اگر سلمان قصوروار پائے گئے تو ہوسکتی ہے 10 سال کی سزا!
13 سال پرانے ہٹ اینڈ رن کیس میں غیر ارادتاً قتل کے معاملے میں پھنسے ملزم فلم اداکار سلمان خاں کی قسمت کا فیصلہ6 مئی کو آئے گا۔ ممبئی میں سیشن جج ڈی ڈبلیو دیش پانڈے نے فیصلے کی تاریخ کا اعلان کیا تھا اس دوران سلمان کورٹ میں نہیں تھے۔ انہیں فیصلے کے دن کورٹ میں موجود رہنے کو کہا گیا ہے۔ بچاؤ اور مخالف فریق نے گذشتہ پیر کو اس معاملے میں اپنی دلیلیں پوری کر لی تھیں۔ قصوروار ثابت ہونے پر سلمان کو10 سال تک کی جیل ہوسکتی ہے۔ سب سٹی باندرہ میں بیکری کی دوکان میں کار چڑھانے کے 13 سال پرانے معاملے میں سلمان خاں مجرم ہیں۔42 سالہ سلمان خاں پر الزام ہے کہ انہوں نے28 ستمبر 2002ء کو باندرہ میں سڑک کے کنارے بنی ایک بیکری میں اپنی ٹوئٹا لینڈ کروزر کار چڑھا دی تھی۔ واردات میں باہر سو رہے ایک شخص کی موت ہوگئی تھی دیگر 4 زخمی ہوئے تھے۔ مخالف فریق کا الزام ہے کہ سلمان نے شراب پی رکھی تھی اور بغیر لائسنس گاڑی چلا رہے تھے۔ حالانکہ سلمان کا دعوی ہے کہ حادثے کے وقت سلمان نہیں بلکہ ان کے ڈرائیور اشوک سنگھ گاڑی چلا رہے تھے۔ بچاؤ فریق کے گواہ کے طور پر پیش اشوک سنگھ نے یہ بات قبول کی تھی حالانکہ مخالف فریق کا الزام ہے کہ سلمان خاں شراب پی کر گاڑی چلا رہے تھے وہیں سلمان کی دلیل ہے وہ پانی پی رہے تھے شراب نہیں۔ مخالف وکیل کی دلیل ہے کار میں تین لوگ سلمان اور ان کے پولیس باڈی گارڈ رویندر پاٹل اور گلوکار دوست کمال خان سوار تھے۔اداکار نے کہا کہ چوتھا شخص اشوک سنگھ بھی گاڑی میں تھا۔ ایک عدالت نے سال2013ء میں غیر ارادتاً قتل کے معاملے میں خان کے خلاف نئے سرے سے ہوئی سماعت میں الزام طے کئے تھے۔سرکاری فریق نے اپنا معاملہ ثابت کرنے کے لئے27 گواہوں سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ اس کے مطابق خان کی لاپروائی سے گاڑی چلانے سے نور اللہ محبوب شریف کی موت ہوگئی جبکہ کلیم محمد پٹھان، منا ملائی خان، عبداللہ رؤف شیخ اورمسلم شیخ زخمی ہوگئے تھے۔ سلمان خان نے دعوی کیا تھا کہ ان کا ڈرائیور اشوک سنگھ گاڑی چلا رہا تھا۔ یہ بھی الزام ہے کہ خان بغیر لائسنس کے گاڑی چلا رہے تھے۔ سرکاری فریق نے آر ٹی او دستاویز پیش کرکے یہ ثابت کیا کہ ایکٹر نے حادثے سے دو سال بعد 2004ء میں لائسنس حاصل کیا تھا۔ حالانکہ سلمان کا کہنا تھا کہ ان کے ذریعے حاصل پہلا لائسنس نہیں تھا۔ اب سلمان کا مستقبل جج موصوف کے ہاتھ میں ہے کیونکہ معاملہ کورٹ میں ہے اس لئے فی الحال کسی طرح کی رائے زنی نہیں کی جاسکتی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں