دھندھ صاف ہو ،سرگرمی دکھائے سیبی !

جب سے اڈانی گروپ کو لیکر ہنڈن برگ کی رپورٹ آئی ہے، ایک طرف اسٹاک مارکیٹ میں زبردست اتھل پتھل دیکھی جا رہی ہے۔ وہیں اپوزیشن کے نشانے پر سرکار آ گئی ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کی مانگ ہے کہ اس معاملے سرکار جواب دے ۔اس ہنگامے کے چلتے پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس بار بار ملتوی کرنا پڑا۔کام کاج میں رکاوٹ ہے حالاںکہ اڈانی گروپ اس معاملے میں مسلسل صفائی دینے اور اپنی پوزیشن بہتر بنانے میں لگا ہوا ہے ۔مگر شیئر بازار میں اس کی کمپنیوں کی شیئر مسلسل گر رہے ہیں۔تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ سرکاری ادارے اس پورے معاملے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں مانا کہ بی جے پی لیڈرشپ نے اڈانی کو کئی ٹھیکے دلانے میں مدد کی ہے ۔لیکن لیڈر شپ نے یہ تو نہیںکہا کہ آپ جان بوجھ کر شیئر وںمیں جعل سازی کریں۔ اپوزیشن اس بہانے وزیر اعظم نریندر مودی کو بد نام کرنے میں لگی ہوئی ہے۔یہ معاملہ ہمیں نہیں لگتا ہے کہ اب دبدنے والا ہے ۔مجھے لگتا ہے کہ حالیہ بجٹ سیشن بھی ہنگامے کے بھینٹ چڑھ جائے گا ۔ اپوزیشن کے حملہ آور رویہ کی ایک وجہ ریگولیٹری اتھارٹیوں کا آگے آکر پوزیشن کو صاف نہ کرنا بھی ہے۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ کو آئے قریب 12دن ہو گئے ہیں لیکن اب تک نہ تو سیبی نے کوئی جانچ کی ضرورت سمجھی اور نہ ہی دیگر ریگولیٹری اتھارٹیوں نے ۔یہ ٹھیک ہے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے یہ کہا کہ اڈانی گروپ کو لیکر پیدا تنازعہ سے سرمایہ کاروں کے بھروسے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اور بازار پوری طرح ریگولیٹری اداروں کے کنٹرول میں ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ادارے ان سوال کا ٹھوس جواب دینے کیلئے آگے کیوںنہیں آ رہے ۔ جو پہلو سامنے آئے ہیںانہیں سمجھنا چاہئے کہ اڈانی گروپ کی طرف سے جتنی بھی صفائی دی جائے وہ کافی نہیں جنتا چاہتی ہے کہ سیبی معاملے کی باریکی سے جانچ کرے اور صحیح تصویر سامنے لائے ۔بھار ت کی شیئر بازار میں بھلے ہی اتنا فرق نہ پڑے ،بین الاقوامی سطح پر بھارت کی ساکھ کو دھکہ لگاہے ۔داٹ جونس ،کریڈٹ سیٹی بینک وغیرہ نے اڈانی کے شیئر خرید و فروخت پر پابندی لگا دی ہے ۔ یا آگے شیئروں پر قرضہ دینے سے بھی منع کردیا ہے۔ سیبی اور دیگر سرکاری ادارے جتنی خاموشی اختیار کریں گے اتنی ہی گمراہ کن خبریں بازار میں آتی رہیںگی اور بھاجپا کو اس کا نقصان ہوگا۔ خیال رہے کہ ان سوالوں کا صحیح تہ تک حل نکالنا اڈانی گروپ کی ذمہ داری ہے اور اڈانی گروپ سے دئے گئے جوابات سے نہیں حل نکل سکتا اور شاید یہی وجہ ہے کہ شیئر بازار میں اس کی کمپنیوں کے شیئر وں کے ریٹ گرتے چلے گئے۔ ایک ہفتے پہلے فوربیزکی ارب پتیوں کی فہرست میں دنیا کے تیسرے سب سے امیر گوتم اڈانی تھے لیکن بدھ آتے آتے وہ کھسک کر 15ویں مقام پر چلے گئے۔بہر حال ابھی تنازعہ رکتا نظر نہیں آرہا ہے ۔ سرکار پر اپوزیشن کا دباو¿ آنے والے دنوںمیں بڑھنا طے ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟