ضمانت دینے سے کتراتے ضلع جج !

ہائی کورٹس میں ضمانت کی بڑھتی عرضیوں کے تعدا دکے مسئلے پر بھارت کے نئے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے پچھلے سنیچر کو کہا کہ زمینی طورپر جج ضمانت دینے کیلئے غیر خواہش مند ہیں کیوں کہ انہیں گھناو¿نے معاملوں میں ضمانت دینے کیلئے نشانہ بنائے جانے کا ڈر ہے یہی وجہ کہ ہائی کورٹس میں ضمانت کی عرضیوں کی باڑھ آگئی ہے یہ بات انہوں نے بار کونسل آف انڈیا کے ذریعے استقبالیہ تقریب میں کہی ۔سی جے آئی چندر چوڑ نے کہا کہ ضمانت دینے کیلئے بنیادی سطح پر ناخواہشی کے سبب بڑی عدلیہ ضمانت کی درخواستوں سے بھر گئی ہیں اور وہ بنیادی سطح پر ضمانت دینے سے کتراتے ہیں اس لئے نہیں کہ وہ جرم کو نہیں سمجھتے ہیں بلکہ گھناو¿نے معاملوں میں ضمانت دینے کیلئے نشانہ بنائے جانے کا ان میں ڈر ہے ۔اس ڈر کے بارے میں کوئی بات جہاں کرتا جو ہمیں کرنی چاہئے اس سے ضلع عدالت کا دبدبہ کم ہو رہا ہے اور ہائی کورٹ کے کام کاج پر اثر پڑ رہا ہے ۔ سی جے آئی نے کہا کہ اگر ضلع ججوں کو اپنی اہلیت اور اوپری عدالتوں پربھروسہ نہیں ہوگا تو ہم ان سے کسی اہم معاملے میں ضمانت کی امید کیسے کر سکتے ہیں؟ پچھلے دنوں میںجسٹس چندر چوڑ نے ضلع ججوں کے تئین برتاو¿ کولیکر طنز بھی کیا تھا سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے ایک پروگرام میں کہا کہ ہائی کورٹ کے ججوں کو ضلع عدالتوں کو سبورڈینیٹ ماننے کی ذہنیت بدلنی چاہئے ۔ یہ ہماری کم ظرفی کی ذہنیت کو بتاتی ہے چندر چوڑ اپنے فیصلوں اور کورٹ کے معاملوں میں منفرد کمنٹس کیلئے مشہور ہیں جمعہ کو بھی ایک کیس کی سماعت کیلئے پہنچے ایک نوجوان وکیل کو انہوں نے ڈانٹ لگائی ان درمیان مرکزی وزیر قانون کیرن ریجوجی بھی اس پروگرام میںموجود تھے نے تبادلوں کے سلسلے میں کئی وکیلوں کے چیف جسٹس سے ملنے کے مسئلے پر تشویش جتائی ان کا کہنا تھا سنا ہے کہ کچھ وکیل تبادلہ معاملے کے سلسلے میں چیف جسٹس سے ملنا چاہتے ہیں ۔ یہ ایک شخصی مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن اگر یہ سرکا ر کے ذریعے اسپانسر کالیجیم کے ذریعے ہر فیصلے کیلئے ایک غیر ضروری مثال بن جاتا ہے تو یہ کہاں تک لے جائےگا ۔پورا معاملہ ہی بدل جائےگا ۔ہر روز دس ضمانت عرضی دس ٹرانسفر پیٹیشن چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کیلئے لیا بڑا فیصلہ ضمانت کا معاملہ لوگوں کی پرسنل لیبرٹی سے جڑا ہوا ہے ایسے میں ضمانت کی عرضی پر ترجیحی بنیا دپر سماعت کی جائے گی ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ اس بارے میں فل کورٹ میں فیصلہ لیا گیا ہے اس طرح دیکھا جائے تو کورٹ میں 13بنچ بیٹھتی ہے اور ہر بنچ دس دس ضمانت اور ٹرانسفر پیٹیشنوں کو سنے گی۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟