پریگوزن تلوار کی دھار پر جی رہے تھے؟

روس کی پرائیویٹ آرمی ویگنر کے چیف ییوگینی پریگوزن نے اب سے ٹھیک دو مہینے پہلے بغاوتی تیوروں کے ساتھ ماسکو پر چڑھائی کی تھی اس کے بعد سے روسی تجزیہ نگار ان کی تشریح تلوار کی دھار پر جینے والے شخص کی شکل میں کر رہے تھے ۔ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ویلیم برنس نے حال ہی میں پریگوزن کے مستقبل پر رائے زنی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میں پریگوزن ہوتا تو میں اپنے کھانے ٹیسٹ کرانے والے کو میکٹی سے نہیں نکالتا ۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف اسی برس جون میں بغاوت کرنے والے پرائیویٹ آرمی چیف ییو گینی پریگوزن کی جہاز حادثے میں موت کی امریکی صدر سمیت کئی ملکوں کی لیڈروں نے اسے عام موت ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قتل کا مشتبہ معاملہ ہے ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے حادثہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پریگوزن کی موت کی خبرسے ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوا ۔ دو امریکی افسروں کے مطابق امریکی سرکار مانتی ہے کہ روس کے اندر سے ہی زمین سے آسمان تک مار کرنے والی میزائل سے جہاز پر حملہ کیا گیا ہے ۔وہیں روس نے بھی پریگوزن کی موت کو حادثے کے بجائے قتل مان لینے کی چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں ہیں۔ ان اقدامات پر لیپا پوتی کی کوشش میں پوتن نے ییو گینی پریگوزن کی موت کی ایک دن بعد اپنی خاموشی توڑتے ہوئے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ روسی صدر پوتن کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روس انتظامیہ 62سالہ پریگوزن کو ایک بڑے چیلنج کی شکل میں دیکھ رہا تھا۔ لہذا امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے رد عمل میں کہا کہ روس میں ایک جہاز حادثے میں پریگوزن کی موت کی خبر سے انہیں کوئی تعجب نہیں ہے ۔ کیوں کہ روس میں ایسا کچھ نہیں ہوتا جس کے پیچھے پوتن کا ہاتھ نہ ہو۔ یوکرین کے صدر کے معاون میخائلوں پوتولمائف نے انٹرنیٹ میڈیاپر لکھا کہ جہاز حادثہ کریملن کی طرف سے یہ اشارہ ہے کہ وفاداری نہ کرنے والے کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے۔ پولینڈ کے وزیر خارجہ نیڈ راو¿ٹ ایک نیوز چینل سے کہا کہ جو پوتن کی طاقت کو چیلنج کرتے ہیں ان کی فطری موت نہیں ہوتی ایسے ہی اسٹونیا کے وزیر اعظم کزاکلاز کا کہنا ہے کہ پوتن اپنے سب حریفوں کو ختم کردیںگے اور جو بھی ان کی رائے سے الگ رائے رکھتا ہے انہیں وہ خبر دار کر رہے ہیں۔ ولادیمیر پوتن خود کو چنوتی دینے والوں کو معاف نہیں کرتے ۔ پالا بدلنے والے روس کے سابق خفیہ افسر الیگزینڈر پر سال 2006میں ریڈیوایکٹیو کیمیکل پولیشم 200سے حملہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد لندن کے ہسپتال میں ان کی موت ہو گئی ۔ اچانک اموات کا سلسلہ بہت لمبا ہے ۔ صدر پوتن کے کٹر نکتہ چینی کرنے والے الیکسی نویل مبینہ طور سے سیاسی اغراض پر مبنی الزامات کے چلتے ایک روسی جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ نیو لینی پر بھی ایک فلائٹ کے دوران نوویجوک ناروے ایجنٹ پر حملہ کیا گیا تھا لیکن ان کی جان بچ گئی لیکن پریگوزن کا معاملہ الگ ہے ۔ اور اسی سبب روسی لوگوںمیں اسے لیکر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟