بٹلہ ہاؤس :فرار آتنکیوں نے ملائم سنگھ سے مدد مانگی



Published On 10 May 2012
انل نریندر

دہلی کے سرخیوں میں چاہے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر 19 ستمبر 2008 ء کو ہوا تھا۔ اسی انکاؤنٹر میں دہلی پولیس کے جاں باز انسپکٹر موہن چندر شرما شہید ہوئے تھے۔ اسی مڈبھیڑ میں شامل کچھ آتنک وادی تب سے فرار ہیں ان میں انڈین مجاہدین کے مبینہ آتنک وادی عارف خان عرف جنید بھی شامل ہیں۔ خبر آئی ہے کہ جنید اب سرنڈر کرنا چاہتا ہے اور اس کام کے لئے اس نے سپا چیف ملائم سنگھ یادو کی مدد مانگی ہے۔ جنید اور انڈین مجاہدین کے دیگر مبینہ آتنک وادی اسد اللہ اختر کے گھروالوں نے اس بارے میں سالیسوں کے ذریعے ملائم سنگھ اور سماج وادی پارٹی کے دیگر عہدیداران اور انتظامیہ سے رابطہ قائم کیا ہے۔ رشتہ داروں نے دہلی کی عدالت میں آتنکیوں نے محفوظ سرنڈر کرنے کیلئے مدد مانگی ہے۔جنید اور اسد اللہ دونوں اعظم گڑھ کے رہنے والے ہیں۔ جنید اور وہ ساڑھے تین سال سے پولیس سے بچے پھر رہے ہیں۔ مانا جارہا ہے کہ یہ دونوں آتنکی اترپردیش میں ہیں کہیں چھپے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں ان 12 انڈین مجاہدین آتنکیوں میں سے ہیں جن پر دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے انعام رکھا ہوا ہے۔ جنید پر 5 لاکھ کا انعام ہے جبکہ اسد اللہ پر1 لاکھ کا انعام ہے۔ دہلی پولیس کو جن 12 مبینہ آتنکودادیوں کی تلاش ہے ان میں سے 9اعظم گڑھ کے ہیں۔ 3 آتنکی شہزاد عرف پپو، حاکم اور سلمان کو یوپی اے ٹی ایس نے گرفتار کر دہلی پولیس کے حوالے کردیا تھا۔ عارف عرف جنید کی تلاش جے پور، احمدآباد، دہلی میں ہوئے دھماکوں کے سلسلے میں بھی ہے۔ کچھ گرفتار آتنکیوں سے پوچھ تاچھ سے پتہ چلا ہے کہ جنید23 نومبر کو اترپردیش کی عدالتوں اور 7 مارچ 2006 میں وارانسی کے سنکٹ موچن مندر میں ہوئے دھماکوں میں بھی شامل رہا ہے۔ اسد اللہ صرف دہلی بم کانڈ میں شامل بتایا جاتا ہے۔ جنید اعظم گڑھ کے باز بہادر محلے کا رہنے والا ہے جبکہ اسد اللہ غلام پوروا کا باشندہ ہے۔ بتاتے ہیں کہ ان آتنک وادیوں کے رشتے داروں میں اترپردیش سرکار اور انتظامیہ نے اپنے رابطوں کو بتایا ہے کہ جنید اور اسد اللہ عدالت میں سرنڈر کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ اگر وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گئے تو انہیں فرضی مڈ بھیڑ میں مار دیا جائے گا۔ رشتہ داروں نے اس بات کی یقین دہانی مانگی ہے کہ ان دونوں کو اترپردیش پولیس اور آتنک وادی انسداد دستہ ،دہلی پولیس کے حوالے نہیں کرے گا۔ اسد اللہ کے والد اور اعظم گڑھ کے مشہور ڈاکٹر جاوید اختر نے بتایا کہ ہم لوگوں نے ملائم سنگھ کو خط لکھ کر محفوظ سپردگی کے لئے مدد مانگی ہے۔ اختر کے مطابق خط میں یہ لکھا گیا ہے کہ دہلی پولیس میں بٹلہ ہاؤس مڈ بھیڑ میں اعظم گڑھ کے نوجوانوں کو بیوجہ پھنسایا ہے۔ ہم نے ملائم سنگھ یادو سے کہا ہے کہ وہ انصاف دلانے کے لئے اس معاملے میں مدد دیں کیونکہ ان کی پارٹی مرکزی سرکار کی حمایت کررہی ہے۔ اختر نے بتایا کہ گوپال پور کے سماجوادی پارٹی کے ممبر اسمبلی اور وزیر وسیم احمد سرکار کے ساتھ ان کی بات چیت میں مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اپنے بیٹے کے ٹھکانے کے بارے میں کچھ پتہ نہیں۔ پچھلے چار سال سے ان کا اس سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
Anil Narendra, Batla House Encounter, Daily Pratap, Mulayam Singh Yadav, Samajwadi Party, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!