کسان آندولن میں ریپ ہورہے تھے لاشیں ٹانگ رہے تھے!

یہ کہنا ہے بڑ بولی ہماچل پردیش کے منڈی علاقہ سے بھاجپا ایم پی اور فلمی ایکٹریس سے بنی سیاستداں کنگنا رناوت کا تھا اس بیان پر تنازعہ تو چھڑنا ہی تھا ۔بات کچھ ایسی کہہ دی کنگنا جی نے ۔دراصل ممبئی میں دینک بھاسکر کو دئیے ایک انٹر ویو میں کنگنا نے کسان اندولن پر کئی الزام لگائے اور کہا کہ آندولن کے دوران بلواہوا وہاں بدفعلی اور قتل بھی ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری سینئر لیڈر شپ مضبوط نہیں رہتی تو کسان آندولن کے دوران پنجاب کو بھی بنگلہ دیش بنا دیا جاتا ۔یہاں کسان آندولن کے دوران کیا ہوا وہ سب نے دیکھا کیسے احتجاج کے نام پر تشدد برپا کیاگیا۔وہاں ریپ ہو رہے تھے مار کر لوگوں کو لٹکایا جارہا تھا ۔جب اس بل کو واپس لے لیا گیا تو یہ بلوائی چونک گئے کیوں کہ ان کی پلاننگ تو بہت لمبی تھی ۔ان پر وقت رہتے کنٹرول کر لیا گیا ۔ورنہ کچھ بھی ہو سکتاتھا ۔دراصل ان لوگوں کو کچھ جانکاری ہی نہیں ہے یہ فلم انڈسٹری والے بس اپنی دھن میں سوار رہتے ہیں ۔صبح سے میک اپ کرکے بیٹھ جاتے ہیں دیش دنیا میں کیا ہورہا ہے اس سے ان کو کوئی مطلب نہیں ۔ان کو لگتا ہے کام اپنا چلتا رہے دیش جائے بھاڑ میں ،یہ بھول جاتے ہیں کہ دیش کو کچھ ہوا تو انہیں بھی نقصان پہنچے گا ۔آپ ہر وقت بے خوف ہو کر بولتی ہیں اس سے نقصان نہیں کیا ؟ جواب دیکھئے میرے رشتہ دار بہت سادہ زندگی بسر کرتے ہیں انہیں کسی طرح کا لالچ نہیں ہے وہ تو بلکہ خوش ہیں کہ اب میں آبائی وطن منڈی سے میں زیادہ سے زیادہ قت گزار رہی ہوں ۔اس کے علاوہ کچھ خیر خواہ ضرور ایسا کہتے ہیں کہ آپ کو ہر چیز میں فائٹ نہیں کرنا چاہیے ۔ان کی بات کچھ حد تک صحیح بھی ہے ۔میں اب ہر چیز میں اکیلے تو نہیں لڑ پاو¿ں گی ۔آپ میںخود اندرا جی کی کچھ یکسانیت دیکھ پاتی ہیں؟ اس پر ایمرجنسی والے چیپٹر کو اگر بھول جائیں تو ان کی شخصیت کی ایک خاصیت تھی کہ وہ اپنے دیش سے بہت پیار کرتی تھیں وہ سچ میں کچھ بدلاو¿ بھی چاہتی تھیں ۔آ ج کے نیتاو¿ں میں اقتدار کی بھوک تو ہے لیکن انہیں دیش سے پریم نہیں ہے ۔اندرا جی کی خراب لگنے والی بات یہ ہے کہ وہ خود کی فیملی کو ہی آگے بڑھانا چاہتی تھیں جو صحیح نہیں ۔کنگارناوت پتہ نہیں بھاجپا کے لئے اثر دار ہیں یا ایک لائیو لٹی ہیں ۔ایسے وقت جب ہریانہ اسمبلی چناو¿ سر پر ہیں آپ کسانوں کے خلاف اس طرح کا بیہودہ بیان دے رہی ہیں ؟ کنگنا ایم پی ہیں ذمہ داری و عقل سے بولنا چاہیے کبھی کہتی ہیں بھارت 2014 میں آزاد ہوا تھا تو کبھی کہتی ہیں کہ دیش کا پہلا پردھان منتری سبھاش چندر بوس تھے ۔پہلے سے پریشان کسانوں کے زخموں پر نمک نہ ڈالیں ۔آندولن اس لئے ہے کہ سرکار اپنے وعدوں پر کھری نہیں اتری ۔کنگنا کس کے اشارے پر بول رہی ہیں ۔بھاجپا کو اس پر صفائی دینی چاہیے ۔ایس جی پی سی نے مانگ کی ہے کنگنا پر ایف آئی آر درج ہو ۔فلم ایمرجنسیکے ذریعے سکھوں کے مذہبی جذبات بھڑکانے کا کیس درج کرنا چاہیے ۔ٹیلر سے صاف ہے کہ اس میں جان بوجھ کر سکھوں کے کردار کو دہشت گردی کی شکل میں پیش کیا گیا ہے ۔ہرجندر سنگھ فارما،صدر شرومنی گورودوارنہ پربندھک کمیٹی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!