نہرو گاندھی خاندان کا ہوائی کرشمہ ہوا ہوا ہوائی



Published On 10 March 2012
انل نریندر
پانچ ریاستوں کے چناؤ نتائج جہاں کانگریس کے لئے مایوس کن ہیں وہیں اترپردیش کے یہ چناؤ نہرو خاندان کے لئے شخصی طور پر بہت بڑا جھٹکا ہیں۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی سے جب ان کا رد عمل جانا گیا تو انہوں نے میڈیا سے کہا کہ اترپردیش میں امیدواروں کا انتخاب غلط اورکمزور تنظیم ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے ہم رائے بریلی اور امیٹھی میں پہلے بھی ہارے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ادھر ان کے صاحبزادے راہل گاندھی نے ہار کی ساری ذمہ داری لے لی ہے۔ اگر یہ ہار عام نہیں ہے تو سوال اٹھتا ہے کہ جائزہ لینے کی ضرورت کیا ہے؟ ویسے بھی راہل نے ذمہ داری لے لی ہے تو معاملہ ختم ہی ہوگیا ہے ۔ لیکن جس بات کا سونیا نے جواب نہیں دیا کیا یہ ہار نہرو گاندھی خاندان پر سیدھی آنچ نہیں لاتی؟ کانگریس نے موجودہ اور مستقبل کیلئے اترپردیش میں اپناسب کچھ داؤ پر لگادیا۔ راہل نے پوری ریاست کی مہم اپنے کندھوں پر لے رکھی تھی تو امیٹھی ، رائے بریلی کا گھریلو قلعہ بچانے کے لئے پورا پرینکا گاندھی خاندان (بچے بھی شامل تھے) میدان میں اتر گئے۔ اترپردیش کی عوام نے نہرو، گاندھی ،واڈرا خاندان کو سرے سے مسترد کردیا۔ راہل گاندھی کی حتی الامکان کوششوں کے باوجود اترپردیش میں کانگریس 2007 کی حالت میں ہی پہنچ گئی ہے۔ وہیں پرینکا نے جن علاقوں میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ چناؤ مہم کی کمان سنبھالی وہاں تو کانگریس کے لئے عزت بچانا مشکل ہوگئی ہے۔ راہل گاندھی نے 200 سے زیادہ ریلیاں کیں۔ سونیا گاندھی نے بھی ریلیاں کیں۔2007 کے اسمبلی چناؤ میں 22 سیٹوں کے مقابلے پارٹی کو پہلے سے بھی زیادہ سیٹیں ملی ہیں لیکن اگر سال2009 ء کے لوک سبھا چناؤ کو دیکھیں تو یہ کانگریس اور خود راہل گاندھی کو پریشان کرنے کے لئے نتائج کافی ہوں گے۔ راہل لہر کا اثر نہ ہونا کانگریس کے لئے ایک اچھا اشارہ نہیں ہے۔ ایسے میں جبکہ ان پانچ ریاستوں کے چناؤ کو سال2014ء کے اقتدار کے تاج کا سیمی فائنل مانا جارہا تھا تو منی پور کو چھوڑ کر دیگر جگہ پارٹی کو جھٹکا لگنا اس بات کا اشارہ ہے کہ مرکز کی یوپی اے سرکار خاص کر کانگریس کو لیکر لوگوں میں بہت زیادہ جذبہ نہیں تھا۔ گاندھی خاندان کے لئے یہ بھی ایک جھٹکا ہے کہ چناؤ کی بات کرنے والے راہل گاندھی پر سپا کے یوا لیڈر اکھلیش یادو بھاری پڑے۔ دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فی الحال تو نہرو گاندھی خاندان پر ملائم یادوخاندان بھاری پڑ گیا۔کانگریس کے لئے تشویش کی بات صرف نوجوان ہی نہیں ہوگی بلکہ جن مسلم ووٹروں کو اپنے پالے میں لانے کے لئے کانگریسی لیڈروں نے دن رات ایک کیا اس میں بڑی تعداد میں کانگریس کی جگہ سپا کو چنا۔ بہار کے بعد اترپردیش میں راہل گاندھی کی کرشمائی ساکھ کو جھٹکا لگنا پارٹی کے اندر تشویش کا موضوع بن گیا تھا۔ اب اترپردیش کے نتائج نے تو اس پر ایک طرح سے مہر لگادی کہ نہرو گاندھی خاندان کا جادو اب ختم ہوگیا ہے۔ راہل نے بڑی دھوم دھام سے اجیت سنگھ کی راشٹریہ لوکدل سے اتحاد کیا تھا اور اس اتحاد سے الٹے پارٹی کو ہی نقصان پہنچا ہے۔ پارٹی کے لئے نہرو گاندھی خاندان کے گڑھ مانے جانے والے امیٹھی رائے بریلی میں کانگریس کی کارکردگی کو اس لحاظ سے بھی بڑا جھٹکا ہے کہ پچھلے انتخابات میں جب مایاوتی کی آندھی چلی تھی تب بھی اس حلقے سے پارٹی نے 7 سیٹیں جیت لی تھیں لیکن اس بار کانگریس صدر سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقے رائے بریلی کی پانچوں اسمبلی سیٹیں چھن گئی ہیں اور راہل گاندھی کے پارلیمانی حلقے میں محض 2 سیٹیں ہی جیتنا اور سلطانپور ضلع میں پارٹی کا صفایا ہونا نہرو گاندھی خاندان کی شخصی ہار ہے۔ راہل گاندھی نے یہاں دن رات ایک کردیا تھا۔ انہوں نے اترپردیش میں مسلسل 48 دن ڈیرا ڈال کر 211 ریلیاں،18 بڑے روڈ شو کئے۔ اس شرمناک نتیجے کی بے شک راہل گاندھی نے ذمہ داری لے لی ہو لیکن کانگریس کے دوسرے لیڈر اسے گاندھی خاندان کی ہار ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ بڑ بولے جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے ان نتیجوں پر خوشی ظاہر کی ہے اور کہا کہ کرپٹ بسپا کی ہار ہوئی ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ چناؤ کے دوران کانگریس کے خاص نشانے پر بسپا سے زیادہ سپا تھی۔ جس الہ آباد کے پاس پھولپور سے پنڈت جواہر لعل نہرو ، رائے بریلی سے اندرا گاندھی، امیٹھی سے سنجے گاندھی اور راجیو گاندھی لوک سبھا چن کر پہنچتے رہے وہاں سے بھی پارٹی ناکام رہی ہے۔ لگتا ہے پارٹی کی ہلتی نیا کی بھنک پارٹی کے منیجروں کو پہلے ہی لگ گئی تھی اس لئے یہاں پر پرینکا گاندھی کو اتارا لیکن سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقے میں پارٹی کا کھاتہ تک نہیں کھل پایا۔ ریاست کی عوام نے گاندھی خاندان کے ہوائی کرشمے کو جس طرح سے مسترد کیا ہے اس کے مرکز تک میں خاصے اثرات مرتب ہوں گے۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Goa, Priyanka Gandhi Vadra, Punjab, Rahul Gandhi, Sonia Gandhi, State Elections, Uttar Pradesh, Uttara Khand, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟