کیا تیجسوی دور شروع ہو گیاہے؟

کیا راشٹریہ جنتا دل میں اب ساری طاقت باقاعدہ طور سے بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کے پاس آ گئی ہے؟ کیا پارٹی میں لالو دور ختم ہوگیا ہے پارٹی کو کیوں اپنی آئین سے جڑے تمام مسئلوں پر فیصلہ لینے کا اختیار تیجسوی کو دینے کی ضرورت محسوس ہوئی ہے؟ یہ تما م سوال اس وقت اٹھے جب پچھلے دنوں آر جے ڈی کی قومی ایگزیکٹیو میٹنگ میں پارٹی نے اپنے آئین میں تبدیلی کرکے تمام فیصلے لینے کیلئے تیجسوی یادو کو آتھارائز کیا ۔ اب تک لالو پرساد یا دو کے پاس پارٹی کے سارے اختیارتھے پارٹی نے لالو پرساد یادو کو بارہویں مرتبہ پارٹی کا قومی صدر ضرور چنا لیکن پارٹی سے جڑوے فیصلے لینے کا پورا اختیا ر تیجسوی یادی کو دے دیا ۔لالو پر ساد یادو نے ایک مرتبہ اسٹیج سے اہم بات کہیں تھی کہ اب کسی بھی اہم پالیسی سزا مسئلوں پر صر ف تیجسوی ہی بولیں گے۔ یہ بات انہوں نے پارٹی کے کئی لیڈروں کے متضاد بیانوں سے اتحادی حکومت کو پریشانی کی وجہ سے کہی تھی۔اس بیان کے بعد آر جے ڈی کے اندر ان کے فیصلے کے معنی ٰ تلاش کیے جانے لگے اور خبر ہے کہ آر جے ڈی اور جے ڈی یو میں اگلے کچھ مہنیوں میں انضمام ہو سکتا ہے جس کے لئے زمین تلاش کی جارہی ہے ۔اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ 2024میں عام چناو¿ میں نتیش کمار قومی سیاست میں جا سکتے ہیں ۔اور تیجسوی یاو کو ریاست کی کمان سونپ سکتے ہیں ساتھ ہی مستقبل میں آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے درمیان الضمام کو لیکر خبریں زور پکڑ رہی ہےں ۔ آر جے ڈی کے سینئر لیڈوں کے مطابق جے ڈی یو کے تھا کوئی ملنے کا امکان نہیں ہے اوریہ بحث غلط ہے ۔آر جے ڈی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ بحث مستقبل میں بھاجپا کے سرکار ی اداروں کا بے جا استعمال کر بہار میں ان کی پارٹی میں شیو سینا کی طرح بغاوت نہ کروائیں اس لئے دونوں پارٹیا کو ضم کرنے کا فیصلہ لیا ہے گیا ہے ۔پارٹی کو لگتا ہے کہ بی جے پی عام چناو¿ سے پہلے ان کی لیڈروں و بغاوت کیلئے اکسا سکتی ہے ایسے حالت سے بطنے کیلئے ایک سیکورٹی کور کے طور آر جے ڈی تیجسوی یادو کو تمام اختیار دئے ہیں ۔ 2015جب لالو پرساد یادو اور نیتش کمار نے مل بہار میں بڑی جتی حاصل کی تھی ۔اس کا اثر پٹنہ سے لیکر پورے دیش میں دیکھا گیا تھا۔اور ایک بڑی پہل کے تحت پرانے سبھی سماجوادیوں کے پارٹیو ں کو ضم کرنے کی تجویز رکھی تھی اور اس کیلئے آر جی ڈی ،جی ڈیو ،سپا ،جے ڈی ایس رضامند ہوئی تھی۔اور کئی دور کے بعد آگے بڑھی ۔نتیش کمار اور لالو پرسا د نے ضم کیلئے باقاعد ہ اعلان ،کامن ایجنڈا ،جھنڈے اور آگے کی حکمت عملی کی ذمہ داری اس وقت کے سپا چیف مولائم سنگھ یادو کو دے دی تھی۔ اب پرشانت کشور بیان دے رہے ہیں کہ نتیش کمار بھاجپا کے ساتھ تال میں ہیں۔یہ گڑھی ہوئی نیوز یا اس میں کچھ سچائی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟