ممتا بنرجی سے ایسی نوٹنکی کی امید نہیں تھی




Published On 10th November 2011
انل نریندر
یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ ترنمول کانگریس کی صدر و مغربی بنگال کی وزیر اعلی اب دباؤ اور بلیک میلنگ کی سیاست پر اتر آئی ہیں۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو لیکر ممتا کی حمایت واپس لینے کی دھمکی دراصل حمایت دینے کا مول لینا تھا۔ یہ اسٹائل ممتا کا پرانا ہے۔ پیٹرولیم کے داموں سے پیدا سیاسی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی قیمت انہوں نے19 ہزار کروڑ روپے لگائی ہے۔ 4 نومبر کو ممتا نے کہا تھا کہ ہماری حمایت واپس لینے سے سرکار گر سکتی ہے لیکن وزیر اعظم باہر ہیں ، ہم ان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ان سے ملنے کے لئے وقت مانگا ہے۔ دراصل ممتا کا مقصد وزیر اعظم سے سودے بازی کرنے کا تھا۔ انہیں پیٹرول کی قیمتوں سے کوئی دلچسپی نہیں تھی یہ تو محض دباؤ بنانے کا ہتھیار تھا۔ منگل کو ترنمول کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ کے ایک نمائندہ وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اس نمائندہ وفد کو پیٹرول کی قیمت میں 1.80 پیسے اضافہ لینے پر وزیر اعظم نے کوئی یقینی دہانی نہیں کرائی۔ یوں کہئے وزیر اعظم نے ایک طرح سے نمائندہ وفد کو منع کردیا۔ 45منٹ چلی بات چیت محض ایک ڈرامہ تھی اور اس ناٹک بازی کے بعد نمائندہ وفد نے کہا ہم حکومت سے کبھی نہیں ہٹیں گے۔ ہم اضافے کے سخت حلاف ہیں۔ میڈیا میں رسوئی گیس اور ڈیزل کے ڈی کنٹرول کو لیکر آرہی خبروں پر وفد نے وزیر اعظم سے سوال کرکے احتجاج ظاہر کیا۔
وزیر اعظم نے اس مسئلے پر کوئی معلومات نہ ہونے سے منع کردیا۔ ادھر کولکتہ میں ممتا نے پرنب مکھرجی سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا اگر پیٹرومصنوعات کے دام پھر بڑھائے گئے تو میری پارٹی یوپی اے سرکار میں نہیں رہے گی۔ اضافہ واپس لینے کی یقینی دہانی کے بجائے وزیراعظم نے ترنمول ممبران کو اس فیصلے کی باریکیاں سمجھائیں۔ انہوں نے صاف طور پر کہا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے سرکار ڈیزل سے سرکاری کنٹرول ہٹائے گی۔ ڈیزل کو ڈی کنٹرول کرنایوپی اے کے اقتصادی ایجنڈے میں ہے۔ ممبران نے جب ان سے پیٹرول کے دام بڑھانے کے فیصلے پر ترنمول کو بے خبر رکھنے کی بات کی تو وزیر اعظم نے کہا کمپنیاں اپنا فیصلہ بے شک سرکار کو بتاتی ہیں مگر یہ محض خانہ پوری ہوتی ہے۔ وہ فیصلہ لینے کے لئے آزاد ہیں۔ حالانکہ جب بھی کمپنیاں دام بڑھانے کو لیکر ہم سے بات کریں گی ہم ساتھیوں کو جانکاری دیں گے۔
پیٹرول کے بڑھے دام واپس نہیں ہوں گے لیکن ہاں اس چکر میں مغربی بنگال کی اقتصادی حالت بہتر بنانے کیلئے ممتا دیدی کو مرکز سے 19 ہزار کروڑ روپے کا پیکیج جلد ملنے کا امکان ہے۔ کولکتہ میں وزیر اعلی ممتا بنرجی نے وزیر مالیات پرنب مکھرجی سے میٹنگ کے بعد کہا مغربی بنگال کی اقتصادی حالت بدحال ہے۔اسے پٹری پر لانے کیلئے ریاست کو مرکز سے مالی امداد جلد ملنے کی ضرورت ہے۔ فی الحال انہوں نے مرکزی حکومت سے 19 ہزار کروڑ روپے کی مدد مانگی ہے۔ جب مرکزی سرکار خود پیٹرول کی قیمتوں کو لیکر سیاست کرے گی تو وہ اپنی اتحادی پارٹیوں کو ایسا نہ کرنے کی نصیحت نہیں دے سکتی۔ اگر ممتا بنرجی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر اپنی ناراضگی کے ذریعے مرکز سے اقتصادی پیکیج حاصل کرنا چاہتی ہیں تو اس کے لئے ایک حد تک خود مرکز ذمہ دار ہے۔ ممتا بنرجی کو اپنی ریاست کے مسائل سے آزاد کرنے کے لئے مرکزی پیکیج کی ضرورت ہو سکتی ہے لیکن اسے حاصل کرنے کے لئے اس کی طرف سے جو طریقہ اپنایا جارہا ہے وہ سودے بازی کی سیاست کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Mamta Banerjee, Manmohan Singh, Petrol Price, Trinamool congress, Vir Arjun, West Bengal

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!