رسی جل گئی پر بل نہیں گیا!

بڑے افسوس کی بات ہے کہ لوک سبھا چناؤ میں تاریخی ہار کے بعد بھی کانگریس پارٹی کے ہائی کمان کا نہ تو اہنکار ختم ہوا ہے اور نہ ہی صحیح طرح سے آتم چنتن ہی ہوا ہے۔ جہاں پارٹی کارکن کانگریس کی زبردست ہار کے بعد بلک رہے ہیں وہیں کانگریس صدر سونیا گاندھی بیٹے کی محبت کی وجہ سے پارٹی میں کوئی بدلاؤ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔جن گھسے پٹے چہروں کو لوک سبھا چناؤ میں جنتا نے ٹھینگا دکھا دیا انہیں فلاپ پیادوں کے سہارے سونیا پارٹی کو پھر سے کھڑا کرنے کی امید پالے ہوئے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ لوک سبھا چناؤ نتائج کے بعد کانگریس نائب صدر راہل گاندھی پر حملے تیز ہورہے ہیں۔ اب راجستھان کے ایک کانگریس ممبر اسمبلی بھنور لال نے راہل گاندھی پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا کہ وہ جوکروں کی ٹیم کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں ان کے پاس نہ تو دشا ہے اور نہ ہی کوئی نیتی۔ اس سے پہلے راہل کو جوکر کہنے والے کیرل کے سابق وزیر ٹی ایم مصطفی کو کانگریس سے معطل کیا جاچکا ہے۔ بھنور لال شرما نے کہا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کو بیٹے کی محبت چھوڑ کر پارٹی کو لوک تانترک طریقے سے مضبوط کرنا چاہئے۔ شرما نے کہا کہ راہل اور ان کے صلاحکار پارٹی کی شرمندگی اور چناؤ ہار کے لئے سیدھے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کا نہ کوئی جن آدھار ہے اور نہ ہی ان میں راجنیتک سمجھ ہے۔ راہل ان جوکروں کی ٹیم کے ایم ڈی ہیں لیکن پارٹی کسی کی بھی نجی جائیداد نہیں ہے۔ وہ تین لوگ راہل کو صلاح دیتے ہیں جو زمینی حقیقت نہیں جانتے۔ نام پوچھنے پر شرما نے کہا کہ کون جوکر نہیں ہے؟ دگوجے سنگھ اور سی پی جوشی نے کافی صحیح بیان دئے ہیں؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ چناوی ہار کے بعد منتھن کا کیا فائدہ؟ منتھن تو ٹکٹ تقسیم سے پہلے ہونا چاہئے تھا لیکن ٹکٹ بٹوارے کا اہم کام ایسے عوامی زمین نہ رکھنے والے نیتاؤں کو ہی سونپ دیا گیا ۔کانگریس سے نکالے جانے کی تشویش کو خارج کرتے ہوئے ڈاکٹر شرما نے کہا کہ سچائی بتانا ضروری تھی اور پارٹی کی کارروائی سے کوئی فرق ان پر نہیں پڑتا۔’’ہر ہاتھ شکتی ۔ ہر ہاتھ ترقی ‘‘ والے پارٹی کے نعرے کی کھلی اڑاتے ہوئے کہا جارہا ہے ’’کہ ایک ہاتھ شکتی اور ہائی کمان کی ترقی‘ ‘۔ اسے ہی کہتے ہیں رسی جل گئی پر بل نہیں گیا۔ پارٹی کارکنان کا کہنا ہے کہ اب بھی ہائی کمان کو عقل نہیں آئی تو کانگریس کو پھر سے کھڑا کرنے میں کڑی مشقت کرنی پڑے گی۔ کانگریس سے موصول خبروں سے لگتا ہے کہ نائب صدر پر ہورہے حملوں کو پارٹی توجہ دینے کے موڈ میں نہیں ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر نے کہا کہ وہ یہ کوئی گمبھیر مدعا نہیں ہے۔ریاستی اکائیاں اس سے نپٹ لیں گی۔ وہیں تاملناڈو میں کانگریس میں مچے اندرونی گھماسان کو شانت کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔29 مئی کو سابق وزیر خزانہ کے بیٹے کیرتی چدمبرم، سابق ممبر پارلیمنٹ کے۔ایس الاگیری اور پی چدمبرم کے کئی دیگر حمایوں نے الزام لگایا کہ تاملناڈو میں پارٹی کی جو ہار ہوئی اس کی وجہ یہ ہے کہ نیترتو ٹھیک سے کام نہیں کررہا تھا۔ انہوں نے پی چدمبرم پر سیدھا الزام لگایا کہ کانگریس کی ہار کی ایک بڑی وجہ چدمبرم ہیں جو مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہے۔ چناؤ میں کراری ہار کی وجہ سے کانگریس میں راہل گاندھی کو نشانے پر لئے جانے کے بعد اب پارٹی صدر سونیا گاندھی پر بھی حملہ ہوا ہے۔بہار میں کشن گنج سے ممبر پارلیمنٹ اسرارالحق نے نیترتو کے کام کاج کے طریقوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی صدر سونیا گاندھی کو جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری سے ملاقات نہیں کرنی چاہئے تھی۔اس ملاقات کا صحیح پیغام نہیں گیا، ہر طرف غلط پیغام گیا اور اس کی وجہ سے مسلم ووٹ الٹے بنٹ گئے۔ہمیں شک ہے کہ پارٹی لیڈر شپ ان تنقیدوں کو سنجیدگی سے لے گی اور لیپا پوتی کرکے سبھی تنقیدوں کو دبادیا جائے گا۔ جیسے میں نے کہا رسی جل گئی پر بل نہیں گیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!