اڈانی کا بلیک فرائیڈے !
اگر ہندوستانی شیئر مارکٹ میں جمعہ کو ایک فیصد سے زیا دہ گر کر گزشتہ تین مہینوں میں سب سے نچلے سطح پر آگئے ہیں تو یہ نہ صرف شیئر بازار ،بلکہ اس کے معاون اداروں کیلئے بھی تشویش کا وقت ہے ۔سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ جس گروپ کو ہم سب سے تیزی سے دنیا میں بڑھتے دیکھ رہے تھے آج اس کی کمپنیوں کے شیئر وں میںگراوٹ کی بھرمار کردی ہے۔ میں اڈانی گروپ کی بات کررہا ہوں اس گروپ کی کمپنیوں ،بینک و مالی شیئر وںمیں بھاری فروخت کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بھاری نکاسی جاری رہنے سے جمعہ کو شیئر بازا ر میں قتل عام مچ گیا ۔ شیئر بازا رمیں زبردست گراوٹ آئی اور بی ایس ای سینسیکس 874نمبروں سے لڑھک گیا ۔اڈانی گروپ کو بلیک فرائیڈے کی مار کے چلتے 4.17لاکھ کروڑ سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے ۔ اور بتایا جاتا ہے کہ نقصان بدسطور جاری ہے ۔وہیں بی اسی ای کا 30شیئر وں والا اسٹنڈرڈ انڈیکس سینسیکس 874.16یعنی 1.45فیصد کی بھار گراوٹ کے ساتھ 59,330.90نمبر پر آکر بند ہوا ۔ یہ گزشتہ 21اکتوبر کے بعد سینسیکس کی سب سے نچلی سطح پر ہے ۔ بکوالی کے اثر میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئر 20فیصدر تک لڑھک گئے کمپنی کے شیئر وںمیں گراوٹ کے بعد اڈانی دنیا کی امیر وں کی لسٹ میں تیسری نمبر سے لڑھک کر ساتویں نمبر پر پہنچ گئے۔ اڈانی گروپ کی قیادت کمپنی اڈانی انٹر پرائز جمعہ کو ہی 20000کروڑ روپے کا ایف پی او لیکر آئی لیکر بکوالی کے زور میں اس کے شیئر IP.52فیصد تک لڑھک گئے اور اسی طرح اڈانی پورٹس 16فیصد ،اڈانی وائر 5فیصد اڈانی گرین اینرجی 19.99فیصد اور اڈانی ٹوٹل گیس 20فیصد تک لڑھک گئی ۔ اس طرح وہ کاروباری دنوںمیں ہی اڈانی گروپ کے کمپنیوں کے 4,17,824.79کروڑ روپے کی بھاری گراوٹ آ چکی ہے ۔ ان میں سب سے زیادہ 1,04,580.93کروڑ روپے کا نقصان اڈانی ٹوٹل گیس کو ہوا ہے۔ اڈانی ہم کیئر کے بھی سرمایہ کاری میں 7,258.7کروڑ روپے کی کمی آئی ہے ۔ وہیں اڈانی گروپ ہیڈن برگ کمپنی کے خلاف قانونی کاروائی پر غور کررہا ہے ۔ بتادیں کہ ہیڈن برگ کمپنی کی سنسنی خیز رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کو یہ بھار ی جھٹکا لگا ہے ۔ حقیقت میں اس کیلئے امریکی ریسرچ کمپنی ہیڈن برگ کی رپورٹ کو ذمہ دار ٹھہرا یا جا رہاہے ۔ ویسے ہیڈن برگ کمپنی نے رپورٹ میں جو اشارے کئے ہیں اس کا تذکرہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے ۔ لیکن شاید سرمایہ کاروںنے اس رپورٹ کو سنجیدگی سے لیا ہے ۔ دنیا میںایسی کئی کمپنیاں ہیں جو قرضہ کے دم پر آگے بڑھی ہیں اور کئی کمپنیوں نے ٹیکس کیلئے گولڈن مانے جانے والے ملکوں کا سہارا لیا ہے ۔ اس ہندوستانی گروپ کو اگر نشانے پر لیا گیا ہے تو پھر اس کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے ۔ ہیڈن برگ کے بھروسے اور اس کے دعوو¿ں کو بھی ایک بار پھر پرکھ لینا چاہئے ۔ اڈانی گروپ کا معاملہ اس لئے بھی سنگین ہے کیوں کہ کئی ہندوستانی بینکوںنے اس گروپ کو پیسہ دے رکھا ہے۔ اگراڈانی گروپ بیٹھتا ہے تو اس کا سیدھا اثر ہندوستانی معیشت پر پڑے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں