سپریم کورٹ کا فیصلہ مودی سرکار کے لئے بڑا جھٹکا

سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ جموں وکشمیر میں انٹر نیٹ سروس کو بے معیادی بند نہیں کیا جاسکتا۔انٹرنیٹ کا استعمال آئین کی دفعہ19(1)کے تحت بنیادی حق ہے ۔حالانکہ پچھلے سال اگست میں جب دفعہ144نافذ ہونے کے ساتھ ساتھ کشمیر میں انٹرنیٹ پر پوری طرح روک لگا دی گئی تھی ۔تبھی سے الگ الگ علاقوں کے لوگوں اور سیاسی پارٹیوںنے سرکار کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کی تھی اسے اظہار آزادی کو کچلنے کے طور پر دیکھا گیا تھا اور سرکار سے اس فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کی گئی تھی تمام نکتہ چینوں اور ملامتوں کے باوجود سرکار نے اس مانگ کو نظر انداز کیا ۔اتنے مہینوںسے شورش پھیلانے کے اندیشے کا حوالہ دے کر دفعہ144کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر پابندی برقرار رکھی گئی لیکن اب سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس معاملے میں جو رائے زنی کی ہے وہ سرکار کے اس فیصلے کو ایک طرح سے کٹگھرے میں کھڑا کرتی ہے ۔سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو آئین کے آرٹیکل 370کے زیادہ تر تقاضوں کو ختم کرنے کے بعد لگائی گئی پابندیوں پر ایک ہفتے کے اندر جائزہ لینے کو کہا ہے ۔کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد اور متعدد عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے دیش کی سب سے بڑی عدالت نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے بینکنگ ،اسپتال،تعلیمی اداروں سمیت سبھی ضروری خدمات فراہم کرنے والے اداروں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا حکم دیا ہے عدالت نے صاف کہا کہ انٹرنیٹ کو سرکار بے معیادی بند نہیں کر سکتی ۔جسٹس رمن ،جسٹس آر سبھاش ریڈی ،اور جسٹس وی آر گوئی کی تین ممبری بنچ نے کہا کہ لوگوں کو نا اتفاقی جتانے کا پورا حق ہے دفعہ 144کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا استعمال سوچ سمجھ کر کیا جانا چاہیے ۔مخالف نظریات کو کچلنے کے اوزار کے طور پر اس بے جا استعمال نہ ہو ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ کشمیر میں تشدد کی لمبی تاریخ رہی ہے ہمیں آزادی اور حفاظت میں توازن بنائے رکھنا ہوگا اور شہریوں کے حقوق کی حفاظت ضروری ہے ۔انٹرنیٹ کو ضرورت پڑنے پر بند کیا جانا چاہیے ۔پانچ اگست 2019کو آرٹیکل 370ختم ہونے کے بعد سے پوری ریاست میں انٹرنیٹ سروس بند ہے نئے سال میں مودی سرکار کے لئے سپریم کورٹ کی طرف سے بڑا جھٹکا قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سینر لیڈر غلام نبی آزاد نے دعوی کیا ہے کہ سرکار نے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی اس بار بڑی عدالت کسی بھی دباﺅ میں نہیں آئی وہیں دوسرے کانگریسی نیتا کپل سبل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا ہے وہیں چدمبرم نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ مرکز کے غرور والے نظریے کو مسترد کرتا ہے یقینی طور سے مودی سرکار کے لئے زبردست جھٹکا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!