گرے لسٹ سے ہٹتا پاکستان !
منی لانڈرنگ اور شدت پسندی کو ملنے والی مالی مدد پر نظر رکھنے والی ورلڈ آرگنائزیشن فائیننشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف )نے پاکستان کو گرے لسٹ سے ہٹا دیا ہے اب اس بات کو امکان جتایا جا رہا ہے کہ اس اہم ترین قدم سے پاکستان کو فائدہ ہوگا اور اس کیلئے سہولتیں پیدا ہوں گی ۔ شدت پسند اور ٹیرر فائننسنگ کی نگرانی میں لگی ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو چار سال بعد جمعہ کے روز آخر کار اپنی گرے لسٹ سے نکال دیا ہے ۔ سرکار ی سطح پر اس اعلان خیر مقد م کیا گیا ہے اور اسے پاکستان کی بڑی کامیابی بتایا گیا ۔پاکستان جون 2018سے اس لسٹ کا حصہ رہا ہے اور کئی مرتبہ اس کے اشارے ملے ہیں کہ شاید پاکستان بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب آگے کی کاروائی کیا ہوگی ؟یا پاکستان کیلئے کئی سہولیات دی جا سکتی ہیں؟ماہرین کے مطابق اس لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کیلئے بین الاقوامی سطح پر دیش کی معیشت میں بہتری کیلئے سرمایہ کاری کا راستہ کھلے گا۔ گر لسٹ میں رہنے کے سبب دنیا کی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کرنے یا بینکوں پر بھروسہ کرنے سے کتراتی تھی ۔ حالاںکہ اس بھروسہ کو بحال کرنے میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے کیوں کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں کئی دہشت گرد تنظیمیں سر گرم ہیں جو بھارت کے خلاف اپنی ناپاک سرگرمیو ں سے باز نہیں آتی اور آئے جموں کشمیر اور دیش کے الگ الگ حصوں میں دھماکے کراتی رہتی ہیں۔اب پاکستان کیلئے شاندار موقع ہے کہ پاکستان کا بینکنگ سیکٹر خود کو مضبوط کرے لیکن یہ تبھی ممکن ہے جب پاکستان میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشوں کے تحت بنائے گئے قوانین کی تعمیل کرے اور پاکستان کو سیلا متاثرین کی مدد کیلئے دی جانی والی مدد اب سیدھے مقامی بینکوں میں آسکے گی ۔ اس لئے ان پیسوں کی جانچ پڑتا ل کم ہوگی اور تجارت پر پابندیاں لگائی گئیں تھی وہ ہٹنے لگیں گی ۔ وہیں پاکستان کے وزیر مالیات ہارون شریف نے کہا کہ ویسے تو گرے لسٹ سے ہمیں اے ٹی ایف کی پچھلی میٹنگ نکالا جانا چاہیے تھا۔ جون 2018سے لیکر اکتوبر 2022تک پاکستان کو ان سبھی سفارشوں پر عمل کرنا جس بارے میں ایف اے ٹی ایف نے پورا پلان تیار کرکے دیا تھا۔ پاکستان میں شدت پسندوں کو مالی مدد روکنے کیلئے قانون تو بنا لیکن اس عمل کیسے ہوگا؟وزیر موصوف نے کہا کہ اداروں کے اندر بہتری لاکر ان کو طاقتور بنانے ضرورت ہوگی؟تاکہ کہیں بھی مشتبہ لین دین نہ ہوسکے ۔تو اگر ملے تو اس گروپ یا شخص یا کمپنی کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ۔بی بی سی سے پاکستان انیشیٹیو ڈائریکٹر عزیز یونس نے کہا جب کوئی اے ٹی ایف کی لسٹ میں ہوتا ہے تو غیر ملکی کمپنیاں اور ادارے اس دیش میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے کتراتے ہیں کیوں کہ ایف ٹی اے ایف کی گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے مالی لین دین میں دشواریاں کھڑی ہو جاتی ہیں ۔ اب یہ پاکستان سرکار پر منحصر ہے کہ وہ گر ے لسٹ نکلنے کا کتنا فائدہ اٹھاتا ہے۔
(انل نریندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں