روز روز شوہر سے مار کھانے کی ہمت نہیں رہی!

امریکہ میں نیو یارک کے کوئینس میں گھریلوتشدد سے تنگ آکر 32سالہ خاتون مندیپ کور نے خود کشی کر لی وہ ہندوستان کی ریاست اتر پر دیش کے ضلع بجنور کی رہنے والی تھی ۔ اپنی خودکشی سے پہلے انہوں نے ویڈیو ریکارڈ کر اپنا درد بیان کیا تھا ۔ پنجابی میں بولتے ہوئے مندیپ کور نے اس ویڈیو میں شوہر اور سسرالیوں پر خودکشی کیلئے مجبور کرنے کا الزام لگا یا ہے اس میں مندیپ نے روتے ہوئے کہا کہ پا پا میں روز روز کی مار کھاکر تھک چکی ہوں اب مجھ میں اور مار کھانے کی ہمت نہیں بچی ہے۔ میں مرنے والی ہوں ،برائے مہر بانی مجھے معاف کردینا ۔ اس ویڈویو کو 2 اگست کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے کچھ گھنٹے بعد ہی مندیپ نے چھت کے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کر لی ۔ مندیپ نے یہ بھی بتایاکہ میری چار اور دو سال کی دو بیٹیاں ہیں رنبودھ بیر سنگھ کو بیٹا چاہئے تھا ۔ مجھے کم جہیز کی بات کہہ کر پیٹا جاتا تھا میں اتنے دن سب کچھ جھیلتی رہی کہ مجھے امید تھی کہ شوہر سدھر جائے گا ۔اب آٹھ سال گزر چکے ہیں میں اپنے کو سجھانے کی کوشش کی اب میں روز روز مار نہیںکھا سکتی اس لئے خودکشی کرنے پر مجبور ہوں ۔ مندیپ کور کی خودکشی نے این آر آئی شادی میں عورتوں کو اذیت سے بچانے کیلئے سخت قانون کی ضرورت کا معاملہ پھر سے بحث میں آگیا ہے ۔ اس بارے میں بل بنا یا گیا ہے جسے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا گیا اور اس کمیٹی نے اپنے رپورٹ بھی دے دی اب پاریمنٹ میں بل کے پیش ہونے اور پاس ہونے کا انتظار ہے ۔ یہ ایک ایسا اشو ہے جسے لیکر این آر آئی کئی برسوں سے نکتہ چینی کر رہی ہیں ۔ سرکار نے بھی کئی موقعوں پر ان کی مانگ کی نہ صرف ماننے کا بھروسہ دلایا بلکہ قانون بنانے کی پہل بھی کی لیکن اب تک تمام کو ششیں ناکام رہیں ۔این آر آئی عورتوں کو اذیت سے راحت دلانے کیلئے رجسٹریشن آف میریج آف نان ریزیڈنٹ انڈین بل ابھی پارلیمنٹ میں لٹکا ہوا ہے سبھی ریاستوں کے رجسٹرار آفس سے کہا گیا ہے کہ وہ سبھی شادی کے رجسٹریشن کو وزارت کی ویب سائٹ پر لوڈ کریں بل کے پاس ہونے کی بعد این آر آئی میں اذیت یا دھوکے کی شکار مہیلا کیلئے سنگل ونڈو سسٹم کا کام کرئے گا ۔مجوزہ بل میں کہا گیا تھا کہ سبھی این آر آئی کو شادی کے تیس دنوں کے اندر اس کا رجسٹریشن کر وانا ضروری ہوگا ۔ اگر وہ بیرون ملک رہنے والی کسی این آر آئی خاتون سے شادی کرنا ہے تو وہاں بھی شادی کے تیس دنوں کے اندر وہاں کے افسر کے سامنے رجسٹرڈ کرائے بغیر بیرون ملک کو جاتا ہے تو وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر اسے نوٹس دیا جائے گااور مانا جائے گا کہ اسے نوٹس مل گیا ہے ۔اور اس بنیاد پر قانونی کاروائی شروع ہو سکتی ہے این آر آئی شادی میں عورتوں کو اذیت دینے کا معاملہ اتنا بڑا ہے کہ یہ اسی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ 2017سے 2020کے درمیان وزارت خارجہ کو این آر آئی خواتین کی طرف سے گھریلو اذیت کی 3995شکایتیں درج ہوئی تھیں ۔ ہر ایک آٹھ گھنٹے میں بیرون ملک رہنے والی ایک ہندوستانی بیوی مدد کیلئے اپنے گھر فون کرتی ہے ۔الگ سے ان شکایتوں کیلئے ہیلپ لائن بنا نے کی ضرورت ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟