کنگ کوہلی نے دیا دیش کو ویراٹ تحفہ !

پل پل بدلتے میچ کے تجزیہ ،ہر گیند پر ٹینشن اور سرحد کے آ ر پار تھمی ہوئی سانسیں آخر کا ویراٹ کوہلی کا بیٹ شاہین شاہ افریدی اینڈ کمپنی پر بھاری پڑا ۔اتوارکو ورلڈ کپ میں بھارت پاکستان کا جو میچ ہوا وہ ایسا دلچسپ میچ بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے آخری بال تک سسپنس بنا رہا ۔ کبھی لگ رہا تھا کہ پاکستان آسانی سے جیت سکتا ہے تو کبھی لگا جب تک ویراٹ کوہلی میدان میں ڈٹے ہیں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ بھارت پاکستان کے میچ دوران اگر آپ نے جوہانسبرگ ،کولمبو ،کولکاتا، برمنگھم ،ایڈلیڈ ،لنڈن اور مینچیسٹر جن گن من سنا ہے تو آپ بات کو مانیںگے ۔ اتوار کو میلبورن میں کرکٹ گراو¿نٹ ورلڈ فیمس ایم سی جی میں ماحول کچھ الگ ہی تھا ۔ میدان میں موجو د 90293لو گوں میں کم سے کم 60000ہندوستانی تھے اور جے ہو جے ہو ہی نے ایسا ماحول بنایا جیسے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ۔ ایسے ماحول میں کوئی بھی جذباتی ہو سکتا ہے پھر چاہے وہ کپتان روہت شرما ہی کیوں نہ ہوں ۔جن کے چہرے پر جذبات کا ابال صاف دکھائی دے رہا تھا ۔پل پل بدلتے میچ میں آخری اوور میں بھارت کو جیت کیلئے 16رن چاہئے تھے ۔نواز کی پہلی گیند پر ہاردک پانڈیا لمبا شاٹ لگانے کے چکر میں آو¿ٹ ہو گئے پھر دنیش کارتک آئے اور ایک رن لیا اور اسٹرائک کوہلی کے پاس آگئی اور تیسری بال پر کوہلی نے دو رن لئے نواز کی چھوتی بال کو ویراٹ کوہلی نے ڈیپ اسکوائر لیگ کے اوپر سے اسٹیدیم میں پہنچا یا اور شاندار چھکا مار دیا ۔ کمر سے اوپر ہونے کی وجہ سے نو بال قرار دی گئی اوراس پاک کپتان بابر اعظم امپائر سے بھڑ گئے اور بحث بازی کرنے لگے ۔میچ کچھ لمحوں کیلئے رک گیا ۔ پاکستان ٹیم کے م طابق یہ نو بال نہیں تھی۔ویراٹ کوہلی کے چھکے نے میچ کا رخ ہی بدل دیا نوبال دینے کی وجہ سے نواز نے پھر نو بال پھنیکی یعنی وہ فری ہٹ برقرار رہی اورکوہلی اس میں بولڈ ہو گئے لیکن فری ہٹ ہونے کی وجہ سے وہ آو¿ٹ نہیں ہوئے ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ تھرڈ پر گیند گئی اس سے پہلے کہ فیلڈ ہوتی کوہلی اور کارتک تین رن پورے کر لئے ۔پانچویں دنیش کارتک سویپ کیلئے گئے اورچوکے رضوان گلیاں بکھیر دیں اس دوران کچھ منٹ تک میچ رکا رہا ہے چھٹی بال نواز سے پھر وائڈ بال ڈالی اور اسکور برابر ہو گیا ۔اب بھارت کو صرف ایک رن چاہئے تھا ۔اور کریز پر تھے رویچندرن اشون اسٹرائک تھے اور انہوں نے نواز کی گیندر مڈ آف کھیل کر میچ جیتا دیا ۔یہ وننگ اسٹرائک تھی ۔ میں نے بہت سے میچ دیکھے ہیں ایسا میچ اور رن کا پیچھا کرتے دیکھا ہے ایک وقت پاکستان کے 160کے جواب میں بھارت 31رن پر ہی چار وکٹ گنواں چکا تھا لیکن ویراٹ ہمت نہیں ہارے اور ہاردک پانڈیا کے ساتھ مل کر بھار ت کو جیت کے قریب لا دیا ۔ کوہلی نے طلسمائی پاری میں 53گیندوں پر 6چوکے 4چھکے لگا کر ناٹ آو¿ٹ 82رن بنائے جبکہ پانڈیا نے ان کا ساتھ دیتے 37گیندوں پر 40رن بنائے ۔ یہ ویراٹ کوہلی سب سے شاندار بیٹنگ پر فارمنس میں سے ایک تھی۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!