اس لئے نہیں کم ہوسکتیں پیٹرول ۔ڈیزل کی قیمتیں

پیٹرول۔ ڈیزل کے دام یومیہ بڑھنے سے عام لوگ پریشان ہیں لیکن لگتا نہیں مرکزی سرکار یا ریاستی حکومتیں اس میں کسی طرح کی راحت دینا چاہتی ہیں۔ اس کی وجہ ہے بڑھی ہوئی آمدنی۔ ایس بی آئی ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق بڑھے داموں سے 19 ریاستوں کو 2018-19 میں 22702 کروڑ روپے کی فاضل کمائی ہوگی۔ یہ تجزیہ سال میں کچے تیل کی اوسط قیمت 75 ڈالر فی بیرل ،ڈالر کی قیمت72 روپے مان کر کی گئی ہے۔ قیمت بڑھنے کے ساتھ ویٹ کی شکل میں وصولی بڑھنے سے ریاستی حکومتوں کی کمائی بھی بڑھ جاتی ہے۔ مرکز کی ایکسائز ڈیوٹی طے ہونے کے باوجود کمائی 2014-15 میں 99 ہزار کروڑ روپے بڑھ کر 2017-18 میں 2.29 لاکھ کروڑ ہوگئی ہے۔ منگلوار کو دہلی میں پیٹرول کی قیمت 88.87 روپے اور ڈیزل کی قیمت 72.57 روپے فی لیٹر ہوگئی۔ دونوں کے دام 14 پیسے بڑھے ہیں۔ اب تو اس میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ اپریل سے منگلوار تک پیٹرول 9.95فیصد اور ڈیزل 13.3فیصد مہنگا ہوا۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے بتایا کہ سرکار پیٹرول۔ ڈیزل کے دام کو کنٹرول میں رکھنے کولیکر جو رخ اپنا رہی ہے وہ مناسب ہے کیونکہ ان ایندھنوں کا مصنوعات ٹیکس میں کٹوتی سے سرکاری خسارہ بڑھے گا اور مسائل کم ہونے کے بجائے پیچیدہ ہوجائیں گے انہوں نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب تمام اپوزیشن اور جنتا ایندھن کے دام میں تیزی کو لیکر ایکسائز ڈیوٹی میں کٹوتی کی مانگ کررہی ہے۔ ظاہر ہے نہ تو مرکزی سرکار اور نہ ہی ریاستی سرکاریں ایندھن کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے یا گھٹانے میں کوئی دلچسپ نہیں رکھتیں۔ بیشک راجستھان اور آندھرا نے ویٹ میں کٹوتی کر کچھ راحت دے دی ہے ۔ چار ریاستوں میں اسمبلی چناؤ میں ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کا اشو ضرور اچھلے گا اس لئے ممکن ہے ووٹوں کی خاطر شاید ریاستی حکومتیں معمولی راحت دے دیں۔ مالی سال میں ڈیزل۔ پیٹرول پر ایکسائز ٹیکس یا منافع دیگر اشو میں 3 لاکھ 43 ہزار کروڑ روپے کی رقم ملی تھی۔ اسی طرح ریاستی حکومتوں کو ویٹ کی شکل میں 2 لاکھ 10 ہزار کروڑ روپے ملے تھے۔ کل ملاکر مرکز کا ریاستی سرکاروں پر دباؤ ہے کہ وہ ویٹ میں کمی کریں۔ مرکزی سرکار اور ریاستی سرکاریں قیمتیں گھٹا سکتی ہیں تاوقتیکہ ایسا کرنے کا ان کا کوئی ارادہ ہو ان کی نظروں میں پیٹرول۔ ڈیزل کے بڑھتے دام کوئی چناوی اشو نہیں ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ آخر بھارت کی جنتا کے پاس چپ رہنے کے علاوہ کوئی متبادل ہے ہی نہیں؟ روپیہ اور کمزور ہورہا ہے، کچے تیل کی قیمتیں بڑھیں گی اور اس سے پیٹرول۔ ڈیزل کی قیمتوں میں اور اضافہ ہوگا۔ اس کے لئے تیار رہنا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!