ترنگے کے نیچے نہیں کھیلیںگے پہلوان !

سربیا کے ویلگریڈ میں 16سے 24ستمبر تک منعقد ہونے والی ورلڈ کشتی چیمپیئن شپ میں سیکڑوں پہلوان اپنا دم خم دکھائیںگے ۔یہ دم خم دکھانے کا موقع کن ہندوستانی کھلاڑیوں کو ملے گا۔ اس کا پتہ پنجا ب کے پٹیالہ میں 25اور 26اگست کو ٹرائل کے دوران بجرنگ پونیا کو چلا گیا ہے ۔وہ دیگر کھلاڑیوںمیں شامل ہیں ۔ ورلڈ کشتی چیمپیئن شپ اس لئے بھی اہم ترین ہے کیوں کہ یہاں میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کو 2024میں پیرس میں ہونے والے اولمپک کھیلوںمیں سیدھی انٹری نہیں ملے گی۔ لیکن ان سب کے درمیان 24اگست کو ایک آئی خبر نے سبھی ہندوستانی کھلاڑیوں کو مایوس کر دیا کیوںکہ اب ہندوستانی پہلوان قومی ترنگے کے نیچے نہیں کھیل پائیںگے اور نہ ہی میڈل جیتنے پر قومی ترانہ بجے گا۔ پیرس اولمپک میں سیدھی انٹری کی بات تو بھول جائیں ایسا اس لئے ہو رہا ہے کیوں کہ انڈین کشتی فیڈریشن وقت سے چناو¿ نہیں کروا پایا جس کے چلتے ورلڈ کشتی فیڈریشن نے اس کی ممبر شپ کو عارضی طورپر معطل کردیا ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ وارننگ ملنے کے باوجود بھی انڈین کشتی فیڈریشن وقت پر چناو¿ کیوں نہیں کروا پایا؟ اس کے لئے کون لوگ ذمہ دار ہیں؟ اولمپک میڈل ونر ساکشی ملک نے معطلی کے فیصلے کے بعد 24اگست کو انڈین کشتی فیڈریشن کیلئے بلیک ڈے کہا ۔ برج بھوشن شرن سنگھ اور ان کے گرگوں کی وجہ سے دیش کے پہلوان ترنگے کے ساتھ نہیں کھیل پائیںگے ۔ ترنگا دیش کی آن بان شان ہے اور ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ کامیاب ہونے کے بعد ترنگا لیکر میدان میں دوڑے ۔ یہ برج بھوشن اور ان کے آدمی دیش کا مل کر نقصان کر یںگے۔ یوگیشور دتہ نے کشتی کی کھیل کیلئے بڑا دھچکا بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے بڑی پریشانی ان نوجوان کھلاڑیوں کی ہے جن کے ریاستی سطح پر یا قومی سطح پر ہونے والے مقابلوں کا مستقبل بھنور میں پھنس گیا ہے ۔ بجرنگ پونیا نے بھی ٹویٹ کر کے بھاجپا ایم پی اور انڈین کشتی فیڈریشن کے موجودہ صدر برج بھوشن شرن سنگھ کو اس کیلئے ذمہ دار بتایا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ حالت انہیں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے ۔ خاتون پہلوانوں کے ساتھ جنسی اذیت رسانی کو لیکر پوری دنیا میںبد نامی ہوئی تھی،تب یو ڈبلیو ڈبلیو نے کہا تھا کہ سرکار اس معاملے کو جلدی سے سلجھائے اور خاتون پہلوانوں کی ساکھ کو محفوظ رکھے گی۔ لیکن کوئی مثبت پہل نہیں دیکھی گئی ۔ یہ بھی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ کشتی فیڈریشن کے عہدیداران کے چناو¿ میں تاخیر کے پیچھے یہی سیاسی منشا کام کرتی رہی ۔ حالاںکہ برج بھوشن شرن سنگھ کو فروری میں ہی ان کے عہدے سے ہٹایا دیا گیا تھا۔ کیوں کہ ان مدت مئی میں ہی ختم ہوگئی تھی۔ ایسے میں چناو¿ پروسیس اسی وقت شروع ہو جانا چاہئے تھا۔ مگر شاید کچھ لوگوں کو امید رہی ہوگی کہ برج بھوشن شرن سنگھ پر لگے الزامات جلدی ختم ہو جائیںگے اور وہ پھر سے اپنے عہدے پر واپس آجائیںگے ، لیکن ایسا نہ ہو سکا ۔اب دیش کو یہ آواز سننی پڑ رہی ہے کہ کشتی فیڈریشن کی اندرونی گڑبڑیاں اور سیاسی داو¿ پیچ کی وجہ سے آج پورادیش بے عزت ہو رہا ہے ۔امید کی جاتی ہے کہ حکومت ہند اس معاملے کو جلدی سلجھا لے گی اور پہلوانوں کے ساتھ ساتھ دیش کا وقار بڑھانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جائے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!