اور اب آسام میں گینگ ریپ!

ریپ کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔روزمرہ کہیں نا کہیں بدفعلی کی خبر آتی رہتی ہیں۔پتہ نہیں ہمارے دیش واسیوں کو کیا ہو گیا ہے؟ ابھی کولکاتہ کے بدلا پور معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا کہ اب آسام سے گینگ ریپ ہونے کی خبر آئی ہے ۔آسام کے نوانگ ضلع کا چھینگ علاقہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب 2018 میں اس چھوٹے سے شہر میں رہنے والی ہندوستانی مادک ہما داس نے آئی اے اے ایف ورلڈ انڈر 20 ایتھلیکٹک چمپئن شپ کی 400 میٹر کی دوڑ میں گولڈ میڈل جیتا تھا وہ اس ریکارڈ کو حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں لیکن گزشتہ دو دن سے چھینگ کی مہیلائیں ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ اجتماعی آبرو ریزی کے سبب غصہ اور آگ بگولہ سڑکوں پر اتر آئی ہیں ۔ان خواتین کے ہاتھ میں تختیاں تھیں جن پر لکھا تھا ہمیں انصاف چاہیے خواتین کو سرکشا دو اور آبرو ریزی کرنے والوں کو مارڈالو ۔ان نعرون نے جیسے ان کے اندر مانو ایک بہادری جگہ دی ہو جو اپنے سمان کی سرکشا کے لئے کسی سے بھی لڑ جائیں گی ۔اس واردات کو لے کر ریاست کے مختلف شہروں میں متاثرہ کو انصاف دلانے کی مانگ پر لوگ احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں ۔تھانہ میں د رج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق مبینہ طور پر اجتماعی آبروریزی کا یہ واقعہ 20 اگست بدھوار کی شام قریب 6.30 بجے کا ہے ۔اسکول میں زیر تعلیم متاثرہ بدھوار کی شام جب ٹیوشن سے پڑھ کر اپنی سائیکل سے گھر لوٹ رہی تھی اسی دوران ایک سنسان راستے کے پاس تین لڑکوں نے اس پر حملہ کر دیا ۔بعد میں ا نہوں نے اس کے ساتھ مبینہ طور پر آبروریزی کی ۔پولیس کے مطابق تینوں ملزم واردات کے بعد لڑکی کو نیم بے ہوشی میں چھوڑ بھاگے ۔مقامی لوگوں نے متاثرہ کو ہسپتال پہنچایا ۔اس کو نوگاو¿ں میڈیکل کالج ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا ۔اس درمیان اجتماعی آبروریزی کے واقعہ میں گرفتار ہوئے ایک ملزم کی سنیچر کی رات پولیس حراست میں موت ہو گئی ۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم کو سنیچر کی صبح سین کریئیٹ کرنے کے لئے آبروریزی کی جگہ لے جایا گیا تھا ۔جہاں اس نے مبینہ طور پر بھاگنے کی کوشش کی اس کوشش میں وہ پاس کے ایک تالاب میں گر گیا جس کے سبب موت ہو گئی ۔24 سالہ اس ملزم کو نام تفضل اسلام بتایا گیا ہے ۔ملزم نابالغ لڑکی کے ساتھ مبینہ آبروریزی کے تین ملزمان میں سے ایک تھا جس وقت اس کی لاش تالاب سے نکالی گئی تو اس کے دونوں ہاتھ ہتھکڑی سے بندھے ہوئے تھے ۔متاثرہ کے گھر والے چاہتے ہیں پولیس باقی کے دو ملزمان کو بھی پکڑے تاکہ انہیں سزا مل سکے ۔وہیں اس واردات میں تفضل اسلام کے گھر والوں نے پولیس حراست میں ہوئی موت کو لے کر سوال کھڑے کئے ہیں ۔حالانکہ اس درمیان ملزم کے گاو¿ں والوں نے اعلان کیا ہے کہ دو ملزم کے خاندان کا سماجی وائیکاٹ کریں گے اس مبینہ آبرو ریزی کے واقعہ کے بعد آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا جن جرائم پیشہ نے لڑکی کے ساتھ گھناو¿نا جرم کرنے کی ہمت کی انہیں قانون نہیں چھوڑے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا پچھلے لوک سبھا چناو¿ کے بعد آسام میں اس طرح کے 22 واقعات ہوئے ہیں ۔لوک سبھاچناو¿ کے بعد کچھ گھناو¿نی ذہنیت کے لوگ ایسی وارادت کے لئے حوصلہ افزائی کررہے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے آگے کہا جن علاقوں میں ہمارے ملکی کھلاڑیوں (لوگ اقلیت میں آئے ہیں )وہاں ہمارے لوگوں کو ا س طرح کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ہمارے ملکی لوگ بنگالی مارواڑیوں ،ہندی زبان بولنے کی چنتا رہتی ہے کہ ہمارے دوست کون ہیں اور دشمن کون ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!