جنک فوڈ پر پابندی کا فیصلہ



Published On 8th October 2011
انل نریندر
کچھ وقت پہلے ایک ڈاکٹر مجھے ملنے آئے تھے۔ باتوں باتوں میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے بچوں میں بڑھتی ذیابیطس کی بیماری کا ایک سروے کیا ہے۔ اس میں چونکانے والے نتیجے سامنے آئے ہیں۔ 10 سے14 سال کے بچوں میں ذیابیطس کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اتنی تیزی سے پھیلتی اس بیماری کی ایک وجہ جنک فوڈ بھی ہے۔ بچوں میں جنک فوڈ کی بڑھتی لعنت ہی ذیابیطس پھیلا رہی ہے۔
مجھے خوشی ہوئی جب میں نے پڑھا کہ جنک فوڈ سے دیش بھر میں بچوں کی صحت پر برے اثر کو دیکھتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز اسکولوں کی کینٹین میں جنک فوڈ کی فروخت پر پابندی سے متعلق اسکیم بنانے کے لئے مرکز کو ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ صرف باتوں سے نہیں بلکہ بچوں کو اس خطرے سے بچانے کیلئے ٹھوس قدم اٹھائے جائیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے داخل حلف نامے پر جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس سدھارتھ متل کی بنچ نے کہا کہ سرکار صرف باتیں نہ کرے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہ یقینی بنانے کے لئے قدم اٹھائے کہ اسکولوں اور تعلیمی اداروں کے قریب جنک فوڈ کی فروخت بند ہو۔ تعلیمی اداروں میں اور ان کے آس پاس جنک فوڈ ، کولڈ ڈرنکس کی بکری بند کرنے کے لئے دائر ایک مفاد عامہ کی عرضی پربنچ نے مرکز سے2 نومبر تک دوبارہ کارروائی رپورٹ مانگی ہے۔ عرضی پر جاری نوٹس کے جواب میں داخل حلف نامے میں مرکزی حکومت نے مانا تھا کہ جنک فوڈ سے صحت پر برا اثر ہوتا ہے۔ ساتھ ہی کہا تھا کہ وہ اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں بہتر غذائی سامان مہیا کرانے کے لئے ضابطے طے کرنے پر غور کررہی ہے۔ مرکز نے یہ بھی کہا کہ جنک فوڈ اور سافٹ ڈرنک موٹاپے، دانتوں میں کھوکھلا پن، شوگر اور دل کے امراض کے لئے ذمہ دار ہے لیکن غذائیت سے متعلق قانون میں جنک فوڈ کی کوئی تشریح نہیں کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے خوراک کے نقطہ نظر سے خراب غذا کو جنک فوڈ کہا جاسکتا ہے۔
عام طور پر جنک فوڈ کا مطلب جو ہم سمجھتے ہیں وہ ہیں برگر، پیزا،آلوچپس وغیرہ۔ ایسا نہیں کے اس کی اپنی اہمیت نہیں۔ بیرونی ممالک میں بھی یہ سب چیزیں چلتی ہیں اور یہ وہاں کی ہی دین ہیں لیکن ایک بنیادی فرق ہے بیرونی ممالک میں برگر کے ساتھ عام طور پر بچے سلاد وغیرہ کھاتے ہیں اس سے متوازن غذا ہوجاتی ہے۔ لیکن ہمارے یہاں کوئی سلاد وغیرہ ساتھ نہیں ہوتا اور پھر یہ سب اسنیکس کے زمرے میں آتے ہیں لنچ ڈنر کے زمرے میں نہیں۔ ہمارے اسنیکس بھی ہیں جیسے سموسہ، پکوڑا، کچوری وغیرہ وغیرہ لیکن یہ کھانے کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ ان کا استعمال بطور اسنیکس ہوسکتاہے۔ برگر ، پیزا، کوک، پیپسی قانونی طور پر بند ہونے سے تو رہے اگر اسکول کی کینٹینوں میں اس کی اتنی آسانی سے دستیابی پر پابندی لگے تو اس کی کھپت میں ضرور کمی آجائے گی اور اگر ہم بچوں میں اس جنک فوڈ کی بڑھتی لعنت پر بھی تھوڑی سے بھی لگام لگا دیں تو میں سمجھتا ہوں کہ ہائی کورٹ کچھ حد تک اپنے مقصد میں کامیاب ہوا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Junk Food, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!