کیا بغیر اثرات والے انفیکشن پھیلاسکتے ہیں؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے سائنس دانوں نے صاف کیا ہے کہ بغیر کورونا اثرات والے کورونا وائرس انفیکٹڈ لوگوں سے جتنا انفیکشن پھیلتا ہے یہ ابھی صاف نہیں ہے۔ ڈاکٹر ماریہ وین کیرخوف نے پیر کوکہاکہ یہ بے حد کم ہے کہ ایسمٹومیٹک لوگ بیماری کو پھیلائے۔ لیکن انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا یہ بیان چھوٹے کیسز میں کی گئی ریسرچ پر مبنی ہے۔ ابھی تک ملے ثبوت یہ اشارہ کرتے ہیں کہ کورونا انفیکشن اثرات والے لوگ زیادہ ہی انفیکشن پھیلاتے ہیں لیکن یہ بیماری جسم میں پیدا ہونے سے پہلے ہی آگے پھیلائی جاسکتی ہے۔ حالانکہ لوگوں کے ایک ایسے طبقے کا پتہ چلا ہے جو بنا اثرات کے بھی کورونا ٹیسٹ میں پوزیٹیو پائے گئے تھے۔ لیکن انہوں نے کتنے لوگوں میں پھیلایا اس کا بھی پتہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر وین کیرخوف نے بتایا کہ جن ثبوتوں کا وہ ذکر کررہی ہیں وہ ان ملکوں سے آئے ہیں جہاں پر تفصیل سے کورونا ٹریسنگ کی گئی۔ مختلف دیشوں کے انفیکشن کے کلسٹر کو آگے دیکھاجائے تو ایسمٹومیٹک معاملے میں اس سے ہوئے دوسرے انفیکشن کے معاملے بے حد کم تھے۔ لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن میں وبائی ماہر پروفیسر لیام ایمک کہتے ہیں کہ لاک ڈاو¿ن نافذ کرنے پر انفیکٹڈ لوگوں کی تعداد تیزی سے گھٹے گی۔ اس میں بے یقینی کا زور رہتا ہے۔ WHOکے بیان سے وہ حیرت میں ہیں، کیونکہ انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ WHOکا بیان کن حقائق پر مبنی ہے۔ WHO کے ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل ریان کہتے ہیں کہ وہ پوری طرح سے باخبر ہیں کہ بغیر لکشن والے لوگ انفیکشن پھیلاتے ہیں۔ لیکن سوال ہے کہ کتنا؟ WHO کے ایمرجنگ ڈیزیز(بیماری) کے چیف وین کیرخوف تین کیٹیگری بنائیں ہیں کہ وہ لوگ جن میں اثرات نہیں آتے جنہیں کوئی انفیکشن نہیں تھا لیکن ٹیسٹ میں پوزیٹیو پائے گئے اور دوسرے ان میں کورونا کے اثرات ابھرے جن میں بے حد کم اثرات تھے اور انہیں احساس نہیں ہوا کہ ان کو کورونا وائرس ہے۔ ریسرچ بتاتی ہے کہ ایسمٹومیٹک معاملے تلاش نے کے لئے ٹیسٹ کئے گئے تو ان میں ان لوگوں سے انفیکشن بہت کم پھیلا تھا جو کورونا وائرس ٹیسٹ میں پائے گئے اور ان میں اثرات نہیں تھے اس کی وجہ سے WHO کو ماسک پہننے پر نئی گائیڈ لائنز جاری کرنی پڑی اور ساتھ ہی کہنا پڑا کہ ممبر ملکوں میں کانٹریکٹ ٹریسنگ کے ثبوت بتاتے ہیںکہ ایسمٹومیٹک لوگ اثرات والے لوگوں کے مقابلے بے حد کم انفیکشن پھیلاتے ہیں۔ ڈاکٹر وین نے اس بات پر زور دیا کہ کورونا خاص طورپر انفیکشن سے پھیلتا ہے اور یہ کسی کے کھانسنے یا تھوکنے سے زیادہ یہ بیماری پھیلتی ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!