بھاجپا وجے رتھ کو اکھلیش یادو نے روکا !

ایک جون کو آخری مرحلے کی پولنگ کے بعد جب سنیجر کو اگزٹ پول آئے تو ایسا لگ رہا تھا کے یوپی میں لڑائی ایک طرفہ ہے لیکن جب 4 جون کو گنتی ہوئی تو پتا چلا بھاجپا کا وجے رتھ اکھلیش یادو نے روک لیا ۔سماجوادی پارٹی نے یوپی میں 62 سیٹوں پر امیدوار اتارے تھے کانگریس نے 17 سیٹوں پر سپا نے 37 سیٹےں جیتی جب کے کانگریس نے 17 میں سے 6 سیٹیں جیتی 2019 کے عام چناﺅ میں بھاجپا کو 62 سیٹیں ملی تھی پی ایس پی کو 10 ،سپا کو 5 ،اپنا دل کو 2 ،کانگریس کو 1 سیٹ ملی تھی۔چناﺅ نتائج سے پہلے وزیرداخلہ اور بھاجپا کے چانکیہ امیت شاہ 75 سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کر رہے تھے ۔خود وزیراعظم مودی بڑی مشکل سے دیڑ لاکھ ووٹ سے جیتے مگر شروعاتی رجہان میں پیچھے چل رہے تھے یوپی ایسی ریاست ہے جہاں سے اقتدار اور اپوزیشن دوں کی ہستیاں میدان میں تھیں۔مودی جی تو بنارس اور بریلی سے راہل گاندھی اور کنوج سے اکھلیش یادو نے نہ صرف شاندار چناﺅ لڑا اور ان کے امیدواروں نے جنتا کو متاثر کرنے والے مسلوں کو زوردار طریقہ سے اٹھایا ۔کانگریس نے مالی تنگی اور کھیتی اور آئین کو کمزور کرنے کا اشو زور شور سے اٹھایا دونوں پارٹیوں نے لوگوں کے بیچ ریزرویشن کا بھی اشو اٹھایا ۔ایک تجزیہ نگار کا کہنا تھا مجھے لگ رہا تھا کے یوپی میں بھاجپا کو کم سے کم 50 سیٹیں تو مل ہی جائیں گی لیکن 33سیٹوں پر سمٹنا بتاتا ہے کے پی ایم مودی اور امت شاہ کے غرور کو مسترد کر دیا عام لوگوں کو اپوزیشن پارٹیاں سمجھانے میں کامیاب رہیں۔کے اگر مودی مضبوط ہوئے تو آئین خطرے میںپڑ جائےگا ۔کہا جاتا ہے کے نوجوان اکھلیش نے امت شاہ کو ایسی مات دی کے وہ عمر بھر یاد رکھے گے ۔اکھلیشن یادو نے اس مرتبہ پرانا گڑ تو بھاجپا سے چھینا اور بندیل کھنڈ بھی قبضہ کر لیا ۔یادو لینڈ کی سیٹوں کے ساتھ ہی بندیل کھنڈ کی سبھی سیٹیں جیتی اور 2وزرا کو ہرانے کی طاقت دکھاکر مدھیہ پریش میں حالات ہی بدل دئے اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کے ہر جگہ سائیکل دوڑا دی۔اکھلیش یادو کے والد ملائم سنگھ یادو نے سال 2004 میں یوپی سے 35 ایم پی کو جتایا تھا ان کے ساتھ ہی یہ پارٹی کا بھی ریکارڈ تھا اب ان کے بیٹے 20 سال بعد ریکارڈ توڑتے ہوئے یوپی سے 37 سیٹیں جیتی ہیں۔اس میں سے ایک وہ خود بھی ہیں اور کنوج سیٹ پر ایک اور ریکارڈ بنایا 1996 سے اب تک اس سیٹ پر ان کے علاوہ کوئی امیدوار نہیں رہا جس میں 1 لاکھ یا اس سے زیادہ فرک سے اپنے حریف کو ہرایا ہو اس بار اکھلیش نے کنوج سے 1 لکھ 70 ہزار 922 ووٹوں سے جیت حاصل کی ۔مودی جی کے رتھ کو اگر کسی نے روکا ہے تو وہ ہے اکھلیش یادو۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!