نریندر مودی نے اپنی حکومت کی ترجیحات طے کیں!

وزیر اعظم نریندر مودی نے جن اشوز پر چناؤ لڑا ہے ان میں سے جو اشو مودی لہر کے لئے سب سے زیادہ موثر ثابت ہوا وہ تھا بدانتظامیہ کا اشو۔ چناؤ کمپین کے دوران مودی کا گجرات ماڈل بحث اور تنازعوں کا مرکز بنا رہا۔تمام تنازعات کے باوجود ہندوستانی رائے دہندگان نے اس بات کو تسلیم کیا اور مودی کو مکمل اکثریت دے دی۔ ظاہر سی بات ہے کہ ووٹروں کی امید اب یہ ہے کہ مودی کے دیش کی قیادت سنبھالنے سے دیش کا انتظامیہ بہتر ہوگا۔ یہ طے ہی تھا کہ نئی سرکار پرانی حکومت کے طورطریقوں سے کام نہیں کرے گی۔ وزیر اعظم نے اپنی کیبنٹ کی دوسری میٹنگ لی اور اس کے ساتھ ہی کام کاج کو رفتار دینی شروع کردی ہے۔ انہوں نے جمعرات کو کابینہ کی میٹنگ میں اپنے ساتھیوں کو 100 دن کا ایجنڈا بنانے کے احکامات دئے ہیں ساتھ ہی حکومت کے بہتر کام کاج کے لئے ایک 10 نکاتی پروگرام بھی طے کردیا ہے۔ مودی کی یہ 10 ترجیحات خاص کر انتظامی ڈھانچے اور اس کی کارکردگی سے جڑی ہوئی ہیں۔ یہ ترجیحات شو کرتی ہیں کہ سرکاری مشینری کو بہتر کام کرکے دکھانا ہوگا۔ حکام کو زیادہ کام کرنے کی آزادی ہوگی اور ان میں فیصلے لینے اور انہیں نافذ کرنے کی بھی آزادی ہوگی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار اب سال کے365 دن اور 24 گھنٹے کام کرے گی۔ اس کے لئے وزیر بھلے ہی اپنے دفتروں میں نہ جائیں مگر آن لائن اور سوشل میڈیا پر عوام سے سیدھے رابطے میں رہیں گے۔ اس کے علاوہ ایک اور پہل کرتے ہوئے مودی حکومت نے یوپی اے کے عہد کے دوران سبھی بنائے گئے وزارتی گروپ ختم کردئے ہیں اور یہ سسٹم پوری طرح سے ختم کردیا ہے۔ دیش کی عوام سے 60 مہینے مانگنے والے مودی اب اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں پوری طرح لگ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہر وزارت میں کوئی نہ کوئی افسر بھی وزیر کے ساتھ یکسوئی طور سے رابطے میں رہے گا۔ نریندر مودی عوام کی امیدوں پر کھرا اترنے کی جی جان سے کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی اچھا انتظامیہ دینے کے لئے قدم اٹھانے بھی شروع کردئے ہیں۔ پانچ دنوں میں پانچ قدم اچھے انتظامیہ کا 10 نکاتی ایجنڈا،100 دن کی اسکیم بنائیں وزیر، پرائیویٹ اسٹاف میں اپنے رشتے دار نہ رکھیں، کیبنٹ کا سائز گھٹا کر خرچہ بھی بچایا اور وزیر بھی۔ سوشل سائٹ پر سرگرم رہ کر عوام سے رابطے میں رہیں، وزیر اعظم نریندر مودی کے تین بنیادی منتر ہیں اچھا انتظامیہ اور عمل و نتیجہ۔ مودی ایک اچھے منتظم ہیں یہ سبھی جانتے ہیں پچھلے جمعہ کو جب پی ایم ہاؤس میں تقریباً تین گھنٹے چلی ان کی کیبنٹ میٹنگ ہوئی اس میں وزیر اعظم نے ہر وزیر کی ترجیحات طے کیں اور جنتا کی امیدوں پر کھرا اترنے کوکہا۔ اچھاانتظامیہ اور ترقی کے ایجنڈے کو سامنے رکھتے ہوئے کام کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی ٹیم کو ساتھ میں جوڑیں اور اپنے آس پاس بھی ایسے لوگوں کو رکھیں جو کام جانتے ہوں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اپنے اہم وزراء کو ان کی ترجیحات بھی گنا دیں۔ وزیر مالیات ارون جیٹلی سے کہا گیا ہے کہ ان کی ترجیحات یہ ہیں مہنگائی پر لگام لگانا۔دوسرے کالی کمائی کو واپس لانا، تیسرے کرپشن پر روک لگانا۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی ترجیحات اندرونی سلامتی کو مضبوطی، نکسلواد پر کنٹرول پانا، دہشت گردی کی روک تھام۔ وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن جے نرک دوائیں مفت میں دینا، ہر ریاست میں ایک ایمس بنوانا، تمباکو ۔شراب پر بیداری۔ وزیر آبی وسائل اوما بھارتی گنگا کی صفائی کروانا، ندیوں کو جوڑنا، سچائی پروجیکٹ میں تیزی۔ ٹرانسپورٹ منتری گڈکری کی ترجیحات ،روزانہ سڑک تعمیر کا نشانہ،آبی وسائل بڑھانا،ٹول ٹیکس وغیرہ کا جائزہ لینا۔ وزیر ریل سدانند گوڑا بلٹ ٹرین کی شروعات، سکیورٹی اورحفاظت پر خاص توجہ دینا،ضروری چیزوں کا ٹرانسپورٹ۔بجلی کے سیکٹر میں، بجلی کی پیداوار بڑھانا ، ماحولیات سے منظوری میں تیزی اور اسکیموں میں تیزی لائیں۔ شہری ترقی، 100 شہروں کا بسانا، سستی مکانوں کی تعمیر اور صفا صفائی کی سہولیات بڑھانا۔ وزیر اعظم نے ابتدا تو اچھی کی ہے ان کی سرکار کی ترجیحات بھی اچھی ہیں اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ان پر عمل کس حد تک ہو پاتا ہے۔ ایک سیکٹر پر جہاں ہم چاہتے ہیں سرکار فیصلہ کرے وہ ہے سال میں بڑھتی سرکاری چھوٹیوں پر لگام اور ان میں کمی ہونی چاہئے۔ ایک غریب ترقی پذیر ملک اتنی چھٹیاں نہیں کرسکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!