دہلی میں شراب بکری کا سوال !

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینا نے پیر کو پرائیویٹ شراب کی دکانوں کے ساتھ ساتھ ہوٹل اور بار کے شراب لائسنس کو ایک مہینے کیلئے دہلی سرکا ر کی سفارش کو منظوری دے دی اسی کے ساتھ شہر میں شراب کی دکانوں پر شراب کی سپلائی شروع ہو گئی ۔ حکام کا کہنا ہے کہ شراب پالیسی 2021-22کو ایک مہینے کیلئے بڑھانے کی تجویز اتوار کو بھیجی گئی تھی جس کو منظوری دے دی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 31جولائی کو ختم ہوئے موجودہ شراب لائسنس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کے لوگوں میں بھروسہ بنا ئے رکھنے کیلئے یہ منظوری دی گئی ۔ ایل جی نے محسوس کیا ہے کہ اسٹاک کلیئرنس کیلئے موجودہ خوردہ اور تھوک لائسنس کی میعاد بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا ۔کیو ں کہ اس سے ٹھیکے بند ہونے سے بچانے کیلئے دہلی کیبنٹ کے فیصلے سے متفق ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں تھا ۔کیوں کہ شراب کی قلت کے سبب شوقینوں کی طرف سے ہلڑ بازی سے شہر میں قانون و نظم بگڑ سکتا تھا اس لئے نئی شراب پالیسی کے واپس لینے کے حکم کے بعد جہاں شراب پینے والوں کو پریشانی بڑھے گی اور ساتھ ہی نئی شراب پالیسی ختم ہوئی تو کئی شراب لیڈر عدالت کا رخ کر سکتے ہیں نئی شراب پالیسی کے تحت وینڈرس نے کروڑوں روپے دکان لینے ،سجانے اور شرا ب اسٹاک کرنے میں خرچ کئے ہیں ۔دہلی محکمہ شراب کو محض ایک دن کا وقت دیا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ شراب کے اسٹاک دکانداروں اور پرانی جگہ جہاں شراب کی بکر ی کی جاتی تھی کے ساتھ ساتھ محکمہ کے کتنے کرمچاری تعینا ت تھے اس کی تفصیل مانگی گئی تھی ۔پرانی شراب پالیسی کے تحت دہلی سرکا رکے چار ادارے مل کر شراب فروخت کرتے تھے ساتھ ہی کچھ پرائیویٹ دکانو ں کو بھی شراب فروخت کے لائسنس دئے گئے تھے ۔ پچھلے دنوں ہی دہلی سرکار کی نئی شراب پالیسی پر راج نیواس نے کئی سوال کھڑے کئے تھے اور مبینہ طور پر دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ پر کرپشن کے الزام بھی لگے تھے ۔ اچانک سے حکم آنے سے دہلی سرکار کٹگھرے میں کھڑی ہو رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟