٹریٹ نے اس کے پیچھے تکنیکی گڑبڑی کو حوالہ دیا ہے۔کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ حکمراں فریق کے ہنگامے کے درمیان اپوزیشن ممبران نے پارٹی کے ایم پی راہل گاندھی کو بولنے دینے کی مانگ اٹھائی اس کاروائی کے ٹیلی کاسٹ کے دوران اچانک آواز بند ہوگئی ،جمہورت میں یہ کیسا سسٹم ہے ۔ راہل گاندھی پر حکمراں فریق کے وزراءنے بھی سنگین الزام لگائے ہیں۔ہمار خیا ل ہے کہ راہل گاندھی کو اپنا مو قف رکھنے کا موقع ملنا چاہئے ۔اگر ہمارے دیش میں جمہوریت مضبوط ہے تو سبھی کو اپنا موقف رکھنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!