کیا راہل گاندھی کی بہت جلد تاجپوشی ہونے والی ہے



Published On 11th November 2011
انل نریندر
پچھلے کچھ دنوں سے راہل گاندھی کو کانگریس کی کمان جلد سونپنے کی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں۔ بتایا جارہا ہے کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صحت تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے اس لئے وہ چاہتی ہیں کہ جلد سے جلد راہل گاندھی کی تاجپوشی ہوجائے۔ اس کے پیچھے مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لٹکے پڑے اہم فیصلوں کو قطعی شکل دی جاسکے اور سست پڑی تنظیم میں نئی روح پھونکی جاسکے۔کہا جارہا ہے کہ محترمہ سونیا گاندھی علاج کے لئے دوبارہ بیرونی دورہ پر روانہ ہوسکتی ہیں۔ کانگریس کا ایک گروپ چاہتا ہے کہ راہل کی تاجپوشی اس سے پہلے سونیا گاندھی کردیں۔ تنظیم کی توسیع اور نوجوان اور کسانوں سے براہ راست رابطہ قائم کرنے میں اپنے کردار سے اوپر اٹھ کر راہل براہ راست لیڈر شپ سنبھالیں۔ اس کی خواہش کئی کانگریسی ظاہر کرچکے ہیں۔ قابل ذکر ہے مرکزی سرکار کی طرح کانگریس تنظیم میں بھی کام کاج ایک دم ڈھیلا پڑا ہوا ہے۔ کئی اہم اور بڑے فیصلے سونیا گاندھی کی طرف سے لٹکے ہوئے ہیں۔ اروناچل پردیش میں پارٹی کے اندر بغاوت انتہا پر ہے۔ راجستھان میں وزیر اعلی اشوک گہلوت کی ان کے وزیر نہیں سن رہے ہیں۔ وہ بار بار دہلی کے چکر لگا رہے ہیں لیکن میڈم نے کوئی قطعی حکم نہیں دیاہے۔ تلنگانہ پر پارٹی کیا فیصلہ کرے اس پر غلام نبی آزادی 10 جن پتھ آئے اور بغیرکسی جواب کے واپس چلے گئے۔ ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کے مخالف سونیا گاندھی سے مل کر انہیں حصار میں ہار کی خاص وجہ بتانا چاہتے ہیں۔ ہڈا کی اپنی شکایتیں ہیں۔لیکن میڈم سے ملنے کا دونوں گروپوں کو ٹائم نہیں مل پارہا ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس کے ساتھی بھی اس پر تال میل کی کمی کا الزام لگا رہے ہیں۔ اترپردیش کی وزیراعلی مایاوتی نے اشارے دئے ہیں کہ وہ ریاست کی تقسیم چاہتی ہیں۔ ریاست کی کانگریس پارٹی اور مرکزی سرکار کا کیا رد عمل ہوگا؟ خبر یہ بھی ہے کہ اپنی خراب صحت کے سبب سونیا گاندھی اترپردیش کے آنے والے اسمبلی چناؤ میں پرچارکرنے شاید نہ جاسکیں۔ یا توپارٹی نیتا راہل کو پارٹی کی باگ ڈور سونپ دئے جانے کی کہہ رہے ہیں اور ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سونیا نے انہیں ایگزیکٹو پردھان بنانے کی پوری تیاری کرلی ہے لیکن سنا ہے اس کے لئے راہل فی الحال راضی نہیں ہیں۔ کچھ کانگریسیوں کا کہنا ہے ممکن ہے پرنانا پنڈت جواہر لال نہرو کے جنم دن یعنی 14 نومبر سے لیکر دادی اندرا کی جینتی19 نومبر کے درمیان کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ ہوسکتا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور میڈیا انچارج جناردن دویدی سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا راہل گاندھی کا سیاست اور تنظیم میں رول بڑھا ہے۔ کانگریس کے لوگ بھی چاہتے ہیں ان کا رول اور بڑھے ۔ جہاں تک انہیں صدر بنائے جانے کا سوال ہے یہ فیصلہ خود محترمہ گاندھی کو کرنا ہے۔ کانگریس کے آئین کے مطابق پارٹی صدر کو یہ حق ہے کہ وہ بغیر کانگریس ورکنگ کمیٹی کی منظوری سے یہ فیصلہ کرسکتی ہیں۔ کانگریس کی تاریخ میں ایگزیکٹو صدر بنانے کی ویسے تو روایت نہیں ہے لیکن مرحومہ اندرا گاندھی نے خود کانگریس صدر رہتے ہوئے پنڈت کملا پتی ترپاٹھی کو ایک بار ورکنگ پردھان بنایا تھا۔ ممکن ہے اپنی ساسو ماں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سونیا گاندھی پارٹی کے لوگوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے جلد یہ فیصلہ کریں۔ ویسے راہل کا پارٹی معاملوں میں دخل ایک طرح سے بڑھ چکا ہے۔ جب سونیا علاج کے لئے بیرون ملک گئیں تھیں تو راہل نے یہ ذمہ داری کچھ حد تک سنبھالی تھی۔ سونیا اپنی غیر موجودگی میں راہل کی سربراہی میں تنظیم کے فیصلوں کے لئے ایک کور کمیٹی بنا گئی تھیں۔ کانگریس تنظیم نے راہل کی موجودگی کا اثر ہوگا۔ راہل ایک نیک ، ایماندار ساکھ کے لیڈر ہیں ۔ کئی مسئلوں پر انہوں نے سیدھے پردھان منتری تک جنتا کے مسائل کو پہنچایا ہے مگر ابھی تک ایک دو موضوع کو چھوڑ دیں تو وہ زیادہ تر معاملوں میں اپنی رائے رکھنے سے بچتے رہے ہیں۔ راہل لگتا ہے ابھی خود بھی بڑی ذمہ داری سنبھالنے کو تیار نہیں لگتے۔ انہیں موقع کی نزاکت کو سمجھنا چاہئے کہ دونوں کانگریس پارٹی اور یوپی اے سرکار کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ اگر گرتے گراف کو کوئی سنبھال سکتا ہے تو وہ صرف راہل گاندھی ہی ہیں۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Manmohan Singh, Rahul Gandhi, Sonia Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!