آپ نے بھارت کی ہتیا کی ہے!

کانگریس نیتا راہل گاندھی نے بدھ کے روز منی پور میں جاری تشدد کے مسئلے پر پارلیمنٹ میں سرکار کے خلاف لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک پر مودی حکومت کی تلخ نکتہ چینی کی ۔ پچھلے مہینے 20جولائی سے شروع ہوئے پارلیمنٹ کی مانسون سیشن کی راہل گاندھی کی یہ پہلی تقریر تھی۔ اس سے پہلے تک مودی سرنیم تنازعہ میں اپنی پارلیمنٹ کی ممبر شپ کھونے کی وجہ سے وہ لوک سبھا کی کاروائی میں شامل نہیں ہو پا رہے تھے۔ انہوںنے اپنی 37منٹ کی تلخ تقریر میں سے تقریباً 50فیصدی وقت منی پور کو دیا ۔ انہوںنے تقریر کی شروعات میں اپنی بھارت جوڑو یاترا اور اس سے ملے تجربوں کو ذکر کیا۔ اس کے منی پور میں جاری تشدد پر بولنا شروع کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ میں کچھ دن پہلے ہی منی پور گیا لیکن ہمارے وزیر اعظم آج تک نہیں گئے ۔ کیوں کہ ان کے لئے منی پور ہندوستان نہیں ہے۔ منی پور کو آپ نے دو حصوںمیں بانٹ دیا ہے ۔ اپنے منی پور دورے کے دوران ملے تاثرات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایک عورت نے مجھ سے کہا کہ ان کا بیٹا تشد د میں مارا گیا ۔اور وہ اس کی لاش کے ساتھ پوری رات رہی ۔ وہ اپنا گھر بار چھوڑ آ گئی اور ان کے پاس صرف اپنے مارے گئے بیٹے کی فوٹو تھی۔ میں ایک دوسری عورت سے ملا جس سے میں نے پوچھا کی تمہارے ساتھ کیا ہوا تو وہ عورت کانپنے لگی اور بے ہوش ہو گئی ۔میں نے صرف دو مثالیں دی ہیں ۔ انہوںنے منی پور کا نہیں بلکہ ہندوستان کا قتل کیا ہے۔ جب راہل گاندھی ہندستا ن کے قتل کی بات کر رہے تھے تبھی ان کے ساتھ بیٹھے کسی ممبر نے بھارت ماتا راشٹر استعمال کرنے کی طرف اشارہ کیا ۔ اس کے بعد راہل نے کہا کہ منی پور کے لوگوں کی قتل کرکے آپ نے بھارت ماتا کی ہتیا کی ہے۔ آپ نے یہ کرکے دیش دروہ کیا ہے ۔ اس وجہ سے پی ایم مودی منی پور میں نہیں جاتے ہیں۔ ایک طرف میری ماں یہاں بیٹھی ہے اور دوسری ماں کو آپ نے منی پور میں مارا ہے ۔ بھارت غرور کو ایک دم مٹا دیتا ہے ۔ کیوں کہ بھارت جوڑو یاترا میں پہلے دو تین دین میں میرے گھٹنے میں درد شروع ہو گیا ۔جب میںبھی گھٹنے کو لیکر درد بڑھتا تھا تب کوئی نہ کوئی طاقت آجاتی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انہوںنے رامائن کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ راون کی لنکا کو ہنومان نے نہیں اس کے غرور نے جلایا تھا۔ انہوںنے کہا راون دو لوگوں کی سنتا تھا،میگھناتھ اور کنبھ کرن۔ اسی طرح نریندر مودی جی صرف دو لوگوں کی سنتے ہیں۔ امت شاہ اور اڈانی ۔لنکا کو ہنومان نے نہیں بلکہ راون کے غرور نے جلایا تھا۔ رام نے راون کو نہیں مارا تھابلکہ اس کے غرور نے اسے مارا تھا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے جس انداز میں تقریر کی اس میں اخلاقی ہمت کی جھلک ملتی ہے۔ وہ جو بھی کہہ رہے تھے دل سے کہہ رہے تھے۔ راہل گاندھی نے جس طرح تقریر کی اس میں خود اعتمادی،اخلاقی ہمت اور عزم ضرور نظر آیا ۔ منی پور پر بولے تو دل سے بولے ۔ایک خاص بات دیکھنے کو ملی ۔ تقریر کے دوران حکمراں فریق شور شرابہ ٹوکا ٹاکی کرتا رہا لیکن راہل نے اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پنا خطاب جاری رکھا۔ بنا کہیں اٹکے انہوںنے پوری بات رکھی ۔ راہل گاندھی نے بیحد تسلی کے ساتھ کم وقت میں پور ی بات رکھی۔ اب راہل ایک سنجیدہ سیاسدان کی طرح نظر آنے لگے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟