شیام میں حالات دھماکہ خیز ہونے لگے
مشرقی وسطیٰ میں بدامنی کا ماحول ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے۔شیام میں تو حالات بیحد دھماکہ خیز ہوتے جارہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ایک امن ٹیم شیام بھیجی ہے۔ اس امن ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے یہاں اب خانہ جنگی کے حالات ہیں۔ ٹیم کے افراد نے کہا جب وہ شیام کے شہر کوفہ میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے تو ان پر گولیاں چلائی گئیں اور واپس جانے کے لئے مجبور کیا گیا۔ نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر میں وہاں کے ترجمان ہرب لیڈآس نے بتایا کہ شیام کا بڑا حصہ اب سرکار کے کنٹرول سے باہر ہے اور وہاں کے حالات بے قابو ہوتے جارہے ہیں۔ پچھلے ہفتے تین قتل عام کے واقعات ہوئے اور تینوں میں سینکڑوں لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ نارتھ حبا صوبے میں تو قتل و غارت گری کا ماحول بنا ہوا ہے۔ صدر بشرالاسد کی حکومت اور باغیوں کے درمیان کسی سمجھوتے کے کوئی امکان نہیں بن پارہا ہے۔ دونوں اپنی اپنی جگہ اٹل ہیں ۔سوویت یونین کے زوال کے بعد بھلے ہی دنیا کی ایک پولارائزیشن سیاسی سسٹم میں چل رہی ہے ہو لیکن شیام کی جنگ پر یہ دونوں بٹے ہوئے نظر آرہی ہیں۔ ایک طرف امریکہ اور اس کے اتحادی ملک ہیں تو دوسری طرف روس ،چین ،ایران ہیں۔ امریکہ اس ضد پر اڑا ہے کہ صدر اسد بلاتاخیر اقتدار اور ملک دونوں چھوڑ کر چلے جائیں۔ امریکہ کی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے تو روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ شیام کی بشرالاسد حکومت کو حملے کے لئے ہیلی کاپٹر و دیگر ضروری فوجی سامان دستیاب کرا رہا ہے۔ امریکہ کئی بار اسد کو دھمکا چکا ہے۔ دوسری طرف روس، چین، ایران کھلے عام اسد حکومت کی مدد کررہے ہیں۔ یہ تینوں طاقتیں مل کر اسد سرکار کو بچانے میں لگی ہیں۔ اس کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ روس اور چین دونوں شیام کو ہتھیاروں کی سپلائی کرتے ہیں۔ ایک طرح سے اسد سرکار کے ساتھ ان کے اقتصادی مفادات بھی جڑے ہوئے ہیں۔ ایران کے لئے شیام نیو کلیائی پہلو سے بہت اہمیت کا حامل ملک ہے۔ خاص کر ایسے وقت میں جب امریکہ کی رہنمائی والی مغربی طاقتیں ایران کے خلاف جگن کرنے کی حد تک جانے کی دھمکی آئے دن دے رہی ہیں۔ روس میں بھی پوتن کے دوبارہ صدر بن جانے کے بعد روس بھی امریکہ کو آنکھیں دکھانے سے نہیں چوکتا اور امریکی دادا گری جہاں ممکن ہو وہ کرنے سے نہیں چوکتا۔ اس درمیان اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل و یو این او و اعرب لیگ کے سفیر کوفی عنان نے شیام مسئلے کے حل کے لئے چھ نکاتی فارمولہ تیار کیا ہے۔ اس کے مطابق بین الاقوامی گروپ کا قائم ہونا۔جس میں سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ممبروں کے علاوہ ایران، ترکی، قطر کو بھی شامل کیا جائے گا۔ امریکہ برطانیہ کو اس میں شامل کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے۔ ایسے میں شیام میں خون خرابہ روکنے کا راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔ شیام میں آج خانہ جنگی جیسی صورتحال ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان جاری لڑائی میں عام آدمی مررہا ہے اور قتل و غارت گری جاری ہے۔ اندھیری سرنگ میں کوئی بھی روشنی کی کرن نظر نہیں آرہی ہے۔ ہم شیام کے شہریوں سے اپنی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ امید کرتے ہیں کے جلد یہاں امن قائم ہوجائے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں