برطانیہ ٹوٹنے کے دہانے پر،اسکاٹ لینڈ علیحدہ ہونے کیلئے بے چین!
ایک زمانہ تھا جب گریٹ برٹن کا جھنڈا آدھی دنیا میں لہراتارہتاتھا۔ انگریز کہا کرتے تھے کہ ہمارے راج میں سورج کبھی نہیں ڈوبتا۔آج برطانیہ تقریباً ٹوٹ چکا ہے۔ انگلینڈ، ویلس اور اسکاٹ لینڈ کو ملا کر گریٹ برٹین بنتا ہے۔ کئی دہائیوں سے کچھ نیشنلسٹ مانگ کررہے ہیں کہ اسکاٹ لینڈکوایک آزاد ملک ہونا چاہئے کیونکہ اس کی الگ تہذیب اور معاشرہ ہے اور الگ ہی پہچان ہے۔ وہ لوگ مانتے ہیں کلچر اور تعلیم میں وہ صرف انگلینڈ سے پیچھے نہیں آگے ہے۔کچھ برس پہلے یونیسکو میں پہلی سٹی آف لٹریچر چنا تو اسکاٹ لینڈ کی راجدھانی نے لندن اور آکسفورڈ کو پیچھے چھوڑدیا۔ اسکاٹ لینڈ پہلے آزا د ملک تھا۔ 1603ء میں ویلس اور اسکاٹ لینڈ نے انگلینڈ کے ساتھ مل کر ایک نیا ملک بنایاتھا۔1707ء میں اسکاٹ لینڈ انگلینڈ میں شامل ہوا اور نئے ملک کو یونائیٹڈ کنگ ڈم آف گریٹ برٹن کا نام دیا گیا۔ پچھلے کئی برسوں سے اسکاٹ لینڈ میں آزادی کی مانگ زور سے اٹھنے لگی ہے۔ اب اسکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم ہورہا ہے جو طے کرے گا کہ اسکاٹ لینڈ برطانیہ میں رہے گا یا نہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اسکاٹ لینڈ کی جنتا سے ریفرنڈم میں برطانیہ میں بنے رہنے کا متبادل چننے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے 307 سال پہلے سے آرہے اس اتحاد کو توڑنے سے سبھی کو نقصان ہوگا۔ کیمرون نے یہ وعدہ بھی کیا کہ برطانیہ کو ایک ساتھ رکھنے کے لئے ان کی حکومت سے جو بھی بن پڑے گا وہ کریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اسکاٹ لینڈ جا کر اتحاد کیلئے مہم چلائیں گے اور میں اس وقت پارلیمنٹ میں بیٹھنے کے بجائے اسکاٹ کی عوام کے درمیان جا کر یہ سننا چاہتا ہوں وہ ہمارے ساتھ رہیں یا نہ رہیں اس کا فیصلہ انہیں کرنا ہے۔ اگر میں برطانیہ کے وزیر اعظم کے طور پر انہیں پورے دیش کی عوام کی آواز پہنچاؤں گا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ رہے۔ اگرچہ اسکاٹ لینڈ کی عوام آزادی کے حق میں ووٹ ڈالتی ہے تو کیمرون کے عہدے پر بھی آنچ آئے گی اور دیش کو متحد رکھنے کی مہم میں سابق وزیر اعظم اور بنیادی طور سے اسکاٹ نیتا گارڈن براؤن بھی اتر آئے ہیں۔ انہوں نے اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ کو دئے جانے والے اختیارات کیلئے بھی میعاد کا اعلان کیا ہے اور اس درمیان ممبران کو ایک پارٹی نے مہارانی ایلزبتھ دوم سے مداخلت کر کے دیش کو ٹوٹنے سے بچانے کی اپیل کی ہے۔ 18 ستمبر کو 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ریفرنڈم میں حصہ لیا۔ وہ انگلینڈ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ حالانکہ برطانیہ نے اسکاٹ لینڈ کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ الگ ہوگا تو اسکا برطانیہ کے ساتھ اقتصادی رشتہ ختم ہوجائے گا۔ اگر اسکاٹ لینڈ برطانیہ سے الگ ہونے کیلئے پولنگ کرتا ہے تو یہ برطانیہ کیلئے ایک بہت بڑا جھٹکا ہوگا۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ مائیٹی برٹش امپائر جہاں سورج کبھی نہیں ڈوبتا تھا اب وہ دن بدن سکڑتی جارہی ہے۔ دیکھیں اسکاٹ لینڈ کی عوام برطانیہ کے ساتھ رہتی ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں