۲جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں پھنستے پی چدمبرم
Published On 11th December 2011
انل نریندر
مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کے ستارے آج کل گردش میں چل رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے یوپی اے سرکار اور کانگریس پارٹی کی فضیحت مسلسل جاری ہے۔سی بی آئی کی عدالت نے نامور وکیل ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی اس عرضی کو منظور کرلیا جس میں چدمبرم کے خلاف ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں دو گواہوں سے پوچھ تاچھ کے لئے مانگ کی گئی تھی۔ عدالت نے دونوں گواہوں کو پیش کرنے کی اجازت دے دی لیکن یہ بھی کہا پہلے ڈاکٹر سوامی خود گواہی دیں گے اگر ان کی گواہی میں دم ہوا تو آگے کی کارروائی ہوگی۔ سوامی کی تسلی بخش گواہی کے بعد ہی دونوں گواہوں کی پیشی ہوگی۔ ایک گواہ شری کھلر جو وزارت خزانہ میں جوائنٹ سکریٹری ہیں اور دوسرے گواہ ایس سی اوستھی جو سی بی آئی میں جوائنٹ ڈائریکٹر ہیں۔ قابل غور ہے کہ وزیر داخلہ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کے وقت وزیر خزانہ تھے۔ سوامی کے مطابق ٹو جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ میں ہوئی بے قاعدگیوں کی پوری واقفیت چدمبرم کو تھی۔ وہ چاہتے تو گھوٹالہ رک سکتا تھا۔ دراصل اس وقت کے مالیات سکریٹری ڈاکٹر ڈی سبا راؤ کی جانب سے 6 جولائی 2008 ء کو لکھے ایک خط کے آؤٹ ہونے کے بعدہی سے چدمبرم پر سیاسی حملے تیز ہوگئے ہیں۔سبا راؤ کے خط سے چدمبرم اور سابق ٹیلی کمیونی کیشن وزیر اے راجہ کی اسپیکٹرم الاٹمنٹ اور اسپیکٹرم استعمال چارج ، قیمت کا تعین سمیت تمام پہلوؤں پر بحث کی تصدیق ہوتی ہے۔ خط میں وزیر اعظم منموہن سنگھ اور اس وقت کے وزیر خزانہ کے درمیان تفصیل سے ہوئی بات چیت کا بھی ذکر ہے۔ ڈاکٹر سوامی کا دعوی ہے کہ چدمبرم پر عائد الزامات کے بارے میں ان کے پاس کافی ثبوت ہیں اور وہ عدالت میں انہیں ثابت کرسکتے ہیں۔ اس وقت کے وزیر خزانہ چاہتے تو ٹوجی اسپیکٹرم لائسنس پانے والی کمپنیوں کی اکویٹی فروخت کئے جانے کو روک سکتے تھے لیکن انہوں نے اس کی رضامندی دے دی تھی۔ یہ بات 5 نومبر 2008ء کو اے راجہ کو لکھے خط سے پتہ چلتی ہے۔ راجہ کا یہ نوٹ سوامی کو سونپے گئے 400 دستاویزات کا حصہ ہے۔ ظاہر ہے کہ اس نوٹ کے سامنے آنے سے چدمبرم کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں چدمبرم کے کردار کو لیکر یہ دوسرا بڑا سنسنی خیز انکشاف ہے۔ اس سے پہلے کیبنٹ سکریٹریٹ کو وزارت مالیات کی جانب سے بھیجے گئے اس نوٹ سے واویلا کھڑا ہوچکا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ چدمبرم وزیر مالیات رہتے ہوئے چاہتے تواس گھوٹالے کوروک سکتے تھے۔ عدالت کے حکم کے بعد وزیر داخلہ پی چدمبرم ایک بار پھر نشانے پر آگئے ہیں اور ان کے استعفے کی مانگ کو لیکر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ ہوا جس سے کارروائی ٹھپ رہی۔ اپوزیشن کا کہنا ہے ان کے عہدے پر رہتے ٹوجی اسپیکٹرم جانچ متاثر ہوگی۔ اپوزیشن کے مطالبہ کو درکنار کرتے ہوئے وزیر قانون سلمان خورشید نے کہا دہلی ہائی کورٹ کی ہدایات میں چدمبرم یا سرکار کے خلاف کوئی بات نہیں ہے۔پارلیمنٹ کی کارروائی ٹھپ کرنے کے لئے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے خورشید نے کہا اپوزیشن نہیں چاہتی کہ سرکار مہنگائی کے مورچہ پر اپنے کارناموں کو بتائے۔ خود پی چدمبرم نے جمعرات کو کسی بھی طرح کا رد عمل دینے سے انکارکردیا۔ اخبارنویسوں کے ذریعے بار بار پوچھے جانے پر بھی وہ خاموش رہے۔ جہاں تک کانگریس پارٹی کا سوال ہے بیشک جنتا میں تو پارٹی چدمبرم کا ساتھ دے رہی ہے لیکن اندر خانے وہ سمجھ رہی ہے کہ چدمبرم پھنستے جارہے ہیں۔ ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالے میں پھنسنے کے علاوہ ان کے چناؤ کو بھی چیلنج کا ایک معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس کا فیصلہ بھی جلد آسکتا ہے۔ اگر 17 دسمبر کو سی بی آئی عدالت میں جج او پی سینی سوامی کی دلیلوں سے متفق ہوگئی تو دونوں گواہوں کو پیش ہونے کا حکم دیا جائے گا۔ ڈاکٹر سوامی کے پاس چدمبرم کو پھنسا نے کے دستاویز ہونے کا دعوی پختہ ہوسکتا ہے اگر چدمبرم کے خلاف کوئی بھی کارروائی ہوئی تو سرکار اور پارٹی کو انہیں بچانا مشکل ہوسکتا ہے۔ اگلے کچھ دن نہ صرف چدمبرم کیلئے مشکل بھرے ہیں بلکہ وزیراعظم منموہن سنگھ اور کانگریس پارٹی کے لئے بھی یہ چیلنج بھرے ثابت ہوسکتے ہیں۔
2G, A Raja, Anil Narendra, Daily Pratap, Manmohan Singh, P. Chidambaram, Subramaniam Swamy, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں