ایک بار پھر انا ہزارے اور کانگریس آمنے سامنے



Published On 7th October 2011
انل نریندر
سماجی کارکن انا ہزارے نے سخت الفاظ میں کانگریس کو وارننگ دے ڈالی ہے ۔ سدھی رالے گن میں خطاب کرتے ہوئے انا نے کہا اگر مرکزی حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں جن لوک پال بل پاس کرنے میں ناکام رہی تو حکمراں کانگریس پارٹی کو پانچ ریاستوں میں ہونے جارہے چناؤ میں زبردست ہار کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انا ہزارے نے حصار ضمنی چناؤ کو اپنی اس مہم کا پہلا مرحلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ ہریانہ کے حصار لوک سبھا کے ضمنی چناؤ حلقے میں ووٹروں سے اپیل کریں گے کے کانگریس امیدوار کو ووٹ نہ دیں کیونکہ پارٹی جان بوجھ کر جن لوک پال بل پارلیمنٹ میں نہیں لا رہی ہے۔ حصار میں13 اکتوبر کو ضمنی چناؤ ہونا ہے۔اپنے گاؤں میں اخبار نویسوں سے خطاب میں انا نے کہا ہم لوگوں سے یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ انہیں کس کو ووٹ دینا چاہئے ہم لوگوں سے کانگریس کو چھوڑ کر کسی بھی پارٹی کو ووٹ دینے اور صاف ستھرے کردار والے امیدوار کو چننے کو کہیں گے۔ انا ہزارے نے یہ بھی اعلان کیا کہ اترپردیش اسمبلی چناؤ شروع ہونے سے تین دن پہلے لکھنؤ میں چار دن کا انشن کریں گے۔ ادھر ٹیم انا نے سرکار و پارلیمنٹ پر جن لوک پال بل کے حق میں دباؤ بڑھانے کے مقصد سے گاندھی جینتی کے موقع پر دیش بھر میں بل پر ریفرنڈم کرانے کی مہم شروع کردی۔ اس عوامی ریفرنڈم میں صرف دو سوال پوچھے جارہے ہیں پہلا کیا ان کے حلقے کے ایم پی اور ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں انا کے جن لوک پال بل کی حمایت کرنی چاہئے یا نہیں۔ دوسرا یہ کہ اگر ان کے حلقے کے ایم پی نے پارلیمنٹ میں انا کے جن لوک پال بل کی حمایت نہیں کی تو کیا آپ اگلے چناؤ میں اس ایم پی یا اس کی پارٹی کو ووٹ دیں گے یا نہیں۔ اس مہم کے آغاز کے لئے اترپردیش کے بڑے لیڈروں کے چناؤ حلقوں کو چنا گیا ہے۔ جن میں کانگریس صدر سونیا گاندھی ، کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی، بھاجپا نیتا راجناتھ سنگھ، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی اور سپا کے ملائم سنگھ یادو شامل ہیں۔ گاندھی جینتی پر جن علاقوں میں ریفرنڈم کا آغاز کیا گیا ہے ان میں غازی آباد، کوشامبی، حمیر پور، مین پوری، رائے بریلی، امیٹھی، وارانسی، لکھنؤ اور امبیڈ کر نگر شامل ہیں۔
کانگریس میں انا کی وارننگ کا کتنا اثر پڑا یہ کہنا تو مشکل ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ پارٹی نے انا پر جوابی حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ارلیمانی وزیر پون بنسل نے کہا آپ کسی کی گردن پر پستول رکھ کر کوئی مقصد حاصل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی جن لوک پال بل پر غور کررہی ہے اور اس پر ممبران کے نظریات لے رہی ہے۔ بنسل نے کہا بل کو آنے والے سرمائی اجلاس میں پیش کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش کی جائے گی لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کمیٹی کتنا کام کرنے میں اہل ہے۔
کمیٹی میں سبھی پارٹیوں کے ممبر ہیں اور انہیں مختلف لوگوں سے نظریات مل رہے ہیں جو اس کے سامنے آنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر کمیٹی طے وقت میں اپنی رپورٹ دینے میں کامیاب ہوگی تو اگلے اجلاس میں بل کو پیش کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔ کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی نے انا کے اعلان کے جواب میں کہا کہ اگر آپ کرپشن سے لڑنا چاہتے ہیں تو آپ کو سیاست میں اترنا پڑے گا۔ جمہوری طریقے سے ہی سسٹم کو درست کیا جاسکتا ہے۔ جنرل سکریٹری اور میڈیا محکمے کے انچارج جناردن دویدی نے کہا کہ انہیں دیش کے مجموعی ضمیر جس کی نمائندگی پارلیمنٹ کرتی ہے اس پر پورا بھروسہ رکھنا چاہئے اور ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہئے جس سے ان کے اشو کا کوئی سیاسی مفاد کے لئے بیجا استعمال کرے۔ دویدی نے کہا کہ پارلیمنٹ سے جو لوک پال بل سامنے آئے گا وہ اثر دار ہوگا اور اسے لیکر انہیں پہلے کوئی رائے نہیں بنا لینی چاہئے۔ انا ہزارے ایک منجھے اور تجربہ کار شخص ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ انہیں جمہوریت اور اس کے تقاضوں پر بھروسہ ہے۔
انا کی وارننگ اور کارروائی سے اترپردیش اور ہریانہ میں اثر ہونا فطری ہے۔ اس سے کانگریس کی پریشانی یقینی طور سے بڑھے گے تو ضرور۔ پردیش پردھان ڈاکٹر ریتا بہوگنا نے کہامجھے انا کا بیان تو معلوم نہیں لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ سب کا نشانہ کانگریس کی طرف ہی کیوں ہے چناؤ تو چناؤ ہے دیکھا جائے گا۔
ٹیم انا کے اہم ساتھی اروند کیجریوال کے آبائی حلقے حصار میں بھی انا کے اعلان کا اثر نظر آنے لگا ہے۔ شہر کے بنگلوں سے لیکر گاؤں دیہات کے چودھری انا کے اعلان پر غور و خوض کرنے لگے ہیں۔ ان سب کے درمیان یہ سوال بڑا ہے کہ ایماندار، اچھا، شفاف امیدوار کسے چنیں؟ دیہاتیوں کا کہنا ہے یہ معاملہ تو مشکل ہے کسے ووٹ دینا ہے۔ایسے میں اچھا برا چھانٹنا پڑے گا۔ انا 9 یا10 اکتوبر کو حصار آنے والے ہیں۔ امیدواروں پر نظر ڈالیں تو سبھی پر کچھ نہ کچھ الزام ہے۔ حالانکہ انا نے کانگریس کا بائیکاٹ کرنے کو کہا ہے لیکن حصار کے لوگوں نے امیدوار جے پرکاش کو بھی پلڑے میں رکھ لیا ہے۔ کہتے ہیں یہ امیدوار تین بار ایم پی بن چکا ہے لیکن ہر بار الگ الگ پارٹی کا ممبر بنا۔ دیگر الزام بھی لگتے رہے ہیں۔ دوسرے امیدوار ہریانہ جن شکتی کانگریس بھاجپا کے کلدیپ بشنوئی کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کے پانچ ممبران اب کانگریس میں ہیں،نے الزام لگا دئے ہیں کہ یہ ان کو بیچنے کا سودا کررہے تھے۔ تیسرے امیدوار انڈین نیشنل لوک دل سے اجے سنگھ چوٹالہ ہیں۔ ان کے بارے میں دوسری پارٹی کے لوگ آمدنی سے زیادہ اثاثہ رکھنے کے معاملے میں قصوروار ہونے کی بات کہتے ہیں۔ لیکن اپنا خیال یہ ہے کہ مقابلہ اجے چوٹالہ۔ کلدیپ بشنوئی کے درمیان ہے۔ جے پرکاش تیسرے نمبر پر چل رہے ہیں۔
بھاجپا کو انا ہزارے کی کانگریس مخالفت تو راس آرہی ہے لیکن گجرات میں اپنی سرکار کے خلاف انا کے تیوروں نے اسے بغلیں جھانکنے کے لئے مجبور کردیا ہے۔ پارٹی نے حالانکہ انا اور اپنے بیچ کسی طرح کا تال میل ہونے سے صاف انکار کردیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان نرملا سیتا رمن نے کہا کہ انا اور بھاجپا دونوں ہی کانگریس کے خلاف اس لئے ہیں کیونکہ کانگریس پوری طرح سے کرپٹ ہوچکی ہے۔
انا ہزارے کی تحریک کو بھاجپا بھلے ہی سیاسی طور سے بھنانے کی کوشش کرے لیکن انا مسلسل کہہ رہے ہیں بھاجپا اور آر ایس ایس ان کی تحریک سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اب انہوں نے گجرات میں آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کی گرفتاری کی مخالفت کرکے صاف کردیا ہے کہ آنے والے دنوں میں انا ہزارے اور کانگریس کے درمیان لفظی جنگ تیز ہوسکتی ہے۔ انا کی اپیل کا پہلا ٹیسٹ حصار لوک سبھا ضمنی چناؤ میں ہوسکتا ہے۔
Anil Narendra, Anna Hazare, Congress, Corruption, Daily Pratap, Lokpal Bill, Uttar Pradesh, Vir Arjun, RSS, BJP,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!