دی کشمیر فائلس پر تنازعہ !

انڈیا انٹر نیشنل فلم فیسٹیول فیصلہ کمیٹی کی ممبر برٹش اکادمی آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن آرٹس کے وینر جنکو گوتوہ اور دیگر ممبران نے کشمیر فائلس پر کئے گئے فیصلہ کمیٹی کے چیئر مین مدن لاپت کی رائے زنی کی حمایت کی ہے۔گوتوہے نے ٹویٹ کر کہا کہ دی کشمیر فائلس گمراہ کن اور پبلیسیٹی کر نے والی فلم ہے 9روزہ فلم فیسٹیول میں اپنی تقریر میں دی کشمیر فائلس فلم کو جھوٹی اور پبلیسیٹی فلم کہا تھا ۔ امریکی پروڈیوسر جنکو گوتوہ فرانسیسی فلم مدیر پاسکل ماوینس اور فرانسیسی فلم پروڈیوسر زیویئر انگلو باہورین نے لاپت کے تبصرے کی حمایت کرتے ہوئے ٹویٹر پر ایک بیان پوسٹ کیا جس سے ایک ہفتے پہلے بہت بڑی کنٹرورسی کھڑی ہو گئی تھی ۔ انڈیا انٹر نیشنل فلم فیسٹیول فلم میں جوری کے چیئر مین لاپت نے پیر کو فلم فیسٹیول کے اختتام کے دوران ایوارڈ تقریب میں دی کشمیر فائلس کو جھوٹی اور پبلیسیٹی فلم کہا تھا ۔ ویویک اگنی ہوتری کے ذریعے لکھی اور ہدایت کی گئی فلم دی کشمیر فائلس پاکستانی حمایتی آتنک وادیوں کے ذریعے فرقے کے قتل کے بعد کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مرکوز تھی گوتوہ کے ذریعے ٹویٹ مشترکہ بیان نے تینوں افراد نے کہا کہ فیصلہ کمیٹی کی طرف سے کئے گئے قلمبند بیان سے اتفاق رکھتے ہیں۔ انہوں نے صاف کیا کہ وہ فلم کی کہانی پر کوئی سیاسی رخ نہیں دکھارہے تھے ۔ہم ایک کہانی پیش کر رہے تھے یہ دیکھ کر ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے کہ فیسٹیول کے اسٹیج کا سیاست کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اور ہم کہانی پر شخصی حملے کئے جا رہے ہیں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا ۔ایک اور ممبر سدپ سین نے کہا کہ مین لاپت کے بیان کی تردید کی تھی ۔انہوںنے کہا کہ اب وہ دیش میں نہیں ہیں میں دیش میںہوں اس لئے میں ان کا بیان ان کا بچاو¿ کرنے کیلئے سب سے اچھا شخص ہوتا لیکن انہوںنے مجھے شامل نہیں کیا۔ سدپت سین نے کہا کہ فلم فیسٹیول تقریب میںکیا کہنے جار ہے ہیں اس پر دیگر ممبران سے کبھی بھی تبادلہ خیال نہیں کیا اس لئے انہوںنے جو پڑھا وہ سرکاری بیان نہیں تھا اس کے بعد اگر کوئی پبلک طورپر بیان جاتا ہے اور کسی خاص فلم کو چنتا ہے اور کچھ ایسا کہتا ہے جس کی امید نہیں ہے یہ ان کی ذاتی رائے ہے ۔ ادھر بھارت میں اسرائیلی سفیر نورگیلان نے ایک اسرائیلی فلم کار کے ذریعے دی کشمیر فائلس پر کی گئی رائے زنی کو لیکر تنازعہ کے بیچ مبینہ طور سے ملے ایک یہودی مخالف پیغام دیا ۔ سنیچر کو ٹویٹر پر شیئر کیا یہ بیان ان کے کچھ در پر دہ پیغامات میں سے ایک ہے جو انہیں ملا ہے۔انہوںنے ٹویٹ کیا کہ میں ملے کچھ پیغامات میں سے آپ کے سامنے ایک کو شیئر کرنا چاہتا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!