انصاف کے مند ر کی سرکشا کا سوال !

دہلی کی عدالتوںمیں فائرنگ کے حالیہ واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دیش بھر کے ہر ایک عدالتی کمپلیکس میں مستقل عدالت سیکورٹی یونٹوں (سی ایس یو) کی تعیناتی سمیت ایک سیکورٹی پلان کی ضرورت کی نشان دہی ہے ۔عدالت نے کہا کہ انصاف کے مندر میں ہی سیکورٹی کوچھ کی کمی ہے ۔ بڑی عدالت نے کہا کہ ایسے واقعات سے نہ صرف جج صاحبان بلکہ وکیلوں،عدالت کے ملازمین مقدمہ لڑنے والوں اور عام آدمی کی حفاظت کیلئے اہم خطرہ پیدا کرتی ہے ۔ جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دتا کی بنچ نے کہا کہ یہ اہم معاملے ہے کہ جوڈیشل ادارے سبھی مفاد فیضیافتگان کی بھلائی کی حفاظت کیلئے وسیع قدم اٹھائیں۔ انصاف کرنے والے ہی جب غیر محفوظ ہوںگے تو مقدمہ لڑنے والی پارٹیاں اپنے لئے انصاف کی کیسے امید کر سکتی ہیں۔ جج نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سمیت جدید سیکورٹی کوچھ کے باوجود عدالت کی حفاظت کی خامیاں اکثر اجاگر ہوتی رہتی ہیں۔ سی سی ٹی وی کیمرا لگانے کا خاکہ ضلع وار بنیاد رپر تیار کرنا ہوگا۔ جہاں متعلقہ ریاستی حکومتوں کو ایسی اسکیموں کیلئے وقت پر درکار پیسہ دستیاب کرانا چاہئے ۔ ہائی کورٹ سے متعلق ضلع اور سیشن جج صاحبان کو سی سی ٹی وی کیمروں کو لگوانا اور ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپ سکتے ہیں۔ یہ انتہائی سنگین معاملے ہے کہ قومی راجدھانی کے عدالتی احاطوںمیں فائرنگ کے کم سے کم تین بڑے بڑے واقعات ہوئے ہیں۔ اسی سال جولائی میں تیس ہزاری کورٹ میں وکیلوں کے دو گروپوںمیں فائرنگ ہوئی۔ بڑی عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹس کے چیف سیکریٹریوں ہر ایک ریاستی حکومت کے محکمہ داخلہ ،ریاستوں و مرکزی حکومت کے ریاستوں کی پولیس ،اس کے ڈائریکٹر جنرلوں یا پولیس کمشنروں کے رائے مشورے سے ایک سیکورٹی پلان تیار کرنا چاہئے ۔ اس پلان کے تحت ہر ایک عدالتی کمپلیکس میں مستقل طور پر کورٹ سیکورٹی یونٹ قائم کرنے کی تجویز شامل کرنا ہو سکتی ہے ۔ ایسی ہر ایک یونٹ کیلئے مسلح نہتھے ملازمین ،دوسرے افسران کی تعیناتی کی جا سکتی ہے ۔ اس سے سیکورٹی سسٹم پختہ اور مضبوط ہوگا۔ حالیہ دنوںمیں دہلی کی کئی عدالتی احاطوںمیں فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں۔اسی مہینے ساکیت عدالت کمپلیکس میں وکیل نے ایک عورت کو گولی مار دی تھی۔ سرغنہ بد معاش جیتیندر گوگی کو ستمبر 2021میں عدالتی احاطے میں دو حملہ آور بد معاشوںنے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس طرح کے فائرنگ کے واقعات عدالت کی سیکورٹی کیلئے ایک سنگین چیلنج ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟