مرکز کیوں لٹکارہا ہے ججوں کی تقرری؟

سپریم کورٹ نے بڑی عدالت میں جج صاحبان کی تقرری کیلئے کالیجیم کی طرف سے سلیکشن شدہ ناموں کو منظوری دینے میں مرکزی حکومت کی طرف سے تاخیر پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقرری کے طریقے کو ٹھوس دبا و¿ کے ذریعے ناکام کرتی ہے ۔جسٹس ایس کے کول اور جسٹس اے ایس اوکا کی بنچ نے کہا کہ بڑی عدالت کی تین ججوں کی بنچ نے تقرری کاروائی پوری کرنے کیلئے طے میعاد مقرر کی تھی اس میعاد کی تعمیل کرنی ہوگی ۔جسٹس کول کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ سرکار ان حقائق سے ناخوش ہے اور قومی جوڈیشری تقرری کمیشن ایکٹ کو منظوری نہیں ملی لیکن یہ دیش کے قانون کی حکمرانی کو نہیں مارنے کی وجہ نہیں ہوسکتی ہے ۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کالیجیم سے ان 20فائلوں پر نظر ثانی کرنے کو کہا جو ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری سے متعلق ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ان میں وکیل سوربھ کرپال کی فائل شامل ہے جو خود کو سیم لینگک ہونے کی بارے میں بتا چکے ہیں ۔سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوںکی تقرری کی کاروائی سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارش شدہ ناموںپر مرکزی سرکار نے سخت اعتراض جتایا ہے اور گزشتہ 25نومبر کو فائلیں کالیجیم کو واپس کردیں انہوں نے کہا کہ ان 20معاملوں میں سے 11نئے معاملے ہیں ۔ جبکہ بڑی عدالت کالیجیم نے 9معاملوں کو دہرایا ۔ وکیل سوربھ کرپال کے نام کی سفارش دہلی ہائی کورٹ میں جج تقرری کرنے کیلئے ہے ۔ کرپال سابق چیف جسٹس بے این کرپال کے بیٹے ہیں ۔ جسٹس ایس کے کول کی رہنمائی والی بنچ نے کہا کہ حیرانی کی بات ہے کہ کالیجیم ناموں کو دوبارہ سفارش کر چکاہے ۔لیکن سرکار اس کو دباکر بیٹھ جاتی ہے کئی بار سرکار کالیجیم کی سفارش کو آدھا ادھورا منظور کرتی ہے جن میں کچھ کو منظوری دے دیتی ہے اور کچھ ناموں کو روک لیتی ہے ایسا کرکے سرکار سینئریٹی کو خراب کر دیتی ہے سرکار ایسا کرے گی تو سسٹم کیسے چلے گا؟ بڑی عدالت ایک عرضی پر سماعت کررہی تھی جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ وقت پر تقرری کیلئے پچھلے سال 20اپریل کے حکم میں بڑی عدالت کے ذریعے طے میعاد کی جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے بنچ نے بڑی عدالت اور بڑی عدالتوںمیں ججوں کی تقرری کیلئے کی گئی کاروائی کا تذکرہ کیا ۔ بنچ نے کہا کہ ایک بار جب کالیجیم کسی نام کو دہراتا ہے تو یہ بات ختم ہو جاتی ہے ساتھ ہی بنچ نے کہا کہ ایسی صورت نہیں ہو سکتی ہے جہاں سفارش کی جارہی ہے اور سرکار ان کو لیکر بیٹھی رہتی ہے ۔کیوں کہ یہ نظام کو تباہ کرتی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!