سیٹوں کے بٹوارے پر بھاجپا شیو سینا میں ٹکراؤ!

این ڈی اے کی دو پرانے اتحادی پارٹیاں شیو سینا اور بھاجپا کے درمیان مہاراشٹر اسمبلی سیٹوں کے بٹوارے اور وزیر اعلی کی کرسی کو لیکر ٹکراؤ بڑھتا جارہا ہے۔ اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے سیٹ بٹوارے کو لیکر دونوں میں کھینچ تان باعث تشویش ہے۔ شیو سینا کے اخبار ’سامنا‘ نے اپنے ادارئیے میں لکھا کہ زیادہ لالچ کرنے سے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ یہ دراصل اپنی اتحادی پارٹی بھاجپا پر ایک طنز تھا جو اس بار زیادہ سیٹوں پر چناؤلڑنا چاہتی ہے جبکہ شیو سینا اس کے لئے راضی نہیں ہے کیونکہ اب تک شیو سینا مہاراشٹر میں دو بھائی کے کردار میں رہی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں288 سیٹیں ہیں۔ 2009ء اسمبلی چناؤ میں شیو سینا لڑی تھی اور 169 سیٹیں اس کو ملی تھیں۔44 سیٹوں پر شیو سینا لڑی تھی اور119 پربھاجپا۔مگر اس کے امیدوار 46 سیٹوں پر کامیاب ہوئے تھے۔ اس بار شیو سینا چاہتی ہے کہ اتحاد کی دیگر چار پارٹیاں راشٹریہ سماج ،پرکاش،شیو سنگرام پارٹی،شویتا سنگٹھن اور رام داس اتھاولے کی آر پی آئی پارٹی کے 18-20 سیٹیں بھاجپا اپنے کوٹے سے دے جبکہ بھاجپا کا کہنا ہے پہلے ان پارٹیوں کو سیٹیں دی جائیں اور جو باقی بچی سیٹیں ہیں ان میں آدھی آدھی سیٹوں پر شیو سینا اور بھاجپا لڑیں۔ شیو سینا اس کے لئے تیار نہیں۔ شیو سینا کے چیف اودھو ٹھاکرے نے ایک ٹی وی پروگرام میں وزیر اعلی بننے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے عوام سے ایک موقعہ دینے کی اپیل کرکے صاف بتادیا جھگڑا صرف سیٹوں کے بٹوارے کا نہیں بلکہ وزیر اعلی کی کرسی کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا 15 اکتوبر کو ہونے والے چناؤ میں اگر بھگوا محاذ اقتدار میں آیا تو مہاراشٹر میں شیو سینا کا ہی وزیر اعلی ہوگا لیکن لوگوں کو طے کرنا ہے کہ کیا وہ مجھ پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وہ طے کریں گے چہرہ(وزیر اعلی ) کون ہو۔ جبکہ بھاجپا کے انچارج راجیو پرتاپ روڑی نے کہا چناؤ سے پہلے اس بارے میں کوئی وعدہ نہیں کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔ چناؤ کے بعد یہ اشو طے کیا جائے گا۔ دراصل تلخ حقیقت تو یہ ہے سورگیہ پرمود مہاجن اور سورگیہ گوپی ناتھ منڈے کے بعد مہاراشٹر بھاجپا میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے کہ ابھی تک بھاجپا اس کو پر نہیں کر پائی۔ نتیجہ یہ ہے کہ ابھی تک بھاجپا طے نہیں کرپائی مہاراشٹر اسمبلی میں اس کا لیڈر کون ہوگا؟ وزیر اعلی کس کو بنائیں گے۔ کچھ ریاستوں میں اسمبلی ضمنی چناؤ میں بھاجپا کو دھکا لگا ہے اس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ مہاراشٹر میں سیٹوں کے بٹوارے کو لیکر فرق پڑے گا۔ بھاجپا صرف مودی لہر پر بھروسہ کررہی ہے اور مودی لہر اب دھیمی پڑتی نظر آرہی ہے۔ دونوں پارٹیوں کے اتحاد کی شروعات سے ہی یہ فارمولہ چلا آرہا ہے کہ اسمبلی میں جس پارٹی کو زیادہ سیٹیں ملیں گی اسی پارٹی کا لیڈر وزیر اعلی کے عہدے کا دعویدار ہوگا۔ اسی دعوے کو مضبوط کرنے کے لئے شیو سینا خود 169 سیٹوں پر لڑ کر بھاجپا کو 119 سیٹیں دے رہی ہے۔اودھو ٹھاکرے کا کہنا ہے مہاراشٹر میں مودی لہر نہیں چلنے والی ہے اور پوزیشن بالکل صاف ہے کہ بھاجپاکو اسمبلی چناؤمیں وہ جیت حاصل نہ ہو جو لوک سبھا چناؤ میں ملی تھی۔ شیو سینا کے جارحانہ رویئے سے حیرت میں پڑی بھاجپا نے بھی ایتوار کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی چناؤ میں جیت ہونے کی صورت میں اگلی سرکار بھاجپا کی قیادت میں ہی بنے گی۔ گھوٹالے اور بھاری اختلافات کی وجہ سے بدنام ہوچکی ریاست کی کانگریس ۔این سی پی سرکار کو بھاجپا کے ساتھ مل کر اقتدار سے باہر رکھنے کا سنہرہ موقعہ ہے۔ اگر جلدشیو سینا۔ بھاجپا کا یہ سیٹوں کا تنازعہ ختم ہو تو اب زیادہ وقت نہیں بچا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ پانی سر سے گزر جائے اور جیتی ہوئی پاری ہار میں بدل جائے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!