ریاستوں کے چناﺅ بھاجپا اور اپوزیشن کےلئے چیلنج بھرے

عام چناﺅ میں مودی حکومت کی شاندار کامیابی کے بعد پہلی بار ریاستوں کے اسمبلی چناﺅ ہونے والے ہیں ۔چناﺅ کمیشن نے مہاراشٹر اور ہریانہ انتخابات کی تاریخوں کاا علا ن کر دیا ہے ۔ان انتخابات میں بھاجپا کی مقبولیت کی پرکھ پھر سے ہوگی تو اپوزیشن کی طاقت کا بھی اندازہ لگ جائے گا ان ریاستوں کے چناﺅ میں راشٹرواد،ہندتو،اور پی ایم مودی بھاجپا کے برانڈ کمپینر ہوں گے ۔آرٹیکل 370پر چناﺅ ی مہم کی شروعات کر بھاجپا نے اپنی حکمت عملی واضح کر دی ہے ۔حکمت عملی سازوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر سے 370ختم کرنے تین طلاق کو قابل سزا جرم بنانے و آسام میں این آر سی جیسے فیصلوں کو اہم اشو بنانے پر پی ایم مودی خود اہم چہرہ بن جائیں گے ان کے امریکی دورے کی کامیابی کو بھی بی جے پی اچھالے گی وہیں اپوزیشن میں کانگریس کے لئے خاص چنوتی ہوگی ۔کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بتایا کہ کانگریس لوک سبھا کی طرح ان انتخابات میں بھی پوری مضبوطی سے ایسے اشو اُٹھائے گی جن اشو سے سرکار اور سب کا دھیان ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ مہاراشٹر ،ہریانہ کے کسانوں کی بد حالی دیش میں مالی مندی اور سرکار کی غلط پالیسیوں کے سبب نوکریاں جانے کے ساتھ ساتھ بڑھتی مہنگائی کے سوال پر جنتا کے بیچ جائے گی ۔20لاکھ کروڑ روپئے کے اسٹاک مارکیٹ میں پچھلے کچھ دنوںسے گراوٹ آئی ہے اُس کا بھی مسئلہ اُٹھے گا ۔اس کے علاوہ ہریانہ اور مہاراشٹر کے ساتھ اٹھارہ ریاستوں میں ہونے والے ضمنی چناﺅ بھی ہیں ان میں پندرہ سیٹ کرناٹک ،یوپی 11کیرل اور بہار میں 5-5اور تمل ناڈو ،راجستھان میں 22وغیرہ ریاستوں میں چناﺅ ہونے ہیں لیکن ہریانہ اور مہاراشٹر اسمبلی چناﺅ پہ زیادہ نگاہ ہے کیونکہ ان میں بھاجپا اور اس کی اتحادیوں کو اپنی سرکار یں بچانے کی چنوتی ہے ۔ایسے ہی اٹھارہ ریاستوں کی 63اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی چناﺅ کے نتیجے بھی وہاں کی سیاست کی نئی عبارت لکھیں گے ۔مثلا کرناٹک میں اسمبلی ضمنی چناﺅ سی این بی ایس یدی رپہ کے لئے کرو یا مرو کا سوال ہے تو یوپی بہار میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور نتیش کمار کی ساکھ کا سوال ہے ۔راجستھان اور مدھیہ پردیش کے نتیجے بتایں گے کہ وہاں کی سیاست میں جاری شے مات کے کھیل میں بھاجپا اور کانگریس میں کس کا پڑلہ بھاری رہے گا ایسے ہی کیرل کے نتیجے لیفٹ پارٹیوں کی آخری امید کا امتحان ہے ۔وہ اپنی سیٹیں بچا پائیں گی یا نہیں ۔بہار میں ایسے وقت اسمبلی پانچ سیٹوں اور لوک سبھا کی ایک سیٹ پر ضمنی چناﺅ ہو رہے ہیں جب یہاں بھاجپا جے ڈی یو میں ٹکراﺅ کی صورتحال بنی ہوئی ہے ۔اسمبلی کی چار سیٹوں پر جے ڈی یو اور ایک لوک سبھا سیٹ پر لوک جن شکتی پارٹی کا قبضہ ہے نتیش سیٹیں بچانے میں کامیاب رہے تو ان کا قد یقینی طور سے اونچا ہوگا ۔اس لئے اسمبلی کے لئے چناﺅ ہو نے جا رہے بھاجپا کے لئے تو اہم ہیں ہی بلکہ اپوزیشن کے لئے بھی بھاری چنوتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!