خطرے کی گھنٹی :ایمس سروس ہیکنگ!

دیش کے سب سے بڑے ہیلتھ ادارے ایمس کا سرور پچھلے 10،12دنوں سے ہیک ہوا ہے ۔انتظامیہ نے حالاںکہ اسٹاف بڑھاکر او پی ٹی کو مینولی ہینڈل کرنا شروع کر دیا ہے ۔ لیب کا بار کوڈ نہیں بن رہا ہے ۔اس لئے مریضو ں کے فون نمبر کی بنیاد پر اسے چلا یا جا رہا ہے ۔ حالاں کہ پہلے کے مقابلے میں رپورٹ ملنے میں مریضوں کو ایک یا دو دن انتظار کرنا پڑ رہا ہے ۔ہندوستان میں تقریباً سبھی کو پتا ہے کہ ایمس دیش کا سب سے بڑا نامور ،پرانا اور سب سے بھروسہ مند سرکاری اسپتال ہے ۔ایمس تو 1947کے بعد مریضوں کیلئے کھل گیا تھا لیکن کمپیوٹر میں ڈیٹا محفوظ رکھنے کی تکنیک آنے کے بعد سے ایک اندازہ ہے کہ کم سے کم 5کروڑ مریضوں کے ریکارڈ اس میں محفوظ رہے ہیں ۔23نومبر 2022تک چوںکہ اس دن ایمس ہاسپیٹل کے سرور پر سائبر اٹیک ہوا تھا ۔جس کے بعد تقریباً سبھی سرور ٹھپ پڑ گئے اس میں اسپتال کا ای ہاسپیٹل نیٹورک بھی شامل تھا ۔جس سے نیشنل انفورمیٹک سینٹر کنٹرول ہوتا ہے ۔ معاملہ کتنا سنگین ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ کروڑو مریضوں کے پرائیویٹ میڈیکل ہسٹری والے ایمس ڈاٹا بینک میں بھارت کے اب تک کے تقریباً سبھی وزیر اعظم ،کابینہ وزیر ،کئی سائنسدانوں اور ہزاروں اہم شخصیات کا بھی میڈیکل ریکارڈ ہے جو خطرے میں پڑگیا ہے ہو سکتاہے کہ سیکورٹی وجوہات کے چلتے بغیر اس فلور و بلڈنگ کا نام لکھتے ہوئے یہ بتایا جا سکتا ہے کہ ایمس ہسپتال کے ایک بڑے میڈیکل سینٹر کے ایک خاص فلور پر وزیر اعظم سے لیکر کسی میڈیکل ضرورت کیلئے ایک وارڈ 24گھنٹے تیار رہتا ہے ۔ اس میں ہر موجودہ وزیر اعظم کی میڈیکل ہسٹری مسلسل اپڈیٹ کی جاتی ہے اس کے علاوہ وہاں کئی پرائیویٹ ،وی وی آئی پی وارڈ ہیں جہاں سابق وزرائے اعظم اور سینئر انتظامی حکام کا نہ صرف علاج چلتا ہے بلکہ ان کا پورا میڈیکل ہسٹری کمپیوٹر پر موجود رہتی ہے ۔ اس لئے خطرے کی گھنٹی بجنا لازمی ہے ۔ ایک اور وجہ انٹر نیٹ پر ہونے والے کرائم اور سائبر وار فیئر پر کام کرنے والے تھنک ٹینکس سائبر سروس فاو¿نڈیشن کے مطابق دنیا بھر میں سال2021کے دوران ہوئے سائبر حملوں میں سے 7.7فیصد کا نشانہ ہیلتھ سیکٹر تھا جس میں امریکہ کے بعد دوسرے سب سے زیادہ بھارت میں اٹیک ہوئے ہیں ایمس پر ہوئے سائبر اٹیک کا معمہ ابھی تک نہیں سلجھ پا یا ہے۔ کیوں کہ حملے کے ادارے کی جانچ جاری ہے ۔اور 280کروڑ روپے کی کرپٹوکرنسی کی فیروتی کی مانگ کو دہلی پولیس نے غلط خبر بتایا ہے ۔ ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ ایمس کے سرور ہیک کرنے والوں کو کتنا ڈیٹا ملا ہوگا ۔ یہ سب منحصر ہوگا ایمس کے مریضوں کی ہسٹری اسکرپٹ ڈیٹ سسٹم یعنی کئی کوڈ والی سیکورٹی میں تھا یا نہیں ؟سسٹم کی کمیاں تو تھیں ہی جس کے چلتے یہ سرور ہیک ہو گیا ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس کا قصور وار کون ہے؟ اگر پرائیویٹ ایجنسی اس کام کو دیکھ رہی تھی تو کیا کام دینے سے پہلے یہ دیکھا گیا تھا کہ وہ کتنی قابل ہے؟ اب اس ایجنسی اور اسے دینے والوں کی جواب دہی طے ہونی چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!