کھلاڑی تو بہت ہوئے پیلے جیسا کوئی نہ ہوا!

خود کو فٹبال کا بیتھووین کہنے والے پیلے کے فن میں ایسیکشش تھی کہ دنیا کو اس خوبصورت کھیل سے پیار ہو گیا۔کرپشن فوجی تختہ پلٹ اور کچلنے والی سرکاروں کو جھیل رہے برازیل جیسے دیش کو فٹبال کے کھیل کو ایک نئی پہچان پیلے نے دلائی ۔فٹبال کھیلنا اگر فن ہے تو ان سے بڑا فنکار دنیا میں شاید کوئی دوسرا نہیں ہوا 60سال سے زیادہ وقت تک کھیل شائقین کے دلوںپر فٹبال کے بھگوان پیلے کا جانا واقعی گزرتے سال کی سب سے تکلیف دہ خبر رہی۔ پیلے یعنی اڈیشن اورانٹس ہو نیسی منٹو صر ف ایک کھلاڑی ہی نہیں تھے بلکہ ایک بہترین قابل تعریف انسان بھی تھے ۔وہ دوسرے بہت سے کھلاڑیوں کی طرح بے جواز نہیں ہو جاتے تھے ۔ نیمار جیسے نوجوان برازیلی کھلاڑیوں کے ساتھ بھی ان کا واسطہ مسلسل بڑھتا گیا ۔ وہ 82برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد دنیا سے گئے ہیں ان کے ریکارڈ کو توڑنا ہمیشہ مشکل ہوگا۔ پیلے اپنے دیش برازیل کو تین ورلڈ کپ جیتانے میں کامیاب رہے ۔یہ ایک ایسی تاریخ ہے جو فٹبال کی دنیامیں لائٹ ہاو¿س کی طرح ہے ۔ جس کھلاڑی کو بھی غرور ہوگا وہ پیلے کے کریئر پر غور کرے گاتو اسے محسوس ہوگا کہ پیلے کس خاص مٹی کے بنے تھے ۔ وہ دہائیوںسے دنیا کے بچوں کے تعلیمی نصاف میں حصہ بنے رہے اور شاید ہمیشہ رہیںگے ۔ سرکر دہ کھلاڑی بھی اکثر کہتے ہیں کہ کھلاڑی تو بہت ہوئے لیکن پیلے جیسا کوئی نہ ہوا ۔ وہ دنیا کے عظیم فٹبال کھلاڑی کے طور پر یاد کئے جائیںگے ۔ ان کی شخصیت بلاشبہ اپنے مودجودہ کھلاڑی یا بعد کے کھلاڑیوں سے بڑی ہے ۔پہلے فٹبال میں تین ایس (اسپیڈ ،اسکل اور اسٹیمینا ) کی اہم کردار تھا ۔ مگر پیلے نے اس کڑی میں ایک اور ایس جوڑا (اسٹرینتھ) (طاقت) کھیل کے میدان میں ان کی پھرتی اور ان کے ہنرداد ان کے حریف کھلاڑی بھی دیتے ہیں ۔ یہ واقعی حیرت میں ڈالنے والا وقعہ ہے ۔بے حد غریبی میں پڑھے لکھے بڑے ہوئے پیلے کا کھیل جب عروج پر تھا تو ان کے کھیل کا کوئی ثانی نہیں تھا ۔ اور ان پے پیسے کی بوجھار کرنے کیلئے دنیا کے تمام امیر اور مشہور کلب کچھ بھی رقم خرچ کرنے کو تیار ہو جاتے تھے ۔ تب برازیل حکومت نے انہیں نیشنل ورثہ ڈکلیئر کر دیا ۔ یہ تھا پیلے کا رتبہ اور مقبولیت یہ بھی کم تعجب کی بات نہیں کہ جس نام پیلے سے وہ مشہور ہوئے اس کا مطلب نہ تو انہیں اور نہ ان کے دوستوں کو معلوم تھا۔ میدان میں ان کا جلوہ اور گیم پر ان کا کنٹرول اور کھلاڑیوں کو چکما دینے کے ان کے فن کو دیکھتے بنتی تھی۔پیلے سال 1958میں محض 17سال کے تھے لیکن فٹبال ورلڈ کپ کے فائنل میں دو گول کئے تھے ۔وہ جیت آج بھی برازیل اور دنیا کیلئے مثال ہے ۔ آج پیلے ہمارے درمیا ن نہیں ہیں تو فٹبال اداس ہے ۔ پیلے کا ایک قول آج بھی گونج رہا ہے ’کامیابی کوئی حادثہ نہیںہے یہ سخت محنت،عزم ،سیکھنا ،پڑھنا،قربانی دینااور سب سے بڑھ کر آپ جو کر رہے ہیں یا کرنا سیکھ رہے ہیں ،اس سے پیار کرنا ہے‘۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟