کنگنا رناوت نے ادھو ٹھاکرے کا موازنہ راون سے کیا

کنگنا رناوت آج کل پھر سے سرخیوں میں ہیں اور مختلف معاملوں پر اپنی بے باک رائے اور زمانے بھر سے ٹکرانے کا ان کا حوصلہ دیکھ کر کچھ لوگ بھلے ہی اسے سیاست سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں لیکن اپنی اداکاری کے لئے تین قومی اور چار فلم فیئر حاصل کر چکی بالی ووڈ کی یہ اداکارہ اپنے کیرئیر کے ابتدائی دنوں سے ہی بالی ووڈ کی سرکردہ ہستیوں سے ٹکراﺅ مول لیتی رہی ہیں اس سے بھی بہت پہلے سے وہ بچپن سے ایک معاشرے کے برعکس بہتے ہوئے اپنا راستہ بناتی رہی ہیں 23 مارچ1987کو ہماچل پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے بھاولہ میں پیدا کنگنا باغیانہ رویہ انہیں کبھی راس نہیں آیا اور وہ اپنی مرضی کے لباس اور اپنے حساب سے پہننا اور جینا پسند کرتی ہیں ۔کنگنا نے احتجاج کے اپنے اس خوبی کو فلمی دنیا میں رہتے ہوئے بھی بنائے رکھا اور تمام طرح کے امتیاز کے خلاف کھڑی نظر آئیں چاہے وہ مرد ساتھی ہو یا سیاستداں ہو ۔تازہ معاملہ ان کا شیو سینا کے صدر اور وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف رویے کا ہے کنگنا رناوت اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ٹھاکرے کی قیادت والی سرکار کے درمیان سرد جنگ جاری ہے ۔انہوںنے مہاراشٹر سرکار پر تازہ نکتہ چینی کرتے ہوئے ادھو کا موازنہ راون سے کر ڈالا ۔کنگنا نے دراصل اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر مراٹھی میں ایک پوسٹ شیئر کیا ہے یہ ان کے دوست اور فلم ہدایت کار وویک اگن ہوتری نے ڈالا تھا اس تصویر میں شیوا جی مہاراج کا کنگنا رناوت کو ایک تلوار دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔اسی پینٹنگ کے پس منظر میں وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے دس سر دکھا کر ان کا موازنہ راون سے کیا گیا ہے ۔اداکارہ نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہے کہ کئی بھیم ملے لیکن اس نے مجھے جذباتی بنا دیا وہ میرے دوست وویک اگن ہوتری نے مجھے بھیجی ہے ۔انہوںنے مراٹھی میں لکھا ہے کہ اگر انہوںنے مجھے ڈرانے کی کوشش کی تو میں مہارانی لکشمی بائی اور ویر شیوا جی کے نقش قدم پر چلوں گی میں جوش کے ساتھ آگے بڑھوں گی دوسری طرف کنگنا کا نام لئے بغیر شیو سینا نے کہا کہ پانی میں رہ کر مگرمچھ سے بیر نہیں کرتے شیو سینا نے اپنے اخبار سامنا میں کنگنا پر نکتہ چینی جاری رکھتے ہوئے اداریے میں لکھا ہے کہ ممبئی پاکستانی مقبوضہ کشمیر نہیں ہے جن لوگوںنے یہ تنازعہ کھڑا کیا ہے انہیں مبارک فلم سیکٹر نے ممبئی کو اپنی روزی کی سرزمین مانا ہے ۔ممبئی کے بنانے میں اہم اشتراک ہے پانی میں رہ کر مگرمچھ سے بیر نہیں کیا جاتا ۔خود شیشے کے گھر میں رہ کر دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں پھینکا کرتے انہیں ممبئی کا شراپ لگا ممبئی کو کم تر سمجھنے کا مطلب خود کے لئے گڈھا کھودنا ہی ہے ادھو ٹھاکرے نے اس معاملے میں آخر خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ میں سیاسی طوفان اور کورونا بحران دونوں کا سامنا کروں گا الزامات کا جواب دینے کے لئے مجھے وزیر اعلیٰ کا ماسک اتارنا پڑے گا میں بولتا نہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ میرے پاس جواب نہیں ہے یا میں کمزور ہوں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!