ورلڈ وار کا خطرہ منڈرانے لگا ہے !

حماس کے حملے نے مغربی ایشیا ہی نہیں بلکہ دنیا کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔اب اسرائیل بدلا لے رہا ہے ۔اگر دوسری طاقتیں بھی اس جنگ میں کود جاتی ہیں لیکن ایسا ہو پائے گا ؟ دنیا کی بڑی طاقتوں کو تحمل برتنا چاہیے اور زمینی حالات جیسے بن رہے ہیں ان سے ورلڈ وار کی تشویش بڑھنا فطری ہے ۔مسئلہ تو زیادہ سنگین ہو گیا ہے جب غزہ کے ایک ہسپتال پر زبردست بمباری ہوئی ہے اور اس بمباری میں 500 سے زیادہ بے قصور افراد جاں بحق ہو گئے ہیں اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں وہیں اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملہ حماس نے کیا ہے ان کی میزائل غلطی سے اسپتال پر جا گری ۔وہیں حماس اور باقی اسلامی ملکوں کا خیال ہے کہ اسرائیل نے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت غزہ کے اہلی ہسپتال پر حملہ کیا ہے ۔حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ نے حملے کے لئے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس نے اسرائیل کو اس کی جارحیت کو سرپرستی دی ہے ۔ہنیہ نے یہ بھی کہا کہ اسپتال میں ہوا قتل عام دشمن کی ظالم اور اس کی ہار کے احساس کو ظاہر کرتا ہے ۔سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات ،بحرین ،مصر ،اردن اور ترقی نے بھی اسرائیل کا غزہ شہر میں الاہلی عرب اسپتال پر بمباری کا الزام لگایا ہے ۔حالانکہ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ان اموات کے لئے غزہ میں سرگرم کٹر دہشت گرد ذمہ دار ہیں اور پوری دنیا جانتی ہے کہ غزہ کے اسپتال پر حملہ کرنے والے غزہ کے ہی کٹر دہشت گرد ہیں نہ کہ اسرائیل اسرائیل ڈیفنس فورسز ادھر ایران نے اسرائیل اور اس کی حمایت کرنے والے ملکوں کو زبردست وارننگ دے دی ہے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے منگلوار کو کہا اگر غزہ پر اسرائیل کے جنگی جرائم نہیں رکے تو پھر دنیا بھر کے مسلمان اس جنگ میں اتریں گے ،کوئی بھی دنیا بھر کی مسلم افواج اور ایران کی فورسز کو روک نہیں سکے گا۔مانا جاتا ہے کہ حماس اور حزب اللہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کو ایران کو درپردہ حمایت دیتا ہے ۔ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر بحوللہ حیان نے کہا کہ اسرائیل اگر غزہ میں زمینی کاروائی کرتا ہے اسے نتیجے بھگتنے ہوں گے ۔آنے والے وقت میں ایران کی طرف سے وسیع پیمانے پر کاروائی ہو سکتی ہے ۔دوسری طرف امریکہ ،برطانیہ ،جرمنی ،فرانس ،آسٹریلیا ،کنیڈا،پولینڈ ،اسپین اور یوروپی یونین سمیت دیگر ملکوں نے اسرائیل کی حمایت کی ہے ۔انہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملے کو بربریت آمیز بتایا ہے ۔اسرائیل اور حمایت ،حزب اللہ کی جنگ جارحانہ ہوتی جا رہی ہے ۔اس درمیان دنیا بھر کے نیتا اسرائیل پہونچنے لگے ہیں ،جرمنی کے چانسلر اولاف اسرائیل گئے ہیں ۔امریکی صدر جو بائیڈن بھی اسرائیل جا چکے ہیں ۔فرانس کے صدر ایمونل میکرون بھی اسرئیل جا چکے ہیں اس کے علاوہ برطانیہ کے وزیراعظم رشی سنگ بھی اسرائیل جانے والے ہیں ۔ادھر حماس دہشت گرد گروپ کی مصلحہ برانچ القسم بریگیڈ نے کہاہے کہ غزہ میں 200/250 اسرئیلی یرغمال اس کے قبضے میں انہیں 7اکتوبر کے حملے کے بعد پکڑا گیا تھا ۔یرغمالوں میں امریکہ اور مغربی ممالک کے شہری بھی ہیں ۔اگر چھوٹی سی بھی چنگاری اور لگی تو یہ تیسرے ورلڈ وار کی شروعات نہ ہو جائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟