بھارت کی بڑی جیت:چین سے پاکستان پر وار
وزیر اعظم نریندر مودی کو پیر کو برکس چوٹی کانفرنس میں بیحد اہم ڈپلومیٹک کامیابی ملی۔ برازیل، روس، چین ، بھارت اور ساؤتھ افریقہ کی ممبر شپ والے برکس کے اعلامیہ میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ جس طرح پاکستان حمایتی دہشت گرد تنظیموں حقانی نیٹ ورک، طالبان کے ساتھ ساتھ لشکر طیبہ و جیش محمد کی مذمت کی گئی وہ ہندوستانی قیادت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔چین کے شہر شیام میں منعقدہ برکس چوٹی کانفرنس کے ڈکلریشن میں اس کا ایسے تذکرہ ہونا کئی طرح سے اہم ہے۔ یاد کریں ،برکس کے گووا کانفرنس کو جس میں دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گردی کا ذکر کرنے کا چین نے احتجاج کیا تھا تب ان کی دلیل تھی کہ اس سب کا برکس کے مقاصد اور اس کے جذبات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ابھی چند روز پہلے ہی چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمس میں چین کے کسی ماہر نے یہاں تک کہا تھا کہ آئندہ برکس کانفرنس میں بھارت دہشت گردی کا اشو اٹھا کر کانفرنس کو اس کے ایجنڈے سے دور لے جانے کی کوشش کرسکتا ہے۔ چین کی زمین سے پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والی آواز اٹھانا عام بات نہیں ہے۔ اس پر حیرت نہیں کہ برکس ڈکلریشن میں دیگر آتنکی تنظیموں کے ساتھ چین کو تنگ کرنے والی اہل حدیث پسند تنظیم ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ کا بھی ذکر کیا گیا۔ لیکن اہم بات بھارت کے نقطہ نظر سے یہ ہے کہ پاکستان چین کے اسٹیج پر بے نقاب ہوا ہے۔ 24 مسئلہ کانفرنس میں پہلے ہی جس طرح سے کھڑے ہوئے تھے اس کے پیش نظر بھی یقینی طور سے اسے بھارت کی ایک شاندار ڈپلومیٹک جیت کی شکل میں دیکھا جاسکتا ہے۔ خاص طور پر اس لئے بھی کہ پاکستان اور چین کے رشتے فی الحال بہتر پوزیشن میں چل رہے ہیں جب بھی پاکستان کے ساتھ کوئی بین الاقوامی دباؤ بنتا ہے تو چین غیر بالواسطہ یا براہ راست طور پر اس کے بچاؤ میں آگے آجاتا ہے۔ بھارت نے کئی موقعوں پر اقوام متحدہ میں جیش محمد کے سرغنہ اظہر مسعود کو بین الاقوامی دہشت گرد اعلان کرنے کی مانگ اٹھائی تو چین نے دخل دے کر بھارت کی کوششوں میں اڑنگا لگایا۔ ایسے میں برکس کی دوسرے ممبروں کے ساتھ ساتھ چین کو بھی اگرمشترکہ بیان پر راضی ہونا پڑا ہے تو یہ ا لئے بھی اہم ہے کہ حال ہی میں بھارت اور چین کے درمیان ڈوکلام میں فوج کی تعیناتی کو لیکر کافی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جسے کافی مشقت اور صبرو تحمل سے دور کیا گیا۔ برکس ڈکلریشن میں قریب آدھا درجن آتنکی تنظیمیں ایسی ہیں جو یا تو پاکستان میں پنپ رہی ہیں یا پھر انہیں ان کی حمایت حاصل ہے۔ان میں سے لشکر ، جیش اور حقانی نیٹ ورک تو ایسے ہیں جن کی پیٹھ پر پاک فوج اور اسکی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ہے۔ برکس ڈکلریشن میں پاکستان میں سرگرم آتنکی تنظیموں کا تذکرہ امریکہ کی اس نئی افغانستان پالیسی کے سامنے آنے کے بعد ہوا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد آتنک وادیوں کو پناہ دیتا ہے۔ یہ طے ہے کہ برکس ڈکلریشن پاکستان کو نئے سرے سے شرمندگی کا کام کرے گا کیونکہ یہ اس کے سب سے بڑے ہتیشی دیش چین کی رضامندی اور اس کی سرزمین سے جاری ہوا ہے۔ دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ چین کا اب آگے کیا رخ رہتا ہے؟ چین ابھی اس معاملہ پر صاف صاف کچھ کہنے کو تیار نہیں ہے کہ وہ جیش سرغنہ اظہر مسعود پر اقوام متحدہ کی پابندی لگانے کا احتجاج کرنا چھوڑے گا یا نہیں؟ اگر چین ابھی بھی جیش سرغنہ کا بچاؤ کرتا ہے تو اس سے یہ ہی ظاہر ہوگا کہ وہ برکس ڈکلریشن کے تئیں ایماندار نہیں اور چینی صدر شی چنگ فنگ کے اس قول کی کاغذی اہمیت ہی ہے اور یہ ترمیم محض موضوع بحث ہے۔ بہرحال بھارت اسے اپنی ڈپلومیٹک جیت تو مان ہی سکتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں