ایسے نہیں چلے گا،فائل دکھائیے!

کسی بھی دیش کی جمہوریت کی بنیاد اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ وہاں پر چناو¿ عمل کتنا منصفانہ اور آزاد ہے ۔چناو¿ جمہوریت کی ریڑ ہوتا ہے اور چناو¿ کمیشن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ بغیر کسی دباو¿ یا لالچ کے دیش میں منصفانہ و آزادانہ چناو¿ کرائے ۔ یہ چناو¿ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ چناو¿ کمیشن اس کو چلانے والے افسر کسی پارٹی کے مہا منڈل سے متاثر ہوئے بغیر صرف سختی سے قواعد و شرائط کے مطابق اپنا کام کرے ۔سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مرکزی حکومت سے چناو¿ کمشنر ارون گوئل کی تقرری سے منسلک فائل اس کے سامنے پیش کرنے کو کہا تھا جو سرکار نے پیش کردی گوئل کو 19نومبر کو الیکشن کمشنر بنا یا گیا تھا جسٹس کے ایم جوسیف کی سربراہی والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا کہ وہ جاننا چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن کے حیثیت میں گوئل کی تقرری کیلئے کہیں کو ئی نامناسب قدم تو نہیں اٹھا یا گیا چوںکہ حال ہی میں سروس سے رضاکارانہ ریٹائر منٹ دیا گیا تھا ۔ بنچ نے سماعت کے دوران گوئل کی تقرری سے جوڑی فائل دیکھنے کی خواہش پر اٹارنی جنرل آر وینو وینکٹرمنی کے اعتراضات کو خارج کر دیا ۔ بنچ کے ممبران نے جسٹس اجے رستوگی ،جسٹس انیرودھ باس ،جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس سی ٹی روی کمار شامل ہیں ۔چناو¿ کمشنروں اور چیف الیکشن کمشنر کو لیکر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ضرورت ایسے چیف الیکشن کمشنر کی ہے جو پی ایم کے خلاف بھی ایکشن لے سکے ۔ زبانی ریمارکس میں سپریم کورٹ میں مرکزی سرکار کے وکیل سے کہا کہ فرض کیجئے کہ کسی پی ایم کے خلاف کچھ الزام ہیں اور چناو¿ چیف الیکشن کمشنر کو ان پر ایکشن لینا ہے ۔اگر چیف الیکشن کمشنر کمزور ہے تو وہ ایکشن نہیں لے سکتا ۔کیا ہمیں سسٹم کو تباہ کرنے والا نہیں ماننا چاہئے ۔چیف الیکشن کمشنر کے کام میں سیاسی دخل اندازی نہیں ہونی چائیے ۔ مرکز میں کسی بھی پارٹی کی سرکا رہو ،اقتدار میں بنے رہنا چاہتی ہے ۔تقرری کے موجودہ سسٹم میں سرکا ر ہاں میںہاں ملانے والے کی تقرری کر سکتی ہے ۔سپریم کورٹ ان عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے کالیجیم جیسا سسٹم ہونا چاہیے ۔غور طلب ہے کہ بھارت میں انتخابات کرانے کے سلسلے میں جو یاد رکھی جانے والی کچھ شخصیات رہی ہیں ان میں ٹی ایم سیشن تھے ۔اس دور میں صاف اور منصفانہ چناو¿ کرانا ایک چیلنج تھا لیکن انہوںنے اپنے عہد میں کسی لیڈر یا پارٹی کے دباو¿ میں آئے بغیر جس طرح چناو¿ کاروائی چلائی وہ آزادانہ اور منصفانہ صاف ستھرے انتخابات کرانا ایک ٹھوس مثال ہے ۔اس لئے سپریم کورٹ نے اگر مضبوط اور صاف ستھرا کردار رکھنے والے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر زور دیا ہے تو اس کی اہمیت سمجھی جا سکتی ہے ۔ سرکار ی وکیل نے ارون گوئل کی فائل دکھانے میں ہچکچاہٹ دکھائی تو کورٹ نے کہا کہ ایسے چلے گا،فائل دکھائیئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟