این جی او اور وزارت داخلہ میں چندے کو لیکر ٹھنی!

مودی سرکار نے غیر سرکاری انجمنوں (این جی او) پر شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے۔ یہ دیش کی پہلی حکومت ہے جس نے بیرونی چندے کے بارے میں شفافیت نہ برتنے اور غیر ملکی چندہ قانون ایکٹ (ایف سی آر اے) کی صحیح طریقے سے تعمیل نہ کرنے کے لئے 9 ہزار سے زیادہ این جی او پر نکیل کس دی ہے۔ زیادہ تر کے کھاتے سیل بند کردئے گئے ہیں۔ غیر ملکی چندہ لینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ پارلیمنٹ میں سرکار نے کہا کہ ایک سال میں 164 ملکوں سے 11878 کروڑ روپے غیر سرکاری انجمنوں کے پاس آئے۔ ان انجمنوں نے یا تو اس کا ذکر انکم ٹیکس ریٹرن میں نہیں کیا تھا پھر اپنے اعلان کردہ کام کے دائرہ کار سے باہر جاکر پیسہ خرچ کیا۔ وزارت داخلہ نے 30 ہزار سے زیادہ این جی او کو ایک سی آر اے قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں نوٹس جاری کئے ہیں۔ 9 ہزار سے زیادہ این جی او پر پابندی لگادی ہے۔ کئی غیر سرکاری انجمنوں کا نام لیکر سرکار نے پارلیمنٹ میں تحریری طور پر دعوی کیا تھا کہ خفیہ ایجنسیوں سے ان کے خلاف منفی رپورٹیں ملی ہیں سب سے زیادہ پیسے امریکہ سے آئے ہیں۔ دوسرے نمبر پر برطانیہ اور پھر جرمنی کے عطیہ کنندگان رہے ہیں۔ دیش میں ہر سال قریب ڈھائی ہزار کروڑ روپے کا غیر ملکی چندہ غیر سرکاری انجمنوں کے کھاتے میں آرہا ہے۔ سیاسی پارٹیوں یا منافع کمانے والی انجمنوں کو چندہ دینے کے الزام میں سرکار نے فورڈ فاؤنڈیشن کو نگرانی لسٹ میں رکھا۔ غیر سرکاری انجمنوں کا الزام ہے کہ انہوں نے مودی سرکار کی پالیسیوں مثلاً اراضی تحویل بل ، سماجی سروکاروں ، منریگا، تعلیم، ہیلتھ وغیرہ اشوز میں کٹوتی کے خلاف سڑک سے پارلیمنٹ تک تحریک چلائی اس لئے سرکار ان سے ناراض ہے۔ سرکار اسے ایف سی آر اے کی دفعہ 3 کے سب سیکشن 5(1) کی خلاف ورزی مان بیٹھی ہے کیونکہ یہ دفعہ سیاسی طریقہ کار پر غیر ملکی چندے کا استعمال کو ممنوع کرتی ہے۔ ان میں ایک تنظیم ہے ’گرین پیس‘۔ مرکزی سرکار میں گرین پیس کا غیر ملکی چندہ رجسٹریشن منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کا بچاؤ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں منگلوار کو کہا کہ اس غیر سرکاری انجمن نے متعلقہ اپنے اختیارات کو بتائے بغیر غیر ملکی گرانٹ کا استعمال کرنے کے لئے پانچ کھاتے کھول دئے تھے۔ وزارت داخلہ نے جسٹس راجیو شکدھر کے سامنے پیش حلف نامے میں الزام لگایا کہ گرین پیس نے اپنی غیر ملکی گرانٹس کو گھریلو گرانڈ کے ساتھ ملا کر غیر ملکی چندہ ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کی خلاف ورزی کی ہے۔ ادھر گرین پیس نے وزارت داخلہ پر میڈیا کو ہتھیار بنا کر گرین پیس انڈیا کو بدنام کرنے کا الزام لگایا ہے۔ این جی او نے کہا ہے کہ ہم وزارت داخلہ کو قانونی نوٹس بھیج رہے ہیں۔ جس میں وزارت سے غیر مشروط معافی مانگنے اور بے بنیاد الزامات واپس لینے کی مانگ کی گئی تھی۔ ہمارا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سرکار سختی سے نمٹے۔ ساتھ ہی خفیہ ایجنسیوں سے ان کے سلسلے میں جو منفی رپورٹیں ہیں ان کا خلاصہ بھی رکھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!