بنگلورو کیفے میں دھماکہ :پیچھے کون؟

کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو کے مشہور رامیشورم کیفے میں جمعہ کی دوپہر کو ہوئے دھماکہ ہر لحاظ سے ایک بڑی اور باعث تشویش واقعہ ہے ۔ایک تو یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب عام چناو¿ کا اعلان ہونے والا ہے۔دوسرے بھارت کی کہی جانے والی سلیکن والی شہر میں ہوا۔کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رمیا نے جمعہ کی شام اس کی تصدیق کی کہ دوپہر قریب 1.00 بجے اس دھماکہ میں 9 لوگ زخمی ہوئے ۔شروع میں پولیس اور فائر کو بتایا گیا کہ یہ سلینڈر بلاسٹ ہے ۔شام کو سدا رمیا نے اس کی تصدیق کی کہ یہ کم رفتار کے آئی ای ڈی بلاسٹ تھا ۔ایک لڑکا دوپہر 12.00 بجے کے قریب کیفے میں بیگ چھوڑ گیا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔کیفے میں دھماکہ والی جگہ سے بیٹری سے جلا ہوا بیگ کچھ آئی ڈی کارڈ ملے ہیں ۔سی سی ٹی وی اور دیگر چیزوں کی جانچ کی جار ہی ہے ۔کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے بتایا یہ کم طاقت کا بلاسٹ تھا ۔اس میں ایک گھنٹے بعد دھماکہ ہونے کیلئے ٹائمر لگا ہوا تھا ۔ڈی جی پی آلوک موہن نے بتایا کہ وہاں جانچ ضروری ہے اور پولیس ان لوگوں کا پتہ لگائے گی جو اس کے پیچھے ہیں ہم یقینی طور سے پہچان لیں گے یہ کس نے کیا ہے ۔پردیش بی جے پی صدر وجیندر یدی یورپا نے بتایا کہ واردات میں خفیہ مشینری کی ناکامی صاف ہے اس کی گہرائی سے جانچ ہونی چاہیے ۔دھماکہ ریاست میں بگڑے لاءاینڈ آرڈر کی تازہ مثال ہے ۔پولیس کے مطابق واردات کی جگہ کے حالات آتنکی سازش کی طرف اشارہ کررہے ہیں حالانکہ جانچ کے بعد ہی صورتحال صاف ہوگی ۔تشویش کا موضوع یہ بھی ہے کہ بنگلورو کے جس رامیشورم کیفے میں دھماکہ ہوا وہ اس علاقہ میں ہے جسے آئی ٹی کاروبار کا گڑھ مانا جاتا ہے اس کے پیچھے کیا ایک مقصدہو کہ کیفے کو اس لئے نشانہ بنایا جائے کہ دنیا بھر کی توجہ راغب ہو سکے ؟ یہ غنیمت رہی کہ اس دھماکہ میں کسی کی جان نہیں گئی صرف کچھ لوگ زخمی ہوئے نہیں تو بہت بڑا حادثہ ہو سکتا تھا ۔لگتا ہے جس کسی شخص یا تنظیم نے یہ کیا ہے اس کا مقصدتوجہ مرکوز کرانا مقصد رہا ہوگا ۔اگر وہ زیادہ طاقتور دھماکہ کرتے جو کر سکتے تھے تو زیادہ جان مال کا نقصان ہو سکتا تھا ۔اس کے پیچھے سیاسی اسباب بھی پورے کرنے کیلئے اور یہ جتانے کیلئے کہ ریاست میں قانون و حالات خراب ہیں یہی وجہ ہے کہ یہاں دھماکہ کیا گیا ہو۔بھارتیہ جنتا پارٹی کو سدا رمیا سرکار کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے جو فطری بات ہے ۔کرناٹک سرکار کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ اس معاملے کی تہہ تک جائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو سکے ۔یہ پتہ لگانا ضروری ہے کہ کیا یہ ایک آتنکی سازش تھی یا نہیں ؟اگر یہ آتنکی سازش تھی تو یہ سنگین معاملہ ہے ضرورت پڑنے پر اس میں دوسری سرکار سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو بھی بھرسہ میں لیا جا سکتا ہے ۔تاکہ آزادنہ اور منصفانہ جانچ کرکے معاملہ کی گہرائی تک پہونچا جا سکے ۔چناو¿ قریب ہیں اس لئے بھی ضروری ہے کہ ریاست میں قانون و نظام بگڑ رہا ہے ۔کرناٹک سرکار کیلئے یہ چنوتی ہے جسے جلد سے جلد سلجھانا ہوگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!